ڈی چوک پر احتجاج میں مبینہ ہلاکتوں، لاپتا کارکنان سے متعلق بیرسٹر گوہرکی درخواست سماعت کیلئے مقرر
اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ڈی چوک پر احتجاج کے دوران مبینہ ہلاکتوں اور لاپتا کارکنان سے متعلق چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہرکی درخواست 23 دسمبرکو سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر کی جانب سے دائر درخواست میں وزیراعظم، وزیر داخلہ، وزیر دفاع اور آئی جی اسلام کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں ڈی آئی جی آپریشنز، ایس ایس پی سیکیورٹی اور نامعلوم افراد کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے اپنی درخواست میں 12 ’شہید‘ ہونے والے کارکنان کی لسٹ فراہم کی ہے، جبکہ گولیوں سے زخمی ہونے والے 38 کارکنان کی لسٹ بھی درخواست کے ساتھ منسلک ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے 139 لاپتا کارکنان کے بھی نام درخواست میں درج کیے ہیں۔
واضح رہے کہ 8 دسمبر کو قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب نے دعویٰ کیا تھا کہ اسلام آباد میں پارٹی کےحالیہ پر احتجاج کے دوران نہتے کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں اور ہمارے 12 کارکن جاں بحق ہوئے جب کہ 200 لاپتا ہیں۔
خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں پارٹی کے دیگر سینئر رہنماؤں اسد قیصر، سینیٹر شبلی فراز اور جنرل سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمر ایوب نے کہا تھا کہ 5 دسمبر کو عمران خان سے طویل ملاقات ہوئی تھی، جیسے ہی اڈیالہ جیل سے باہر نکلا تو مجھے گرفتار کر لیا گیا تھا، اگلے دن عدالت نے میری رہائی کا آرڈر دیا اور توہین عدالت بھی لگائی۔
انہوں نے کہا تھا کہ 24 نومبر کو ہم نے پرامن احتجاج کیا، پرامن احتجاج میں نہتے کارکنوں پر گولیاں چلائی گئیں، جس میں 12 نہتے کارکن مارے گئے، 200 سے زائد کارکن تاحال لاپتا ہیں۔