• KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:29pm Asr 4:11pm
  • LHR: Zuhr 11:59am Asr 3:25pm
  • ISB: Zuhr 12:05pm Asr 3:24pm

امریکا اور چین ملکر کام کریں تو کئی ’عظیم کامیابیاں‘ حاصل کرسکتے ہیں، چینی وزیر خارجہ

شائع December 17, 2024
چینی وزیر خارجہ بیجنگ میں ’عالمی صورتحال اور چین کے خارجہ تعلقات‘ کے موضوع پرسمپوزیم کی افتتاحی تقریب میں شریک تھے — فوٹو: اے ایف پی
چینی وزیر خارجہ بیجنگ میں ’عالمی صورتحال اور چین کے خارجہ تعلقات‘ کے موضوع پرسمپوزیم کی افتتاحی تقریب میں شریک تھے — فوٹو: اے ایف پی

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا ہے کہ اگر بیجنگ اور واشنگٹن مل کر کام کریں تو وہ ’بہت سی عظیم کامیابیاں‘ حاصل کرسکتے ہیں، یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا میں اگلے ماہ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری ہونے جارہی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے تائیوان کے معاملے پر امریکا کی ’مداخلت‘ کے خلاف بھی خبردار کیا۔

حالیہ برسوں میں دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارت اور ٹیکنالوجی سے لے کر انسانی حقوق اور تائیوان کے خود مختار جزیرے کے حوالے سے چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ سمیت متعدد مسائل نے سر اٹھایا ہے۔

وانگ ژی نے بیجنگ میں منگل کے روز خطاب کے دوران کہا کہ امریکا کے بارے میں چین کی پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، جس میں گزشتہ سال ملک کے سفارتی کاموں اور مستقبل کے بارے میں اس کی توقعات کی عکاسی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقتصادی ورکنگ گروپس اور سرحد پار منشیات کی روک تھام پر تعاون مکمل طور پر ثابت کرتا ہے کہ جب تک چین اور امریکا تعاون کرتے ہیں، ہم بہت سے عظیم کام انجام دے سکتے ہیں۔

تاہم انہوں نے تائیوان کے حوالے سے انتباہ بھی دہرایا اور کہا کہ بیجنگ، امریکا کی جانب سے غیر قانونی اور غیر معقول جبر، خاص طور پر چین کے اندرونی معاملات میں اس کی غیر قانونی مداخلت کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔

وانگ ژی نے کہا کہ ہمیں ایک مضبوط اور ٹھوس جواب دینا ہوگا، اپنے جائز حقوق اور مفادات کا مضبوطی سے دفاع کرنا ہوگا، اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کا تحفظ کرنا ہوگا۔

چین، تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ وہ اس پر قبضہ کرنے کے لیے طاقت کا استعمال ترک نہیں کرے گا جبکہ امریکا کا تائی پے کے ساتھ اپنے دفاع کے لیے وسائل فراہم کرنے کا دیرینہ معاہدہ ہے۔

تائیوان کے حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ چین نے جزیرے کے اردگرد برسوں میں اپنی سب سے بڑی بحری مشقیں کی ہیں، جس میں جاپان کے جنوبی جزائر کے قریب سے بحیرہ جنوبی چین تک تقریباً 90 بحری جہاز تعینات کیے گئے ہیں اور غیر ملکی بحری جہازوں پر حملوں اور سمندری راستے کی ناکہ بندی کی نقل کی گئی ہے۔

بیجنگ نے کبھی ان مشقوں کی تصدیق نہیں کی لیکن وزارت دفاع کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم مشقیں کریں گے یا نہیں اور ہم انہیں کب منعقد کریں گے، اس کا فیصلہ ہم اکیلے کرتے ہیں۔

20 جنوری کو ڈونلڈ ٹرمپ کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد چین اور امریکا کے تعلقات مزید کشیدہ ہو سکتے ہیں، کیونکہ نومنتخب صدر نے چین کی جانب سے غیر منصفانہ تجارتی طرز عمل کو سزا دینے کے لیے مزید محصولات عائد کرنے کا وعدہ کیا ہے۔

وانگ ژی نے کہا کہ بیجنگ کو امید ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ درست انتخاب کرے گی، چین کے ساتھ اسی سمت میں کام کرے گی، رکاوٹوں کو ختم کرے گی، رکاوٹوں کو دور کرے گی اور دوطرفہ تعلقات کو مستحکم، صحت مند اور پائیدار ترقی دینے کے لیے کوشش کرے گی۔

افراتفری اور تبدیلی

چینی وزیر خارجہ نے اپنی تقریر کو بڑھتی ہوئی تنازعات سے بھری دنیا کی تاریک تصویر پیش کرنے کے لیے بھی استعمال کیا اور کہا کہ عالمی منظر نامے میں بدامنی اور تبدیلیاں شامل ہیں، جغرافیائی سیاسی تنازعات بڑھ رہے ہیں اور بڑھتے چلے جارہے ہیں، سپلائی چین میں رکاوٹیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عالمی بدامنی اور تنازعات کے باوجود چین امن کے لیے مضبوطی سے ایک قوت کے طور پر کام کرے گا۔

وانگ ژی نے ایک سال کے دوران بیجنگ کے سفارتی کاموں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس نے جولائی میں حماس اور فتح سمیت فلسطینی دھڑوں کے درمیان ’قومی اتحاد‘ کے معاہدے کی ثالثی کی تھی تاکہ غزہ میں تنازع کے خاتمے کے بعد مل کر حکومت کی جاسکے۔

شام کے بارے میں، جہاں اسلامی گروپ حیات تحریر الشام کی قیادت میں باغیوں نے اس ماہ بشار الاسد کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا، وانگ ژی نے کہا کہ چین شامی عوام کے ساتھ کھڑا رہے گا اور شام کی قیادت اور ملکیت کے اصولوں کی پاسداری کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گرد قوتوں کی مخالفت کرتے ہیں جو افراتفری پیدا کرنے کے لیے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہیں، شام کی خودمختاری کے تحفظ اور استحکام کی بحالی کے لیے اس کی حمایت کرتے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین، روس کے ساتھ اعلیٰ سطح کے تزویراتی باہمی اعتماد کو برقرار رکھے گا، حالانکہ مغربی ممالک کی طرف سے وسیع پیمانے پر تنقید کی گئی تھی کہ بیجنگ نے ماسکو کو یوکرین میں جارحیت کی جنگ شروع کرنے کے لیے سفارتی اور اقتصادی تحفظ فراہم کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2024
کارٹون : 17 دسمبر 2024