عطا اللہ تارڑ کی استنبول اسٹارٹ کام سمٹ میں سوشل میڈیا ریگولیٹری فریم ورک بنانے کی تجویز
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے استنبول میں اسٹارٹ کام سمٹ میں خطاب کرتے ہوئے جوائنٹ سوشل میڈیا ریگولیٹری فریم ورک کے لیے ٹاسک فورس بنانے کی تجویز دے دی۔
ترکیہ کے شہر استنبول میں اسٹارٹ کام سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ ہمیں عالمی سطح پر ایسا ریگولیٹری فریم ورک یا معاہدہ تشکیل دینا چاہیے تاکہ غلط الگورتھم کی بنیاد پر موجود معلومات کے نقصانات سے بچا جاسکے، اے آئی کا استعمال تعلیم، صحت، معیشت اور دیگر شعبہ جات میں مثبت انداز میں یقینی بنایا جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ پروپیگنڈے، ڈس یا مس انفارمیشن سے معاشی اور قومی سلامتی کے مسائل کا ابھرنا اب عالمی مسئلہ بن چکا ہے، سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے اور فیک نیوز کی روک تھام کے لیے اس فورم کے ذریعے میں سوشل میڈیا ریگولیٹری فریم بنانے کی تجویز دیتا ہوں، اگر سب شرکا اس تجویز سے اتفاق کریں تو ہم مشترکہ فورم تشکیل دے سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 11 کروڑ انٹرنیٹ صارفین ہیں، پاکستان کی بڑی آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے، ان میں سے بڑی تعداد ہنر مندوں کی ہے، ہمارے نوجوان باصلاحیت اور محنتی ہیں، ہم نوجوانوں کو مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے شعبے میں تربیت دے رہے ہیں، ہمیں مختلف شعبوں میں اے آئی کا مؤثر استعمال یقینی بنانا ہے۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان اپنے 10 لاکھ نوجوانوں کو اگلے سال آئی ٹی کے شعبے میں تربیت دے گا، جنریٹو اے آئی ماڈل کے ذریعے کمیونیکیشن اسٹریٹجی کو مزید موثر بنایا جائے گا، پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے بھی متاثر ہو رہا ہے، 2022 میں ہم نے سیلاب سے بہت نقصان اٹھایا، ہم چاہتے ہیں عالمی سطح پر ایک ایسا فورم موجود ہو، جس کی مدد سے ہم اطلاعات کی تصدیق کر سکیں۔
عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ مجوزہ سوشل میڈیا ریگولیٹری فریم ورک ایسا ہونا چاہیے جو سب کے لیے قابل قبول ہو۔
انہوں نے مثال دی کہ جب اخبارات آئے تو ایڈیٹوریل بورڈز کے ذریعے سیلف سنسرشپ کی پالیسی نافذ کی جاتی تھی، اسی طرح الیکٹرانک میڈیا میں بھی اس ماڈل کو اپنایا گیا، اب سوشل میڈیا کا دور ہے تو کیا اسے ایسے ہی چھوڑنا درست ہوگا؟ ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ دنیا بھر میں لوگ محفوظ رہیں، انہیں اے آئی ٹولز کے ذریعے گمراہ کن معلومات سے کوئی نقصان نہ پہنچ سکے، ضابطہ اخلاق پر مبنی فریم ورک بنانا ہوگا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سوشل میڈیا فریم ورک شفافیت اور اخلاقی ضابطوں پر مبنی ہونا چاہیے، پاکستان فن ٹیک میں پیش رفت کر رہا ہے اور اپنی اے آئی پالیسی بھی تیار کر رہا ہے، زراعت میں ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھایا جارہا ہے، زراعت ہماری معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، ہم اپنے نوجوانوں کو ہنرمند بنانے پر توجہ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چھوٹے شہروں کے نوجوانوں کے لیے اے آئی ٹولز کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کا انتظام کرنے جارہے ہیں، ایسے نوجوان جو بڑے شہروں کی اچھی جامعات تک رسائی نہیں رکھتے، انہیں اے آئی کے ذریعے تعلیم سے آراستہ کریں گے۔