صدر جوز راؤل نے ٹرمپ کی ’پاناما کینال‘ پر قبضے کی دھمکی مسترد کردی
پاناما کے صدر جوز راؤل مولینو نے نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاناما کینال کا کنٹرول واپس کرنے کی دھمکی کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاناما کینال کا ’ہر ایک میٹر‘ کا رقبہ پاناما کی ملکیت ہے اور رہے گا۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ویڈیو پیغام میں پاناما کے صدر نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ اچھے اور احترام پر مبنی تعلقات قائم کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ’پاناما کینال کا کنٹرول بالواسطہ یا بلاواسطہ، کسی طور پر چین کے پاس نہیں، نہ ہی یورپی یونین اسے کنٹرول کرتی ہے، اسی طرح امریکا یا کوئی بھی دوسری قوت اسے کنٹرول نہیں کرتی‘، پاناما کے شہری کے طور پر میں اس طرح کی کسی بھی گمراہ کن بات کی تردید کرتا ہوں۔
اس بیان کے بعد اتوار کی شب ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر کہا کہ ’ہم اس معاملے کو دیکھ لیں گے‘۔
ٹرمپ نے پاناما کینال پر کیا کہا تھا؟
قبل ازیں امریکا کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاناما کینال سے گزرنے والے امریکی جہازوں کے لیے ’غیر منصفانہ فیس‘ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس آبی گزرگاہ کا کنٹرول واشنگٹن کو واپس کرنے کا مطالبہ کرنے کی دھمکی دی تھی۔
اس اہم آبی گزرگاہ کے اہم صارفین امریکا، چین، جاپان اور جنوبی کوریا ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے پاناما کینال کے ارد گرد چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی طرف اشارہ کیا تھا، جو امریکی مفادات کے لیے ایک تشویش ناک رجحان ہے، کیونکہ امریکی کاروبار بحر اوقیانوس اور بحر الکاہل کے درمیان سامان کی منتقلی کے لیے اس آبی گزرگاہ پر انحصار کرتے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہماری بحریہ اور تجارتی جہازوں کے ساتھ انتہائی غیر منصفانہ سلوک کیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ’ٹروتھ‘ پر شیئر کی جانے والی پوسٹ میں کہا کہ ’پاناما کی جانب سے وصول کی جانے والی فیس مضحکہ خیز ہے‘۔
نو منتخب امریکی صدر نے کہا تھا کہ ہمارے ملک کی یہ مکمل تباہی فوری طور پر بند ہو جائے گی، ڈیموکریٹک صدر جمی کارٹر کی جانب سے 1977 میں طے پانے والے معاہدے کے تحت پاناما کینال، جسے امریکا نے 1914 میں مکمل کیا تھا، پاناما کو واپس کی گئی تھی، حالانکہ وسطی امریکی ملک نے 1999 میں اس نہر مکمل کنٹرول حاصل کیا تھا۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ صرف پاناما کو سنبھالنا تھا، چین یا کسی اور کو نہیں، ہم اسے کبھی غلط ہاتھوں میں نہیں پڑنے دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاناما اس آبی گزرگاہ کے ’محفوظ، مؤثر اور قابل اعتماد آپریشن‘ کو یقینی نہ بنا سکا تو ہم مطالبہ کریں گے کہ پاناما کینال کو مکمل طور پر اور بغیر کسی سوال کے ہمیں واپس کیا جائے۔
بڑی رئیل اسٹیٹ کے مالک (ٹرمپ) نے انتخابی مہم کے دوران یہ دعویٰ کیا کہ ایک کاروباری شخصیت کی حیثیت سے وہ امریکی کاروباری مفادات کے لیے لڑنے کے لیے منفرد حیثیت رکھتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق عالمی سمندری ٹریفک کا 5 فیصد پاناما کینال سے گزرتا ہے، جو ایشیا اور امریکا کے مشرقی ساحل کے درمیان سفر کرنے والے بحری جہازوں کو جنوبی امریکا کے جنوبی سرے کے ارد گرد طویل اور خطرناک راستے سے بچنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
پاناما کینال اتھارٹی نے اکتوبر میں رپورٹ کیا تھا کہ آبی گزرگاہ نے گزشتہ مالی سال میں تقریباً 5 ارب ڈالر کی ریکارڈ آمدنی حاصل کی ہے۔