ٹرمپ کے ’غزہ کی صفائی‘ کے منصوبے نے ایک اور نکبہ کے خدشات کو جنم دے دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اردن اور مصر کو غزہ سے مزید فلسطینیوں کو نکالنے کی تجویز ان خدشات میں اضافہ کر رہی ہے کہ فلسطینیوں کو ساحلی پٹی سے باہر نکالا جا رہا ہے، جب کہ عرب ریاستیں اس طرح کی کسی بھی نقل مکانی کے عدم استحکام کے اثرات کے بارے میں فکرمند ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسیوں کی رپورٹ کے مطابق حماس اور فلسطین کے سیاسی قائدین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کو صاف کرنے کے منصوبے پر برہمی اور مخالفت کا اظہار کیا ہے، جسے اسرائیل کی جانب سے منظوری مل گئی ہے۔
غزہ کو ’مسمار شدہ مقام‘ قرار دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے ایئر فورس ون میں صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہوں نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم سے فلسطینیوں کو علاقے سے نکالنے کے بارے میں بات کی ہے۔
ٹرمپ نے 24 لاکھ آبادی والے غزہ کے بارے میں کہا کہ ’آپ شاید ڈیڑھ لاکھ لوگوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں، اور ہم صرف اس پوری چیز کو صاف کر دیتے ہیں‘۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’میں کچھ عرب ممالک کی مدد سے کسی دوسری جگہ پر مکانات تعمیر کرنا چاہتا ہوں جہاں وہ تبدیلی کے لیے امن سے رہ سکیں‘، انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کے رہائشیوں کو منتقل کرنا ’عارضی یا طویل مدتی‘ ہوسکتا ہے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ’میں چاہتا ہوں کہ مصر لوگوں کو لے جائے اور میں چاہتا ہوں کہ اردن لوگوں کو اپنے ساتھ لے جائے‘، انہوں نے مزید کہا کہ وہ اتوار کو مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی سے بھی بات کریں گے۔
فلسطینیوں کے لیے انہیں غزہ سے ہٹانے کی کوئی بھی کوشش ’نکبہ‘ کی سیاہ تاریخ کی یادیں تازہ کر دے گی جب اسرائیل کے قیام کے لیے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرکے بڑے پیمانے پر ظلم و ستم ڈھائے گئے۔
اس سے قبل مصر نے صحرائے سینا میں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے خلاف خبردار کیا تھا جس کے بارے میں صدر عبدالفتاح السیسی کا کہنا تھا کہ اس سے مصر اور اسرائیل کے درمیان 1979 میں ہونے والے امن معاہدے کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
اردن، فلسطین اور حماس نے امریکی صدر کی تجویز مسترد کردی
اردن پہلے ہی 23 لاکھ رجسٹرڈ فلسطینی پناہ گزینوں کا گھر ہے۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی بے دخلی کو اردن پختہ اور غیر متزلزل انداز میں مسترد کرتا ہے۔
فلسطینی صدر محمود عباس نے غزہ کے شہریوں کو بے دخل کرنے کے کسی بھی منصوبے کی مذمت کی۔
حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن باسم نعیم کا کہنا تھا کہ فلسطینی ’ایسے کسی بھی منصوبے کو ناکام بنائیں گے‘ جیسا کہ وہ کئی دہائیوں سے بے دخلی اور متبادل وطن کے اسی طرح کے منصوبوں کے ساتھ کرتے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی کسی بھی پیشکش یا حل کو قبول نہیں کریں گے، چاہے ان کے ظاہری ارادے تعمیر نو کے جھنڈے تلے اچھے ہی کیوں نہ ہوں، جیسا کہ امریکی صدر ٹرمپ نے تجویز کیا ہے۔