کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن کے پاس بلیاں پکڑنے کا اختیار نہیں، سندھ ہائیکورٹ میں جواب جمع
گھروں میں مرغیاں اور بلیاں پالنے کے کیس میں کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن (سی بی سی) نے جواب سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرادیا، جس میں کہا گیا ہے کہ سی بی سی کے پاس بلیاں پکڑنے کا اختیار نہیں ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق خاتون کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ میں گھر میں مرغیاں پالنے کے خلاف دائر درخواست کی سماعت ہوئی۔
عدالت میں سی بی سی کے وکیل نے اپنا جواب جمع کروا دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ کنٹونمنٹ بورڈ کلفٹن نے مذکورہ گھر کا کئی بار دورہ کیا، گھر میں مرغیاں پالنے یا چڑیا گھر کے شواہد نہیں ملے۔
وکیل سی بی سی نے کہا کہ پڑوسیوں نے گھر میں 3 بلیوں کی نشاندہی کی تھی، تاہم سی بی سی کے پاس بلیاں پکڑنے کا اختیار نہیں ہے۔
سندھ ہائی کورٹ نے بلیوں کے خلاف کارروائی سے متعلق پولیس سے 3 ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی۔
واضح رہے کہ سال 2015 میں لاہور ہائی کورٹ نے اپنی 150 سالہ تاریخ کا منفرد فیصلہ سناتے ہوئے ایک کیس میں پالتو بلے کے پوسٹ مارٹم کا حکم دیا تھا۔
مئی 2015 میں پنجاب یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر عطیہ مسعود نے اپنے پالتو بلے کی ہلاکت پر ویٹرنری ڈاکٹر اویس انیس کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کرانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔
ہائی کورٹ کے جسٹس انوار الحق نے مذکورہ کیس سماعت کے دوران قرار دیا تھا کہ جتنے حقوق اللہ رب العزت نے انسان کو دیے ہیں، اتنے ہی حقوق جانوروں کے بھی ہیں۔
عدالت نے مجسٹریٹ کی نگرانی میں بلے کا پوسٹ مارٹم کرانے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔