سیاسی غیر یقینی: غیر ملکی سرمایہ کاروں نے ٹی بلز سے 64 فیصد رقم نکال لی
غیر ملکی سرمایہ کار ٹریژری بلز (ٹی بلز) میں کی گئی تقریباً 64 فیصد سرمایہ کاری واپس اپنے ممالک لے گئے، جس سے حکومت کو ڈالر کی آمد کو راغب کرنے کی کوششوں میں مایوسی ہوئی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مارکیٹ کے ماہرین ڈومیسٹک بانڈز سے اخراج کے اس رجحان کی متعدد وجوہات پیش کرتے ہیں، لیکن زیادہ تر کا خیال ہے کہ ٹی بلز پر منافع میں بار بار کمی کی وجہ شرح سود میں کمی اور سیاسی غیر یقینی کی صورت حال ہے۔
اسٹیٹ بینک کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 25 کے پہلے پانچ ماہ کے دوران ٹی بلز میں مجموعی طور پر 86 کروڑ 66 لاکھ ڈالر رہیں، جب کہ بیرون ملک ترسیلات زر 55 کروڑ 66 لاکھ ڈالر رہیں۔
مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری کے انخلا میں اضافہ ہوا ہے، جس کی بڑی وجہ شرح سود میں تیزی سے کمی ہے، اسی وجہ سے ٹی بلز پر منافع میں واقع ہوئی ہے۔
11 دسمبر کو ہونے والی ٹی بلز کی آخری نیلامی میں بینچ مارک 6 ماہ کی مدت پر کٹ آف پرافٹ 11.99 فیصد اور 12 ماہ کی مدت پر 12.2 فیصد تھا، جو رواں مالی سال کے آغاز کے مقابلے میں بہت کم ہے، جب ٹی بل کی شرح 21 فیصد سے زائد تھی اور شرح سود 22 فیصد تھی۔
اسٹیٹ بینک نے جون سے پالیسی ریٹ میں 900 بی پی ایس کی کمی کی ہے جس کے نتیجے میں ٹی بلز پر شرح منافع میں تیزی سے کمی ہوئی ہے۔
بینکرز کا کہنا ہے کہ بانڈز کی شرح منافع میں اضافے کی کوئی امید نہیں ہے، یہی صورتحال غیر ملکی سرمایہ کاری کے ساتھ بھی ہے، کیونکہ آنے والے مہینوں میں سرمایہ کاری میں کمی آئے گی۔
دسمبر کے پہلے ہفتے کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری کی خالص آمد صفر رہی، جب کہ 55 لاکھ ڈالر غیر ملکی سرمایہ کاروں نے واپس نکال لیے، یہ صورت حال مستقبل کے رجحان کی نشاندہی کرتی ہے۔
ٹی بلز کے لیے سب سے زیادہ سرمایہ کاری برطانیہ سے ہوئی، جو یکم جولائی سے 6 دسمبر تک 59 کروڑ 66 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی، تاہم اسی عرصے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے 26 کروڑ 45 لاکھ ڈالر نکالے جانے کی وجہ سے بھی زرمبادلہ کا اخراج بہت زیادہ رہا۔
متحدہ عرب امارات سے ساڑھے 8 کروڑ ڈالر، جب کہ دیگر ممالک سے 7 کروڑ 10 ملین ڈالر کی آمد ہوئی، دیگر اہم ترسیلات آسٹریلیا اور بحرین سے بالترتیب 5 کروڑ 20 لاکھ ڈالر اور 5 کروڑ ڈالر رہیں، ان دونوں ممالک نے بالترتیب 2 کروڑ 90 لاکھ ڈالر اور 4 کروڑ 20 لاکھ ڈالر واپس منگوائے۔
بینکرز کہتے ہیں کہ سیاسی غیر یقینی صورتحال معیشت کو نقصان پہنچاتی ہے، کیونکہ غیر ملکی اور ملکی سرمایہ کار ایسے ملک میں سرمایہ کاری کرکے خطرہ مول لینے کو تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار کم خطرات کے ساتھ دوسرے ممالک سے بہتر منافع حاصل کرسکتے ہیں، اگرچہ کسی بھی ملک یا غیر ملکی سرمایہ کار نے پاکستان میں پیسہ نہیں کھویا ہے، لیکن غیر ملکی سرمایہ کار کبھی بھی کسی بڑی سرمایہ کاری کے لیے پاکستان پر اعتماد نہیں کرتے۔