مراکش کشتی سانحہ: متاثرین کو مؤثر، بروقت امداد کی فراہمی یقینی بنائیں، اسحٰق ڈار کی ہدایت
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحٰق ڈار نے وزارت خارجہ و داخلہ کو ہدایت کی ہے کہ مراکشی کشتی سانحے کے متاثرین کو مؤثر اور بروقت امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
سرکاری خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق دفتر خارجہ نے جاری پریس ریلیز میں بتایا کہ نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحٰق ڈار کی زیر صدارت اجلاس میں مراکش کے ساحل پر کشتی کے حادثے کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا جس کے نتیجے میں متعدد اموات ہوئیں۔
مزید بتایا کہ افغان شہریوں کی تیسرے ملک منتقلی سے متعلق امور کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ اور دیگر حکام نے بھی شرکت کی۔
وزیر خارجہ نے اس موقع پر حکومتی ردعمل کو مربوط کرنے کے لیے ہدایات جاری کیں اور وزارت خارجہ و داخلہ کو ہدایت کی کہ سانحہ کے پاکستانی متاثرین کو مؤثر اور بروقت امداد کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
واضح رہے کہ 16 جنوری کو رپورٹ ہوا تھا کہ بحر اوقیانوس میں مراکش اور موریطانیہ کے درمیان تارکین وطن کی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی، جس کے نتیجے میں 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں 44 پاکستانی بھی شامل تھے۔
ڈان اخبار کی آج رپورٹ کے مطابق حکومت کی ایک اعلیٰ سطح کی ٹیم آج مراکش روانہ ہوگی جو صورتحال کا جائزہ لے گی اور حادثے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانیوں کا پتا لگائے گی۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے مراکش کے لیے ایک حکومتی ٹیم بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا، جس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل (نارتھ) منیر مارتھ، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ سلمان چوہدری اور وزارت خارجہ اور انٹیلی جنس بیورو کے نمائندے شامل ہیں۔
انہوں نے بتایا تھا کہ حکام مراکش کے دارالحکومت رباط اور دخلہ کا دورہ کریں گے جہاں وہ صورتحال کا جائزہ لیں گے اور ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کریں گے جو وزیر اعظم کو پیش کی جائے گی۔
اسی طرح ایف آئی اے نے تارکین وطن کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھیجنے میں ملوث ملزمان کے خلاف 3 مقدمات درج کرلیے تھے، گوجرانوالہ اور گجرات میں ایف آئی اے کرائم سرکلز میں گجرات اور سیالکوٹ کے انسانی اسمگلرز کے خلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔
متاثرین کا تعلق سیالکوٹ اور منڈی بہاالدین سے بھی ہے، جمعے کو درج کی گئی ایف آئی آر کے مطابق سیالکوٹ کی تحصیل ڈسکہ کے گاؤں بڈھا گوریا کی رہائشی شبنم ارفان نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے شوہر عرفان اور ان کے بھائی محمد ارسلان کو مقامی ایجنٹ اصغر سندھی اور اس کے ساتھی رانا اسامہ نے یورپ بھیجنے کے لیے 40 لاکھ روپے لیے تھے۔
انہوں نے بتایا تھا کہ ایجنٹ نے انہیں ہوائی جہاز کے ذریعے اسپین بھیجنے کا وعدہ کیا تھا جس کے بعد وہ 24 ستمبر کو فیصل آباد ایئرپورٹ سے براستہ دبئی ایتھوپیا روانہ ہوئے تھے، انہوں نے بتایا کہ ایتھوپیا سے انہیں سینیگال اور موریطانیہ لے جایا گیا جہاں ایجنٹوں نے انہیں ایک جہاز پر بھیج دیا۔