سندھ پولیس کا 163 سال پرانا قانون تبدیل، ایس ایچ اوز، ایس آئی اوز کو براہ راست فنڈ جاری
حکومت سندھ نے پولیس کے 163 سال پرانے قانون میں تبدیلی کرتے ہوئے پہلی بار اسٹیشن ہاؤس افسران (ایس ایچ اوز) اور سینئر انویسٹی گیٹنگ افسران (ایس آئی اوز) کو براہ راست 2 لاکھ روپے تک کا بجٹ خرچ کرنے کی اجازت دے دی۔
ڈان نیوز کے مطابق محکمہ داخلہ کی سفارش پر محکمہ خزانہ نے پولیس ایکٹ 1861، پولیس آرڈر 2002 اور 2019 کے ایکٹ میں ترمیم کردی۔ اس حوالے سے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا ہے، جس کے بعد اب ایس ایچ اوز اور ایس آئی اوز کے پاس مالیاتی اختیارات ہوں گے، پہلے یہ اختیارات سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) کے پاس تھے۔
قانون میں ترمیم کے بعد رواں مالی سال کے بجٹ میں حکومت سندھ کی جانب سے براہ راست ایس ایچ اوز اور ایس آئی اوز کو بجٹ جاری کیا جا رہا ہے، قانون میں ترمیم کے بعد ایس ایچ اوز اور ایس آئی اوز ڈرائنگ اینڈ ڈسبرسنگ افسران (ڈی ڈی او) کے اختیارات حاصل ہوگئے ہیں۔
صوبہ سندھ میں پہلی بار ایس ایچ اوز اور ایس آئی اوز کو براہ راست بجٹ جاری کیا گیا ہے، اب ایس ایچ اوز اور ایس آئی اوز، تھانے اور محکمہ تفتیش کو ملنے والا بجٹ خود خرچ کر سکیں گے۔
اس حوالے سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق ایس ایچ او اور ایس آئی او کو ایک وقت میں زیادہ سے زیادہ 2 لاکھ روپے خرچ کرنے کے اختیارات مل گئے ہیں۔
واضح رہے کہ حکومت سندھ کی جانب سے محکمہ پولیس کو بااختیار بنانے اور پولیسنگ میں بہتری لانے کے لیے متعدد اقدامات کیے جارہے ہیں۔
حال ہی میں صوبائی حکومت نے صوبے بھر کے اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کے لیے ہیلتھ انشورنس اسکیم بھی متعارف کروائی ہے، تاہم سندھ میں پولیس کا ’مثبت امیج‘ قائم کرنے کے لیے اقدامات کے ٹھوس نتائج سامنے نہیں آسکے۔
حکومت سندھ کراچی میں اسٹریٹ کرائمز اور سندھ کے کچے کے علاقے میں اغوا کی وارداتیں کم ہونے کا دعویٰ کرتی ہے، تاہم شہری روزانہ کی بنیاد پر ہونے والی وارداتوں کے بعد تھانوں کا رخ کرتے ہیں تو پولیس اہلکار ان کی شکایات درج کرنے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دیتے۔
گزشتہ دنوں انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس غلام نبی میمن اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل (اے آئی جی) کراچی جاوید عالم اوڈھو نے عوامی شکایات پر ایس ایس پیز کو ہدایات جاری کی تھیں کہ تھانوں میں عوامی شکایات اور مقدمات کے اندراج کو سہل بنایا جائے، کسی بھی تھانے میں شکایت کے اندراج میں رکاوٹ یا مسئلے کی نشاندہی کی گئی تو تھانیدار کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔