پاکستان، فیشن اور تعمیرات کے شعبوں کے ماحولیات پر منفی اثرات کم کرنے کیلئے 9 ملکی اقدامات کا حصہ بن گیا
پاکستان فیشن اور تعمیراتی شعبہ جات کے ماحولیات پر منفی اثرات کم کرنے کے لیے 9 ملکی اقدامات کا حصہ بن گیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سارھے 4 کروڑ ڈالر کے 6 سالہ پروگرام کا مقصد تجدیدی ڈیزائن کو فروغ دینا، غیر قابل تجدید مواد کی جگہ لینا، وسائل کی مؤثر پیداوار میں اضافہ، ذمہ دارانہ خریداری کی حوصلہ افزائی کرنا اور استعمال کے بعد جمع کرنے کے طریقوں کو بہتر بنانا ہے۔
یہ اقدامات عالمی ماحولیاتی سہولت کی مالی اعانت سے چلنے والی ’سپلائی چین سے خطرناک کیمیکلز کو ختم کرنے کے مربوط پروگرام‘ کا حصہ ہیں، جس کا مقصد سپلائی چین کو نئی شکل دینا اور ہدف کے شعبوں میں پائیدار طریقوں کو نافذ کرنا ہے۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (یو این ای پی) کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے اثرات کو زیادہ سے زیادہ بڑھانے کے لیے دیگر ذرائع سے اضافی ساڑھے 29 کروڑ ڈالر بھی حاصل کیے جائیں گے۔
فیشن اور تعمیرات سیکٹر کی سپلائی چین کی تشکیل نو
فیشن اور تعمیرات کے شعبے آلودگی، گرین ہاؤس گیسز کے اخراج (جی ایچ جی)، زمین کے انحطاط، آبی آلودگی اور حیاتیاتی تنوع میں کردار ادا کرنے والے سرفہرست 3 شعبوں میں شامل ہیں، بلڈنگ اور تعمیراتی شعبے کیمیکلز کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، اور ایک کلو گرام ٹیکسٹائل کی پیداوار کے لیے اوسطاً 0.58 کلو گرام مختلف کیمیکلز کی ضرورت ہوتی ہے۔
دونوں شعبے دنیا بھر کے پروڈیوسرز، خوردہ فروشوں (ریٹیلرز) اور صارفین کو جوڑتے ہیں، اور عالمی سطح پر اہم اثرات کے ساتھ پیچیدہ، منقسم، عالمی سپلائی چین کی خصوصیت رکھتے ہیں۔
یہ مربوط منصوبہ لاطینی امریکا اور کیریبین کے ٹوباگو میں کوسٹا ریکا، ایکواڈور، پیرو اور ٹرینیڈاڈ میں 9 منصوبوں اور ایشیا بحرالکاہل کے خطے میں کمبوڈیا، بھارت، منگولیا اور پاکستان میں 9 منصوبوں اور ایک عالمی رابطہ منصوبے پر مشتمل ہے، اور اس پروگرام کے نقطہ نظر کو جون 2023 میں جی ای ایف کونسل نے منظور کیا تھا، توقع ہے کہ 2025 سے 2031 تک ملک میں ابتدائی منصوبوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
اگرچہ ان صنعتوں میں زیادہ تر توجہ تاریخی طور پر آب و ہوا کی تبدیلی اور حیاتیاتی تنوع پر رہی ہے، لیکن فیشن اور تعمیراتی سپلائی چین کی تبدیلی کے لیے زیادہ جامع نقطہ نظر کی ضرورت ہے، جو آلودگی سے بھی نمٹ سکتا ہو۔
اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کی سربراہی میں 6 سالہ پرجوش پروگرام اقوام متحدہ کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (ایف اے او)، اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور اقوام متحدہ کی صنعتی ترقیاتی تنظیم (یونیڈو) کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔
یہ پروگرام پالیسی، جدت طرازی، اسٹیک ہولڈرز کی شمولیت اور سپلائی چین کے تمام مراحل میں فنانس تک رسائی میں بہتری لائے گا، یہ مقامی علم کو مربوط کرکے، مقامی معیشتوں کو بحال کرکے، پائیدار مواد اور طریقوں کی نشاندہی کرکے خواتین، نوجوانوں اور مقامی کمیونٹیز کو بااختیار بنائے گا۔
اس پروگرام سے جنوب اور جنوبی تعاون، علاقائی تعاون کو بھی تقویت ملے گی اور بوجھ کی منتقلی کے خطرے کو کم کیا جائے گا، فیشن اور تعمیرات کو ماحولیاتی نقصان کے ذرائع سے مثبت تبدیلی کے محرکات میں تبدیل کیا جائے گا، ان کوششوں کا مقصد ہمارے ماحولیاتی نظام میں 6 ملین ٹن گرین ہاؤس گیس (جی ایچ جی) کے اخراج اور 18 ہزار 750 ٹن خطرناک کیمیکلز کے اخراج کو روکنا ہے۔
پروگرام کے تحت ہوا میں مستقل نامیاتی آلودگی کے اخراج کو کم سے کم کیا جائے گا، ہوا کے معیار کی حفاظت کی جائے گی، جبکہ 8 لاکھ 25 ہزار ہیکٹر زمین اور ماحولیاتی نظام کو بحال کیا جائے گا، جس سے قدرتی رہائش گاہوں کو بحال کیا جائے گا۔
توقع ہے کہ 2031 تک ان کوششوں سے عالمی سطح پر 20 لاکھ افراد مستفید ہوں گے۔