مغربی کنارے پر اسرائیلی حملے میں 10 شہید، حماس آج 110 فلسطینیوں کے بدلے 8 یرغمالی رہا کرے گی
مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی حملے میں 10 فلسطینی شہید ہوگئے، دوسری جانب حماس اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کا تیسرا تبادلہ آج ہوگا، حماس 110 فلسطینیوں کے بدلے 8 یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 10 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔
فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ یہ فضائی حملہ مغربی کنارے کے شمالی علاقے طوباس میں کیا گیا، غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے مغربی کنارے میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے، سیکڑوں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں اور ہزاروں کو اسرائیلی فورسز نے گرفتار کیا ہے۔
مغربی کنارے اور اسرائیل میں فلسطینیوں کے حملوں میں درجنوں اسرائیلی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔ مغربی کنارہ، گردے کی شکل کا ایک حصہ ہے، جو تقریباً 100 کلومیٹر لمبا ہے، اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ کی جنگ میں اس پر قبضہ کر لیا تھا جبکہ فلسطینی اسے غزہ کے ساتھ ساتھ مستقبل کی آزاد ریاست کے مرکز کے طور پر دیکھتے ہیں۔
اسرائیل نے 19 جنوری کو غزہ میں جنگ بندی کے نفاذ کے بعد مغربی کنارے میں کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل آج 30 بچوں سمیت 110 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا جبکہ حماس غزہ میں 8 قیدیوں کو رہا کرے گی جن میں 5 تھائی لینڈ کے شہری اور 3 اسرائیلی شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل حماس 2 مراحل میں 7 یرغمالیوں کے بدلے 290 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروا چکی ہے، 25 جنوری کو حماس نے اسرائیلی فوج کی 4 خواتین اہلکاروں کے بدلے اسرائیل کی قید میں موجود میں 200 فلسطینی قیدی رہا کروائے تھے۔
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی قید سے رہائی پانے والے 121 فلسطینی عمر قید بھگت رہے تھے جبکہ دیگر 79 فلسطینیوں کو بھی طویل قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔
اسرائیلی قید سے 25 جنوری کو رہائی پانے والوں میں 69 سال کے عمر رسیدہ بزرگ اور 15 سال کا نوعمر فلسطینی بھی شامل ہے۔
اس سے قبل 20 جنوری کو حماس نے 3 اسرائیلی خواتین کے بدلے 90 فلسطینی قیدیوں کو رہا کروایا تھا۔
حماس کا کہنا تھا کہ اسرائیلی جیلوں سے رہا کیے جانے والے قیدیوں کے پہلے گروپ میں 69 خواتین اور 21 بچے شامل تھے۔
رہائی پانے والوں میں پوپیولر فرنٹ برائے آزادی فلسطین (پی ایف ایل پی) سے تعلق رکھنے والی معروف فلسطینی سیاستدان خالدہ جرار بھی شامل تھیں جو مغربی کنارے سے تعلق رکھتی ہیں۔
خالدہ جرار کو اس سے قبل بھی اسرائیلی قبضے کے خلاف آواز بلند کرنے پر اسرائیلی حکام کی جانب سے متعدد مواقع پر قید کیا جاچکا ہے۔