ٹرمپ انتظامیہ کا حماس کے ہمدرد غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حماس سے ہمدردی رکھنے والے غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سام دشمنی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کریں گے، جس کے تحت فلسطینیوں کے حامی مظاہروں میں حصہ لینے والے غیر ملکی کالج کے طلبہ اور دیگر غیر ملکیوں کو ملک بدر کیا جائے گا۔
اس آرڈر میں کہا گیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ محکمہ انصاف کو حکم دیں کہ امریکی یہودیوں کے خلاف دہشت گردانہ دھمکی، توڑ پھوڑ اور تشدد پر جارحانہ بنیادوں پر کارروائی کریں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا فیکٹ شیٹ میں کہنا تھا کہ تمام غیر ملکی جنہوں نے حماس کی حمایت میں جاری مظاہروں میں شرکت کی تھی، ہم آپ کو ڈھونڈیں گے اور ملک بدر کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ میں کالج کیمپس میں حماس کے تمام ہمدردوں کے اسٹوڈنٹ ویزے بھی فوری طور پر منسوخ کر دوں گا، جو بنیاد پرستی سے متاثر ہوئے۔
واضح رہے کہ امریکا کی متعدد یونیورسٹیز میں فلسیطن کی حمایت میں طلبہ نے احتجاج کیا تھا جبکہ جامعات کی انتظامیہ اور فلسطین کی حمایت میں احتجاج کرنے والے طلبہ کے درمیان تناؤ کی فضا بھی رہی تھی، اس کے علاوہ مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا تھا۔
احتجاج کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہوئے تھے، جہاں بڑی تعداد میں مظاہرین نے جامعات کے میدانوں میں ’غزہ یکجہتی کیمپ‘ قائم کیے تھے اور یہ سلسلہ یالے، ایم آئی ٹی اور دیگر میں پھیل گیا تھا۔
یاد رہے کہ غزہ میں 15 ماہ سے جاری لڑائی کے بعد 16 جنوری کو اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی، یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ طے پا گیا تھا۔
اسرائیل اورحماس کے درمیان 6 ہفتوں پر محیط جنگ بندی کے ابتدائی مرحلے میں وسطی غزہ سے اسرائیلی افواج کا بتدریج انخلا اور بے گھر فلسطینیوں کی شمالی غزہ میں واپسی شامل ہے۔
اس معاہدے کے تحت غزہ میں جنگ بندی کے بعد روزانہ 600 ٹرک انسانی امداد کی اجازت دی جائے گی، 50 ٹرک ایندھن لے کر جائیں گے جبکہ 300 ٹرک شمال کی جانب مختص کیے جائیں گے، جہاں شہریوں کے لیے حالات خاص طور پر سخت ہیں۔