غزہ معاہدے کیلئے ٹرمپ کیساتھ ملکر کام کیا، چین نہیں امریکا کو دنیا کی قیادت کرنی ہے، صدر جوبائیڈن
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ نے مل کر کام کیا، آئندہ بھی چین نہیں، بلکہ امریکا کو دنیا کی قیادت کرنی ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق بدھ کو وائٹ ہاؤس سے امریکی صدر جو بائیڈن نے قوم سے الوداعی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نائب صدر کملا ہیرس اور ٹیم کے ساتھ کی وجہ سے ہماری حکومت نے کئی مشکلات عبور کیں، ہمیں امریکا میں جمہوریت کو محفوظ بنانا ہے، چند امیر لوگوں کے ہاتھوں میں طاقت آنے پر فکر مند ہوں۔
جوبائیڈن نے کہا موجودہ دور میں سوشل میڈیا پر مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن کا دور ہے جس سے ہمیں اپنی نئی نسل کو بچانا، مصنوعی ذہانت کو حفاظتی انتظامات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے امریکی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چین نہیں امریکا کو دنیا کی قیادت کرنی ہے۔
جو بائیڈن نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا بھی خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ امریکا نے بہترین سفارت کاری کی، اگلے مرحلےمیں امریکی یرغمالیوں کی رہائی شامل ہوگی، غزہ جنگ بندی کے لیے میری ٹیم اور ڈونلڈ ٹرمپ نے مل کر کام کیا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ لبنان میں جنگ بندی اور ایران کے کمزور ہونے کے بعد حماس پر دباؤ تھا، بدلتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر حماس کو جنگ بندی کے لیے مجبور کیا۔
آخر میں صدر جوبائیڈن نے ٹرمپ انتظامیہ کی کامیابی کے لیے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔
واضح رہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری 20 جنوری کو منعقد ہوگی، جس کے بعد وہ باضابطہ طور پر اپنی کابینہ کے ساتھ نئی امریکی انتظامیہ کا اعلان کریں گے۔
اس سے قبل امریکی صدر نے آخری بار اوول آفس سے خطاب کے دوران 2024 کے صدارتی انتخابات سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔
گزشتہ ہفتے بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا تھا کہ جب صدر بائیڈن نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت ہمارے اتحادی شدید متاثر تھے اور ہم چین کے ساتھ اپنے مقابلے میں پیچھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امریکی فوجی اس وقت تک امریکا کی طویل ترین جنگ میں مصروف تھے اور ہمارے مخالفین مضبوط ہو رہے تھے، جب کہ دنیا کو عالمی وبائی مرض کا بھی سامنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن نے ان تمام چینلجز کا سامنا کیا اور اب جب وہ عہدہ چھوڑنے جارہے ہیں، تو ملک پہلے سے زیادہ مضبوط پوزیشن میں ہے، جب کہ ہم نے امریکی عوام کے لیے بہتر نتائج فراہم کیے ہیں۔
بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر اپنے الوداعی خطاب میں ان تمام باتوں کا ذکر کریں گے کہ کس طرح ہمارے اتحاد اور شراکت داریاں ہمارے کام کی بدولت اب تک کی سب سے مضبوط ہیں۔