لکی مروت: پولیس کا فائرنگ کے تبادلے میں ’دہشتگرد‘ کو مارنے کا دعویٰ، لواحقین کا احتجاج
خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت میں پولیس نے انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ہمراہ مشترکہ آپریشن کے دوران مبینہ دہشت گرد کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے تاہم لواحقین کا کہنا ہے کہ مقتول ایک کاروباری شخص تھا۔
ترجمان پولیس کے مطابق لکی مروت میں تھانہ گمبیلا کی حدود میں شاگئی کے علاقے میں مشترکہ انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیا گیا، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں ایک مبینہ دہشت گرد ہلاک ہوگیا۔
پولیس نے بتایا کہ مبینہ دہشت گرد کی شناخت آصف علی کے نام سے ہوئی، اور اس سے اسلحہ بھی برآمد کرلیا گیا جب کہ 2 دہشت گرد موقع سے فرار ہوگئے۔
دوسری جانب پولیس کے ہاتھوں قتل ہونے والے آصف علی کے لواحقین کی جانب سے لاش کے ہمراہ احتجاج جاری ہے۔
’آصف علی شریف شہری اور اپنا کاروبار کرتا تھا‘
مظاہرین نے منجی والا چوک کے مقام پر انڈس ہائی وے کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بند کردیا، سڑک بندش کی وجہ سے گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔
لواحقین کی جانب سے موقف اپنایا گیا ہے کہ مقتول پراپرٹی کا کاروبار کرتا تھا اور وہ گزشتہ رات کبڈی میچ کے بعد موٹرسائیکل پر واپس گاؤں آرہا تھا کہ اسے فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
مظاہرین نے انصاف کی فراہمی تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پولیس نے نہ صرف آصف علی کو جان سے مارا بلکہ انہیں دہشت گرد بھی قرار دیا۔