جی ایچ کیو حملہ کیس: مشال یوسفزئی کو عمران خان کی طرف سے وکالت نامہ جمع کرانا مہنگا پڑگیا
جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی رہنما مشال یوسفزئی کو بانی چیئرمین عمران خان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کرانا مہنگا پڑگیا، عدالت نے لائسنس معطلی کے باوجود بانی پی ٹی آئی کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروانے پر مشال یوسف زئی کیخلاف ریفرنس خیبر پختون خواہ بار کونسل کو بھجوا دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے سینٹرل جیل اڈیالہ میں جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کی، اس موقع پر بانی پی ٹی آئی عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ بانی پی ٹی آئی کی فیملی بھی کمرہ عدالت میں موجود رہی۔
سماعت کے دوران گواہ خرم علی جاوید کا بیان قلم بند کر لیا گیا، عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس میں راجہ ناصر محفوظ ،نوید عمر ستی اور سعد سراج کی بریت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔
جی ایچ کیو حملہ کیس میں مجموعی طور پر 13 گواہان کے بیانات قلم بند کیے جا چکے ہیں، عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس سے متعلقہ 13 یو ایس بی ڈیفنس کے وکلا کو فراہم کرنے کی بھی ہدایت کر دیں۔
بشری بی بی کی جی ایچ کیو حملہ کیس میں اڈیالہ جیل عدالت میں آنے کے حوالے سے درخواست پر جج نے سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے جواب طلب کیا۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل بتائیں کہ جیل مینول کے مطابق سزا یافتہ قیدی مقدمے کی سماعت میں آسکتا ہے یا نہیں۔
عدالت نے لائسنس معطلی کے باوجود عمران خان کی جانب سے وکالت نامہ جمع کروانے پر مشال یوسف زئی کے خلاف ریفرنس خیبر پختونخوا بار کونسل کو بھجوا دیا۔
خیبر پختونخواہ بار کونسل کی جانب سے فیصلہ ہونے تک عدالت نے مشال یوسف زئی کی اڈیالہ جیل میں قائم عدالت میں داخلے پر پابندی عائد کر دی۔