نئی شامی حکومت کی ایران کیخلاف 300 ارب ڈالر ادائیگی کیلئے مقدمہ کرنے کی تیاری
شام کی نئی انتظامیہ نے ایران سے خانہ جنگی کے دوران شامی انفرا اسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کی مد میں 300 ارب ڈالر کے ہرجانے کا مطالبہ کرنے کی تیاری کرلی۔
سعودی نیوز ویب سائٹ العربیہ اردو کے مطابق نئی شامی حکومت کے قریبی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا کہ شامی حکومت بین الاقوامی عدالتوں میں ایک یادداشت پیش کرنے کے لیے آگے بڑھ رہی ہے، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایران شامی عوام کو سیکڑوں ارب ڈالر کا معاوضہ ادا کرے۔
ذرائع کے مطابق یہ قدم 13 سالہ تنازع کے دوران بشار الاسد حکومت کی فوجی حمایت کی وجہ سے شامی عوام اور انفرا اسٹرکچر کو پہنچنے والے نقصان کا ذمہ دار ایران کو ٹھہرانے کے دائرہ کار میں اٹھایا گیا ہے، مقدمے میں شام ایران سے 300 ڈالر کی ادائیگی کا مطالبہ کرے گا۔
تہران کو وارننگ
ایران نے جنگ کے دوران بشار الاسد کی حمایت کے لیے اربوں ڈالر خرچ کیے اور پاسداران انقلاب کے دستے شام بھیجے تھے، تاکہ اس کے اتحادی کو اقتدار میں رہنے میں مدد مل سکے۔
منگل کو شام کے نامزد وزیر خارجہ اسعد حسن الشیبانی نے ایران کو شام کے معاملات میں مداخلت کے خلاف خبردار کیا تھا.
انہوں نے ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ ایران کو شامی عوام کی مرضی اور ملک کی خودمختاری اور حفاظت کا احترام کرنا چاہیے۔
اسعد حسن الشیبانی نے کہا کہ ہم ’انہیں‘ شام میں افراتفری پھیلانے کے خلاف خبردار کرتے ہیں، ہم ایران کو حالیہ نتائج کے لیے جوابدہ بھی ٹھہراتے ہیں۔
ایران کو بھاری نقصان
واضح رہے تہران کو اپنے اتحادی سابق صدر بشار الاسد کی رخصتی کے بعد بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے، ایران نے خانہ جنگی کے عرصے میں اپنے مسلح گروپوں کے ذریعے بشار حکومت کا تختہ الٹنے سے بچانے کے لیے بڑے وسائل خرچ کیے تھے۔