• KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:31pm
  • LHR: Zuhr 12:13pm Asr 3:47pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 3:47pm
  • KHI: Zuhr 12:42pm Asr 4:31pm
  • LHR: Zuhr 12:13pm Asr 3:47pm
  • ISB: Zuhr 12:18pm Asr 3:47pm

ڈسکہ: احمدیوں کی تاریخی عبادت گاہ انسداد تجاوزات آپریشن میں مسمار

شائع January 18, 2025
— فائل فوٹو
— فائل فوٹو

ڈسکہ میں مقامی انتظامیہ نے ملک کے پہلے وزیر خارجہ ظفر اللہ خان کی جانب سے تعمیر کرائی گئی تاریخی عبادت گاہ کو تجاوزات قرار دیتے ہوئے مسمار کر دیا۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق انہدامی کارروائی 16 جنوری کو کی گئی تھی، اس سے 2 روز قبل پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ کے تحت نوٹس جاری کیے گئے تھے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس ڈھانچے کی توسیع غیر قانونی ہے کیونکہ اسے ایک عوامی سڑک پر 13 فٹ جگہ پر قبضہ کرکے تعمیر کیا گیا ہے۔

احمدی مذہب سے تعلق رکھنے والے ظفر اللہ خان 1947 سے 1954 تک پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ رہے، وہ نوآبادیاتی ہندوستان کے ایک ممتاز وکیل اور تاریخی فیصلوں میں احمدی نظریے کے ایک اہم وکیل تھے، ظفر اللہ خان نے سیالکوٹ کے علاقے ڈسکہ میں جو عبادت گاہ تعمیر کی تھی وہ 1947 میں پاکستان کی آزادی سے قبل کی تھی۔

احمدیہ کمیونٹی کے ارکان کے مطابق 15 جنوری کو نشان زدہ 13 فٹ کو ہٹا کر نوٹس پر عمل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے باوجود ڈسکہ کی اسسٹنٹ کمشنر ماہم مشتاق نے پولیس کے ساتھ مل کر اس شام عبادت گاہ کو مسمار کرنے کا کام شروع کردیا، آپریشن شام 7 بجے سے رات 11 بجے تک جاری رہا جس کے دوران عبادت گاہ اور آس پاس کے علاقوں کی بجلی بھی منقطع کردی گئی۔

کمیونٹی کے ارکان نے بے چینی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ ریاستی ادارے کمزور گروہوں کو انتہا پسند عناصر سے بچانے کے بجائے ان کی عبادت گاہوں میں توڑ پھوڑ میں ملوث ہیں۔

جماعت احمدیہ پاکستان کے ترجمان عامر محمود نے الزام عائد کیا کہ مقامی انتظامیہ مسلسل کمیونٹی کی املاک کو نشانہ بنا رہی ہے اور ان کی شکایات کو نظر انداز کر رہی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کے قیام سے قبل ظفر اللہ خان کے خاندان کی جانب سے تعمیر کردہ ڈھانچہ اب تک اصل حالت میں بحال تھا اور اس میں کوئی تبدیلی یا توسیع نہیں کی گئی تھی۔

انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ وہ ان کی عبادت گاہوں کے تحفظ اور مستقبل میں اس طرح کی کارروائیوں کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کرے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدامات مجرمانہ ہیں اور ان سے قانون کے مطابق نمٹا جانا چاہیے۔

سول سوسائٹی کے گروپوں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور مختلف مذہبی رہنماؤں نے احمدیہ برادری کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا ہے اور ان کے حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 19 جنوری 2025
کارٹون : 18 جنوری 2025