قائمہ کمیٹی داخلہ اجلاس: بچوں سے زیادتی کے کیسز میں چائلڈ کورٹس کے قیام کا بل منظور
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں چائلڈ کورٹس کے قیام کا بل اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔
ڈان نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس چیئرمین خرم نواز کی زیر صدارت ہوا۔
اس دوران مسلم لیگ (ن) کی رکن اسمبلی سیدہ نوشین افتخار نے بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں چائلڈ کورٹس کے قیام سے متعلق بل پیش کیا جو اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔
نوشین افتخار نے کہا کہ بل کے تحت مجسٹریٹ متاثرہ بچوں سے اچھے ماحول اور ماہر نفسیات کی موجودگی میں بیان لیں گے، بل کے تحت زیادتی کے مقدمات کا فیصلہ 6 ماہ کے اندر کرنا لازم ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس بل کے تحت ضابطہ فوجداری میں ترمیم کے بعد ریپ کے شکار بچوں کے لیے چائلڈ کورٹس کا قیام ہو گا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن اسمبلی زرتاج گل نے کہا کہ زیادتی کے مجرمان کو سزائیں نہ ہونے کے برابر ہیں، اس طرح کے قوانین پہلے سے موجود ہیں۔
دوسری جانب، وزارت قانون کے نمائندے جام اسلم نے چائلڈ کورٹس سے قیام سے متعلق بل کی مخالفت کی، کمیٹی نے اتفاق رائے سے بل منظور کر لیا۔
واضح رہے کہ دسمبر 2024 میں سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس منصور علی شاہ نے ایک تقریب میں خطاب کے دوران ملک میں چلڈرن کورٹس بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بچوں سے متعلق کیس کو فوری سنا جانا چاہیے اور دیکھنا ہے ہمارا نظام انصاف بچوں کے لیے کیا کر رہا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہماری عدالت میں بچہ پیش ہوتا ہے تو ان کو بات کا موقع نہیں دیتے، ہم کیسز میں بچوں کے والدین کو سن لیتے ہیں، آئندہ سے بچہ عدالت میں پیش ہو تو بچہ کی بات کو سنیں، عدلیہ کو بچوں کو بھی فیصلہ سازی کے عمل شامل کرنا چاہیے۔