• KHI: Maghrib 6:15pm Isha 7:34pm
  • LHR: Maghrib 5:35pm Isha 6:58pm
  • ISB: Maghrib 5:36pm Isha 7:02pm
  • KHI: Maghrib 6:15pm Isha 7:34pm
  • LHR: Maghrib 5:35pm Isha 6:58pm
  • ISB: Maghrib 5:36pm Isha 7:02pm

45 منٹ انتظار کیا مگر اپوزیشن نہیں آئی، مذاکراتی کمیٹی تحلیل نہیں ہوگی، ایاز صادق

شائع January 28, 2025
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز

قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق نے مذاکراتی کمیٹی اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف کی عدم موجودگی پر آج کا اجلاس ملتوی کردیا، ان کا کہنا تھا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی یہاں موجود ہے مگر اپوزیشن نہیں آئی، تاہم مذاکراتی کمیٹی تحلیل نہیں کر رہے، وہ برقرار رہے گی۔

اسلام آباد میں حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسپیکر ایاز صادق کا کہنا تھا کہ ’ہمیں امید تھی کہ آج اپوزیشن مذاکرات کے لیے آئے گی، نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار کی سربراہی میں حکومتی کمیٹی بھی آئی تاہم تقریباً 45 منٹ انتظار کرنے کے باوجود وہ نہیں آئے، ہم نے ان کے قائد حزب اختلاف کو بھی پیغام دیا جو ہمارے پاس محفوظ بھی ہے، لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

اسپیکر کا کہنا تھا کہ ’ہمیں توقع تھی کہ مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں، جب بیرسٹر گوہر میرے پاس آئے اور مذاکرات کی درخواست کی تو وزیر اعظم نے اسی روز کمیٹی تشکیل دے دی تھی، دونوں فریقین کے درمیان تین ملاقاتیں بھی ہوئیں اور آج بھی یہی توقع تھی کہ وہ آئیں گے، تاہم ایسا نہیں ہوا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن کی غیر موجودگی کی وجہ سے آج مذاکرات آگے نہیں بڑھ سکتے اور آج کی میٹنگ برخاست کی جاتی ہے، تاہم میرے دروازے آج بھی کھلے ہیں اور میں ایک مرتبہ پھر حکومت اور حزب اختلاف سے یہی توقع رکھتا ہوں کہ مذاکرات کے ذریعے ہی کوئی راستہ نکالا جائے گا۔‘

ایاز صادق نے کہا کہ ’جب مذاکرات کا دور چلتا ہے تو شرائط پہلے سے نہیں رکھ دی جاتیں بلکہ پہلے بات چیت ہوتی ہے، پھر مطالبات زیر غور آتے ہیں، متبادل راستے نکالے جاتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے یہ بھی ممکن نہیں ہو سکا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مذکراتی کمیٹی برقرار رہے گی، اسے تحلیل نہیں کر رہے، میں امید کرتا ہوں کہ شاید ایک بار پھر مذاکرات کا آغاز ہوجائے۔‘

اپوزیشن کے 9 مئی کے واقعات پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کے مطالبے پر بات کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اسحٰق ڈار کا کہنا تھا کہ ’ہم آئے ہیں تو یقینی طور پر کوئی جواب بھی لے کر ہی آئے ہیں، تاہم میڈیا پر چلنے والی خبروں سے معلوم ہوا کہ کمیٹی کے ارکان کو ان کے بانی نے مذاکرات آگے بڑھانے سے روک دیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ کہ آئین و قانون کی روشنی میں ہمارے پاس ان کے مطالبے کا جواب ہے اور آج وہ جواب دیا جاتا، تاہم یہ ممکن نہیں کہ انہوں نے کچھ کہہ دیا تو بس ہم اس کے حق میں اعلان کردیں، بصورت دیگر وہ نہ آئیں۔

اسحٰق ڈار نے مزید کہا کہ ’میری خواہش تھی کہ وہ آج آتے، حکومت کی سوچ مثبت ہے، لیکن آئین و قانون کے دائرہ کار میں رہ کر ہی مطالبات پر عمل ہوتا ہے، کوئی حل نکالا جاتا ہے، 2014 کا دھرنا بھی اسی طرح مذاکرات کے بعد ہی ختم ہوا تھا، لیکن اپوزیشن کا یہ رویہ مناسب نہیں۔‘

انہوں نے مذاکرات آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’امید کرتا ہوں کہ اپوزیشن، اسپیکر سے مل کر نئی تاریخ طے کرے گی، یکطرفہ بیان دینا اصول وقواعد کے خلاف اور نامناسب ہے۔‘

ایک سوال پر نائب وزیر اعظم نے کہا کہ ’اگر وہ آج آتے تو پہلے ہم اسپیکر صاحب کو جواب پیش کرتے پھر انہیں پڑھ کر سناتے، البتہ ان کی طرح میڈیا پر پہلے ہی لیک کرکے نہیں آتے، یہ ایک سنجیدہ معاملہ ہے، ہمیں ایک دوسرے کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، اگر وہ نہ آئے تو معاملہ ایسے ہی جمود کا شکار رہے گا۔‘

کارٹون

کارٹون : 30 جنوری 2025
کارٹون : 29 جنوری 2025