• KHI: Asr 4:43pm Maghrib 6:19pm
  • LHR: Asr 4:02pm Maghrib 5:40pm
  • ISB: Asr 4:03pm Maghrib 5:42pm
  • KHI: Asr 4:43pm Maghrib 6:19pm
  • LHR: Asr 4:02pm Maghrib 5:40pm
  • ISB: Asr 4:03pm Maghrib 5:42pm

ٹرمپ کا سابق صدر جان ایف کینیڈی کے قتل کی تمام فائلیں عوام کے سامنے پیش کرنے کا حکم

شائع January 24, 2025
ڈونلڈ ٹرمپ سابق صدر جان ایف کینیڈی اور دیگر رہنماؤں کے قتل کی فائلیں پبلک کرنے کا حکم نامہ دکھا رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
ڈونلڈ ٹرمپ سابق صدر جان ایف کینیڈی اور دیگر رہنماؤں کے قتل کی فائلیں پبلک کرنے کا حکم نامہ دکھا رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے سابق صدر جان ایف کینیڈی، ان کے بھائی اٹارنی جنرل رابرٹ ایف کینیڈی اور سیاہ فاموں کے حقوق کے عالمی شہرت یافتہ رہنما مارٹن لوتھر کنگ کے قتل سے متعلق خفیہ فائلوں کو منظر عام پر لانے کا حکم دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے، جس میں جے ایف کینیڈی کے چھوٹے بھائی رابرٹ ایف کینیڈی اور سیاہ فام شہریوں کے حقوق کے لیے سرگرم رہنما مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے 1960 کی دہائی کے قتل سے متعلق دستاویزات بھی جاری کی جائیں گی۔

’یہ بہت بڑی بات ہے نا؟‘ وائٹ ہاؤس کے اوول آفس میں اس حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ بہت سے لوگ برسوں سے اور دہائیوں سے اس کا انتظار کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سب کچھ سامنے آجائے گا۔‘

حکم نامے پر دستخط کرنے کے بعد ٹرمپ نے وہ قلم اپنے ایک معاون کو دیا، حکم نامے میں انہوں نے لکھا کہ ’یہ قلم جے ایف کے جونیئر کو دے دو‘ جو جے ایف کینیڈی کے بھتیجے اور موجودہ انتظامیہ میں محکمہ صحت و انسانی خدمات کے سیکریٹری کے طور پر نامزد ہیں۔

ٹرمپ نے جس حکم نامے پر دستخط کیے، اس کے تحت ضروری ہے کہ جے ایف کینیڈی کی فائلوں کو مکمل طور پر جاری کیا جائے، 2017 میں زیادہ تر دستاویزات جاری کرتے وقت ان میں سے کچھ کو روک لیا گیا تھا۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ یہ قومی مفاد میں ہے کہ سابق صدر قتل سے متعلق تمام ریکارڈ بغیر کسی تاخیر کے جاری کیا جائے، ٹرمپ نے پیر کو حلف برداری کے موقع پر ان فائلوں کے اجرا کا وعدہ کیا تھا۔

’زبردست ثبوت‘

امریکی نیشنل آرکائیوز نے 22 نومبر 1963 کو قتل ہونے والے صدر جان ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق حالیہ برسوں میں ہزاروں فائلز پر مشتمل ریکارڈ جاری کیے ہیں، لیکن قومی سلامتی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے ہزاروں ریکارڈز کو روک رکھا ہے۔

دسمبر 2022 میں بڑے پیمانے پر جاری ہونے والی تازہ ترین رپورٹس کے وقت کہا گیا تھا کہ کینیڈی ریکارڈ کا 97 فیصد، جو 50 لاکھ صفحات پر مشتمل ہے، اب عام کر دیا گیا ہے۔

46 سالہ کرشماتی صدر کو گولی مارنے کے واقعے کی تحقیقات کرنے والے وارن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ یہ کارروائی ایک سابق میرین شارپ شوٹر لی ہاروی اوسوالڈ نے کی تھی، جو اکیلے کام کر رہے تھے۔

لیکن اس باضابطہ نتیجے نے ان قیاس آرائیوں کو ختم کرنے کے لیے بہت کم کام کیا ہے کہ ڈیلاس، ٹیکساس میں کینیڈی کے قتل کے پیچھے ایک اور مذموم سازش تھی، اور سرکاری فائلوں کے آہستہ آہستہ اجرا نے مختلف سازشی نظریات کو ہوا دی ہے۔

ٹرمپ کا یہ اقدام جزوی طور پر ان سازشوں کے سب سے نمایاں حامیوں میں سے ایک رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر کی طرف اشارہ ہے۔

آر ایف کے جونیئر نے 2023 میں کہا تھا کہ ان کے چچا جے ایف کینیڈی کے قتل میں سی آئی اے کے ملوث ہونے کے زبردست شواہد موجود ہیں، اور 1968 میں ان کے اپنے والد رابرٹ ایف کینیڈی کے قتل کے پیچھے بھی ایجنسی کا ہاتھ تھا۔

سابق اٹارنی جنرل کو ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کے لیے مہم چلاتے ہوئے قتل کر دیا گیا تھا، فلسطینی نژاد اردن سے تعلق رکھنے والے سرحان کو ان کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا۔

ویکسین کے خلاف سرگرم کارکن آر ایف کے جونیئر کو ٹرمپ کی کابینہ میں صحت کے قلمدان سے نوازا گیا، کیونکہ انہوں نے اپنے ’آزاد صدارتی امیدوار‘ کی حیثیت سے دستبرداری اختیار کرلی تھی اور ریپبلکن پارٹی کی حمایت کی تھی، لیکن انہیں نامزدگی کے عمل میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

سازشی نظریات

نیشنل آرکائیوز سے جے ایف کینیڈی کے قتل سے متعلق ہزاروں دستاویزات ٹرمپ کے پہلے دور صدارت کے دوران جاری کی گئی تھیں، لیکن انہوں نے قومی سلامتی کی بنیاد پر کچھ دستاویزات کو بھی روک دیا تھا۔

اس کے بعد صدر جو بائیڈن نے دسمبر 2022 کی دستاویزات کے اجرا کے وقت کہا تھا کہ نامعلوم ’ایجنسیوں‘کی درخواست پر محدود تعداد میں فائلیں روکی جائیں گی، اس سے قبل دستاویزات روکنے کی درخواستیں سی آئی اے اور ایف بی آئی کی جانب سے کی گئی تھیں۔

کینیڈی کے قتل پر تحقیق کرنے والے اسکالرز کا کہنا ہے کہ آرکائیوز کے پاس اب بھی موجود دستاویزات میں کسی بھی طرح کے دھماکا خیز انکشافات یا 35ویں امریکی صدر کے قتل کے بارے میں بڑے پیمانے پر سازشی نظریات کو ختم کرنے کا امکان نہیں ہے۔

ملزم اوسوالڈ کو کینیڈی کو قتل کرنے کے 2 دن بعد نائٹ کلب کے مالک جیک روبی نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا، جب اسے شہر کی جیل سے منتقل کیا جا رہا تھا۔

1991 میں اولیور اسٹون کی فلم ’جے ایف کے‘ جیسی سیکڑوں کتابوں اور فلموں نے سازشی نظریات کو ہوا دی ہے، اور سرد جنگ کے حریفوں روس یا کیوبا، مافیا اور یہاں تک کہ کینیڈی کے نائب صدر لنڈن جانسن پر انگلی اٹھائی گئی ہے۔

مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کو اپریل 1968 میں ریاست ٹینیسی کے شہر میمفس میں قتل کر دیا گیا تھا۔

جیمز ارل رے کو اس قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور وہ 1998 میں جیل میں انتقال کر گئے تھے، لیکن مارٹن لوتھر کنگ کے بچوں نے ماضی میں شک کا اظہار کیا تھا کہ جیمز ارل رے ہی قاتل تھا۔

کارٹون

کارٹون : 5 فروری 2025
کارٹون : 4 فروری 2025