• KHI: Asr 4:24pm Maghrib 6:00pm
  • LHR: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm
  • ISB: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm
  • KHI: Asr 4:24pm Maghrib 6:00pm
  • LHR: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm
  • ISB: Asr 3:39pm Maghrib 5:17pm

سینیٹ قائمہ کمیٹی میں راول ڈیم کے فلٹریشن پلانٹس بڑی تعداد میں خراب ہونے کا انکشاف

شائع January 9, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں انکشاف ہوا ہے کہ راول ڈیم کے قریب واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس کی حالت انتہائی خراب اور آلود زدہ ہے، مجموعی طور پر 39 میں سے چند فلٹریشن پلانٹ صاف ہیں، اجلاس میں چیئرمین سی ڈی اے کے سخت لب و لہجے پر سینیٹر نسیمہ احسان اور سینیٹر منظور احمد احتجاجاً واک آؤٹ کرگئے۔

سینیٹر شیری رحمٰن کی زیرِ صدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدا ہوا۔

اجلاس میں بتایا گیا کہ راول ڈیم کے قریب 39 مجموعی طور پر واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹس ہیں، جن میں سے چند فلٹریشن پلانٹ صاف ہیں، بقیہ فلٹریشن پلانٹس کی حالت انتہائی خراب اور آلود زدہ ہے۔

دوران اجلاس چیئرمین کمیٹی کی جانب سے راول ڈیم سے متعلق بریفنگ کے لیے طلب کیے جانے پر چیئرمین کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) محمد علی رندھاوا پیش ہوئے۔

اجلاس کے دوران چیئرمین سی ڈی اے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ راول ڈیم کی ملکیت پنجاب حکومت کے پاس ہے، راول ڈیم پنجاب کے محکمہ آبپاشی کے ماتحت آتا ہے، سیکریٹری آبپاشی کو بلایا جائے اور ان سے راول ڈیم پر بریفنگ لی جائے۔

سینیٹر نسیمہ احسان نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے کا لب و لہجہ نوٹ کریں، وہ کس لہجے میں بات کر رہے ہیں؟

سینیٹر نسیمہ احسان نے شیری رحمٰن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ محمد علی رندھاوا کو ہی بیٹھ کر سن لیں جس کے بعد انہوں نے اور سینیٹر منظور احمد نے کمیٹی اجلاس سے واک آؤٹ کر لیا۔

اجلاس میں وزارت موسمیاتی تبدیلی حکام کی طرف سے کاپ 29 ایجنڈا پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دی گئی جس پر چیئرمین کمیٹی شیری رحمٰن نے وزارت کی طرف سے مذکورہ کانفرنس پر سینیٹ کو دعوت نامہ نہ دینے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی کی طرف سے سینیٹ کو کاپ 29 کا دعوت نامہ موصول نہیں ہوا، یہ دانستہ طور پر ہوا ہے، آپ نے پارلیمنٹ کو کاپ 29 سے باہر رکھا، مخصوص لوگوں کا انتخاب نہیں ہونا چاہیے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ لاس اینڈ ڈیمج فنڈ سے متعلق ہمارے ارکان کو کوئی معلومات نہیں دی گئی ہے، اطلاع ملی کہ کاپ 29 میں عالمی اداروں سے متعلق بات چیت کے لیے کوئی موجود ہی نہیں تھا، مجھے وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے کہا گیا اس لیے میں کاپ 29 میں گئی تھی، کاپ 30 کے لیے ایسا نہیں ہونا چاہیے، وزارت کو 3 ماہ پہلے اطلاع دینی ہوتی ہے جس پر سیکریٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے کمیٹی کو یقین دلایا کہ آئندہ ایسی غلطی نہیں ہوگی۔

اجلاس میں سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان نے کاپ 29 پر شور مچایا کہ فنانسنگ کی جائے تاکہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کا عمل شروع ہو، کاربن مارکیٹ پالیسی گائیڈ لائنز منظور ہوگئی ہیں، قوانین پر کام کر رہے ہیں، گلیشیئرز پگھلنے سے متعلق نجی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، گلیشیئرز کے تحفظ پر وزارت موسمیاتی تبدیلی کام کر رہی ہے، کاپ 29 میں سخت فیصلے نہیں ہوپائے۔

بعد ازاں چیئرمین کمیٹی نے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے اجلاس ملتوی کردیا۔

کارٹون

کارٹون : 9 جنوری 2025
کارٹون : 8 جنوری 2025