• KHI: Zuhr 12:27pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:57am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 12:03pm Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:27pm Asr 4:09pm
  • LHR: Zuhr 11:57am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 12:03pm Asr 3:23pm

بجلی کی کٹوتی سے بچنے کیلئے صوبوں سے 150 ارب روپے کے واجبات ادا کرنے کا مطالبہ

شائع December 13, 2024
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

وفاقی حکومت نے چاروں صوبائی حکومتوں سے کہا ہے کہ وہ بجلی کی کٹوتی اور قومی معیشت کو ہونے والے مالی نقصان سے بچنے کے لیے واجب الادا 150 ارب روپے کے بجلی کے بل ادا کریں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر توانائی اویس احمد خان لغاری نے اپنے الگ الگ خطوط میں چاروں وزرائے اعلیٰ سے ان کے محکموں کے واجبات کی ادائیگی میں مدد کے لیے ذاتی مداخلت کی درخواست کی ہے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ ’ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے پاس دستیاب محدود مالی وسائل کے ساتھ بجلی کی بلاتعطل فراہمی جاری رکھنا بہت مشکل ہوگا، واجبات ادا نہ ہونے سے وفاقی حکومت کو مالی نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور اس کے نتیجے میں گردشی قرضے بڑھتے ہیں جو ہماری معیشت کو تباہ کر رہے ہیں۔‘

ان خطوط کے مطابق رواں سال ستمبر تک 59.68 ارب روپے کی ادائیگیوں کے ساتھ سندھ سرفہرست ہے، اس کے بعد بلوچستان کی طرف 39.6 ارب روپے اور پنجاب کے 38.01 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ خیبرپختونخوا پر بجلی کی ادائیگی کی مد میں سب سے کم 8.88 ارب روپے واجب الاد ہیں۔

اویس لغاری نے وزرائے اعلیٰ کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے پاور یوٹیلیٹی کمپنیوں کو موثر خدمات کی فراہمی کی طرف واپس لانے کے لیے متعدد اصلاحاتی اقدامات شروع کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’اصلاحات کے روڈ میپ کا ایک اہم شعبہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی مالی صحت کو مستحکم کرنے سے متعلق ہے، لیکن اس کا انحصار زیادہ مالی وسائل پیدا کرنے اور انسداد چوری اور بقایا واجبات کی وصولی پر مرکوز ہے جو وقت کے ساتھ ساتھ بڑھ چکے ہیں۔‘

وزیر توانائی نے کہا کہ پاور ڈویژن غیر ادا شدہ بلوں کی وصولی کے لیے ایک مہم چلا رہا ہے، جس میں دیگر چیلنجز کے علاوہ ایک اہم مسئلہ صوبائی حکومت کے محکموں کی بقایا رقم ہے جو کہ اربوں روپے بنتی ہے۔

انہوں نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ وہ ذاتی طور پر مداخلت کریں اور صوبائی محکموں کو بجلی کے بقایاجات کی ادائیگی کی ہدایت کریں۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ پاور ڈویژن اور ڈسکوز کی انتظامیہ بلوں کی وضاحت اور مصالحت کے لیے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔

سب سے بڑا ڈیفالٹر

سندھ میں سرکاری محکموں پر کُل 59.68 ارب روپے واجب الادا ہیں، جس میں رواں سال ستمبر تک سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) پر 38.16 ارب روپے اور حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) پر واجد الادا 21.5 ارب روپے شامل ہیں۔

کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی (کیسکو) کے پاس بلوچستان حکومت سے تعلق رکھنے والے پبلک سیکٹر کے صارفین کے ادا نہ کیے گئے بلوں کی سب سے زیادہ رقم ہے۔

حکومت پنجاب کے متعدد محکموں کو صوبے کی پانچ ڈسکوز کو 38.01 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) پنجاب میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والی کمپنی ہے جس کے ستمبر تک 17.27 ارب روپے واجب الادا ہیں، اس کے بعد ملتان الیکٹرک پاور کمپنی (میپکو) کو 9.90 ارب روپے واجب الادا ہیں۔ فیصل آباد، اسلام آباد اور گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے تین دیگر ڈسکوز کے پبلک سیکٹر پر بالترتیب 5.05 ارب، 2.93 ارب اور 2.84 ارب روپے کے واجبات ہیں۔

اسی طرح خیبر پختونخوا کے سرکاری محکموں نے پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پیسکو) کو 6.75 ارب روپے اور ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی (ٹیسکو) کو 2.30 ارب روپے ادا کرنے ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 13 دسمبر 2024
کارٹون : 12 دسمبر 2024