اسلام آباد ہائیکورٹ عافیہ صدیقی کیس میں سستی برتنے پر حکومت پر برہم، فوزیہ صدیقی کو ویزا جاری کروانے کا حکم
اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں سستی کا مظاہرہ کرنے پر حکومت اور وزارت خارجہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کو امریکا کا ’بی‘ ویزا فراہم کروانے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی اور وطن واپسی سے متعلق کیس کی سماعت کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی، وکیل عمران شفیق، منور اقبال دوگل اور دیگر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ امریکی وکیل اسمتھ آن لائن ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
عافیہ صدیقی کے امریکا میں وکیل مسٹر اسمتھ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا کہ عافیہ کیس میں 8 روزہ دورے پر امریکا بھیجا گیا وفد 5 روز تاخیر سے پہنچا، سینیٹر بشریٰ انجم بٹ، سینیٹر طلحہ و دیگر پر مشتمل پاکستانی وفد کا وقت آج ختم ہوگیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ امریکا میں پاکستانی سفیر نے بھی وہاں کوئی ملاقات نہیں کی ،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس میں حکومت اور وزارت خارجہ کی سستی برتنے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور نمائندہ وزارت خارجہ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر فوزیہ یہاں ہیں، وفد نے کتنے دن وہاں رکنا ہے، مسٹر سمتھ وہاں اکیلے ہیں، سفیر نے بھی کچھ نہیں کیا، آپ نے سستی کا مظاہرہ کیا ہے اور بروقت معاملات درست نہیں کیے، وزارت خارجہ پیرا وائز کمنٹس جمع کرائے اور مکمل رپورٹ دے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے مزید استفسار کیا کہ ایساکیوں ہوا اور سفارتخانے نے کَیا کِیا؟ سینیٹر طلحہ کہتے ہیں اب وہ پارلیمنٹ میں قرارداد پیش کریں گے۔
وزارت خارجہ کے نمائندے نے عدالت کو بتایا کہ وزارت خارجہ ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا ویزا منظور نہ کروا سکی، ڈاکٹر فوزیہ کا ویزا ایمبیسی نے منظور نہ کیا،امید ہے کہ الگ سے ویزا لگ جائے گا جس کی لئے کوشش ہے اور امید ہے جلد لگ جائے گا،گذشتہ روز بھی رابطہ ہوا، وفد کیلئے واشنگٹن میں انتظامات کیے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ عافیہ سے آج ملاقات ہے کیا؟ وکیل سمتھ نے کہا کہ جی صبح ملاقات ہوگی، عدالت نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر فوزیہ کا ویزا کب تک لگنے کی امیدہے، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے کہا کہ میرے پاس پاسپورٹ نہیں ہے۔
عدالتی معاون نے بتایا کہ ویب سائٹ پر تھاکہ جس دن ڈاکٹر فوزیہ کا ’اے‘ ویزا اپلائی ہوا اسی روز مسترد کردیا گیا، وزارت خارجہ کے نمائندے نے یہاں بتایاکہ ویزا پراسس میں ہے۔
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی روسٹرم پر آئیں اور کہا کہ اس عدالت میں سماعت کے بعد میں نے عافیہ صدیقی کی وطن واپسی سے متعلق اپنے اعلیٰ حکام کو خطوط لکھے، میں نے صدر، وزیر اعظم ، چیف آف آرمی سٹاف، ڈی جی آئی ایس آئی کو خطوط لکھے، میں نے وزارت داخلہ اور دفاع کو بھی خطوط لکھے۔
انہوں نے کہاکہ حیرت انگیز طور پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کو لکھے گئے خطوط واپس لینے کا کہا گیا، دونوں آفسز نے میرے خط وصول کرکے واپس کردیے ، ان پر خط وصولی کے دستخط موجود ہیں، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے خط کہ واپسی کا ریکارڈ عدالت کو دکھا دیا۔
عدالت نے سیکریٹری وزارت خارجہ کو فوزیہ صدیقی کو ’بی‘ ویزا فراہم کروانے کا حکم دے دیا، عدالت نے کیس کی مزید سماعت اگلے جمعہ تک ملتوی کردی۔