سمجھتا ہوں عمران خان کی رہائی کا وقت آگیا ہے، حامد رضا
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی رہائی کا وقت آگیا ہے اور وہ قانونی طور پر تمام مقدمات کا سامنا کرکے باہر آئیں گے۔
ڈان نیوز کے پروگرام ’نیوز وائز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی کے لیے کوئی ڈیڈ لائن تو نہیں ہے لیکن وہ قانونی طور پر تمام مقدمات کا سامنا کرکے باہر آئیں گے کیوں کہ بانی پی ٹی آئی کے خلاف اب کوئی کیس نہیں بچا۔
انہوں نے کہا کہ تقریبا ایک ماہ قبل عمران خان کی تمام کیسز میں ضمانت ہوگئی تھی اور ان کی آخری روبکار جاری ہونا تھی جس کے بعد انہوں نے رہا ہونا تھا لیکن پتہ نہیں ان کے خلاف کہاں سے ایک ایف آئی آر ڈھونڈی گئی جس میں ان کا ریمانڈ اور پھر جوڈیشل ریمانڈ کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اسی میکنزم پر حکومت سے بات کرنا چاہ رہے ہیں کہ آپ کے پاس اس شخص کے خلاف کچھ نہیں بچا، اب آپ سیاسی طور پر انہیں نشانہ بنارہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین نے کہا کہ اسی طرح ہمارے باقی سیاسی اسیران میں سے 80 فیصد سے زائد ٹرائل مکمل کرچکے ہیں اور جب ٹرائل مکمل ہوجائے تو ضمانت کسی بھی ملزم کا آئینی اور قانونی طور پر استحقاق ہوتی ہے لیکن پراسیکیوشن کی جانب سے ان کی ضمانت میں جان بوجھ کر تاخیر کی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کسی جگہ سے ایک بیانیہ بنانے کی کوشش کی گئی تھی کہ ہم نے ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے عمران خان کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے یا ہم اس طرح کچھ چاہتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں واضح طور پر اس کی تردید کرتا ہوں کہ حکومتی کمیٹی سے مذاکرات میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی عمران خان کی اس طرح کی کوئی ہدایات ہیں۔
حامد رضا نے کہا کہ ہم نے مذاکرات کے دوران حکومتی کمیٹی سے کہا تھا کہ ہمیں عمران خان سے کنٹرول ملاقات نہ کروائی جائے اور ہماری ان سے طویل نشست کروائی جائے، کیوں کہ 30 سے 35 منٹ کی ملاقات میں اتنی اہم باتوں پر مشاورت نہیں ہوسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری درخواست کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے پہلی ملاقات کنٹرولڈ ماحول میں کرائی گئی، بانی سے مختصر ملاقات کرائی گئی، اہم امور پر بات نہیں ہوسکی جب کہ عمران خان سے آج ملاقات نہیں ہوسکی، امید ہے کل ہوجائے گی۔
میزبان کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کسی سے پس پردہ مذاکرات نہیں کررہی اور بشریٰ بی بی بھی کسی کے ساتھ مذاکرات نہیں کر رہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ جب بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی گئی تو مذاکرات کس چیز پر کریں۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈان نیوز کے پروگرام ’ان فوکس‘ میں میزبان نادیہ نقی سے بات کرتے ہوئے صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ عمران خان نے حکومت سے مذاکرات آگے بڑھانے کے لیے 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی جوڈیشل انکوائری سمیت اپنی اور کارکنوں کی عدالت کے ذریعے رہائی کی شرط رکھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے اگر ان مطالبات میں سے کوئی ایک بھی مطالبہ نہیں ماناگیا تو پھر مذاکرات ختم ہو سکتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر کی پی ٹی آئی کے بیک ڈور رابطوں کی تردید
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ کسی سے بیک ڈور رابطے ہیں اور نہ کوئی بات چیت ہورہی ہے جب کہ حکومتی ٹیم کے ساتھ مذاکرات کے صرف 2 دور ہوئے، تیسرے راؤنڈ سے پہلے بانی سے ملاقات ضروری ہے۔
اس سے قبل، اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علیمہ خان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ عمران خان کے حوالے سے ایسا تاثر دیا جائے کہ وہ این آر او لیکر باہر آئے ہیں، ان لوگوں نے بڑی کوشش کی کہ بانی پی ٹی آئی 3 سال کے لیے ملک سے باہر چلے جائیں۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ بھی کہا گیا کہ ہم بانی پی ٹی آئی کو ہاؤس ارسٹ کرلیتے ہیں، وہ خاموش رہیں اور ہماری حکومت چلنے دیں، یہ پیغامات ہمیں براہ راست نہیں ہمیں مختلف ذرائع سے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ میڈیا پر تاثر دیا جا رہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے بیک ڈور رابطے اور چینلز سے بھی ہو رہے ہیں لیکن عمران خان نے واضح کر دیا کہ مذاکراتی کمیٹی کے علاوہ کوئی رابطہ نہیں ہے۔
یقین دہانی کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر مذاکراتی عمل رک گیا، سنیٹر علی ظفر
ادھر حکومت، پی ٹی آئی مذاکرات کی تیسری بیٹھک ہوگی یا نہیں، اس حوالے سے سیاسی حلقوں میں چہ مگوئیاں زور پکڑنے لگی ہیں۔
ڈان نیوز کے مطابق حکومت نے تحریری مطالبات پیش کرنے کی شرط رکھی ہوئی ہے تو دوسری طرف پی ٹی آئی کی مذاکراتی ٹیم بانی سے ملاقات کی منتظر ہے۔
پارٹی کے سینئر رہنما سینیٹر علی ظفر نے واضح کردیا کہ یقین دہانی کے باوجود بانی پی ٹی آئی سے ملاقات نہیں کرائی گئی جس کے بعد مذاکراتی عمل رک گیا ہے۔
مذاکرات میں کسی قسم کے ڈیڈ لاک کی کوئی بات نہیں، رانا ثنااللہ
ادھر وزیراعظم کے سیاسی مشیر رانا ثنااللہ نے کہا کہ مذاکراتی کمیٹی کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اجلاس کی تاریخ کااعلان ہوگا۔
ڈان نیوز کے پروگرام پروگرام لائیوودعادہ شاہ زیب میں گفتگو میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کی کمیٹی نے واضح کیا کہ اگلی ملاقات پر تحریری مطالبات پیش کرےگی۔
شیر افضل، مسلم لیگ (ن) افنان اللہ کی صلاح، بغلگیر ہونے کی ویڈیو وائرل
ایک اور مثبت پیش رفت میں پی ٹی آئی کے رہنما شیرافضل مروت اور مسلم لیگ (ن) سینیٹر افنان اللہ نے آپس میں گلے مل کر صلاح کرلی اور ایک دوسرے کو بھائی بھی قرار دے دیا۔
یاد رہے کہ 2023 میں دونوں رہنماؤں کےدرمیان نجی ٹی وی پر دوران گفتگو بات تلخ کلامی اور نازیبا الفاظ سے ہوتی ہوئی ہاتھ پائی تک جاپہنچی تھی۔
پارلیمنٹ ہاؤس کی راہدری میں دونوں سیاست دانوں کا آمنا سامنا ہوا تو میڈیا سے بات چیت میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ وہ سیاسی ورکر ہیں، ان کےدلوں میں اب کوئی میل نہیں، دل میں ایک دوسرے کا احترام ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ افنان اللہ کو چھوٹے بھائی کی طرح سمجھتے ہیں، اس پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر افنان اللہ نے بھی شیرافضل کی بات سے اتفاق کیا۔