منافع میں 50 فیصد کمی کے باعث ٹی بلز سے 87 فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری نکال لی گئی
پاکستان میں تقریباً 7 ماہ کے دوران منافع کی شرح میں تیزی سے کمی کی وجہ سے ٹریژری بلز (ٹی بلز) سے 87 فیصد غیر ملکی سرمایہ کاری نکال لی گئی۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران ٹی بلز پر منافع آدھا رہ گیا، غیر ملکی سرمایہ کاری کا یہ بڑا اخراج ایک سال سے زیادہ عرصے تک مستحکم شرح تبادلہ کے باوجود ہوا۔
مالیاتی مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹی بلز سے غیر ملکی سرمایہ کاری کے اخراج میں کئی دیگر عوامل بھی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال جولائی کے آغاز سے 17 جنوری تک ٹی بلز میں 98 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی آمد ہوئی، جب کہ اسی عرصے کے دوران بیرون ملک سے نکالی گئی سرمایہ کاری 85 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی۔
ٹی بلز پر منافع 24 فیصد کی بلند ترین سطح سے 50 فیصد سے زیادہ کم ہوا، جس کی بنیادی وجہ جون 2024 کے بعد سے شرح سود میں زبردست کمی ہے، اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ کو ایک ہزار بیسس پوائنٹس کم کرکے 12 فیصد کر دیا۔
27 جنوری کو مانیٹری پالیسی کے اعلان سے قبل آخری نیلامی میں حکومت نے مختلف مدتوں کے لیے ٹی بل کی شرح میں مزید 41 بی پی ایس تک کمی کی تھی۔
8 جنوری کو ہونے والی نیلامی کے 49 بی پی ایس کے مقابلے میں 12 ماہ کی مدت پر منافع 41 بی پی ایس کم کرکے 11.38 فیصد کردیا گیا، جس سے رواں ماہ یہ شرح 90 بی پی ایس کم ہوکر 11.38 فیصد رہ گئی۔
مارکیٹ کے ماہرین کا کہنا ہے کہ مالی سال 25 میں 26 ارب 10 کروڑ ڈالر کے قرضوں کی ادائیگی کے حوالے سے غیر یقینی صورتحال اب بھی موجود ہے، حالانکہ حکام کا دعویٰ ہے کہ یہ مسئلہ کافی حد تک حل ہو چکا ہے۔
ایک بینکر نے کہا کہ غیر ملکی سرمایہ کار کسی بھی معیشت کے سب سے حساس عناصر ہوتے ہیں، کیونکہ وہ معاشی جال میں پھنسنے سے پہلے ہی ملک چھوڑ دیتے ہیں، ایسی صورت حال کووڈ وبائی مرض کے دوران دیکھی گئی تھی، جب غیر ملکی سرمایہ کاروں نے چند ماہ کے اندر 4 ارب ڈالر سے زیادہ واپس نکال لیے تھے۔
مانیٹری پالیسی سے قبل ہونے والی آخری نیلامی میں بینچ مارک 6 ماہ کے ٹی بلز پر منافع مزید 39 بی پی ایس کم کرکے 11.4 فیصد کردیا گیا تھا۔
مالیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ ٹی بلز اب غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش نہیں ہیں، کیونکہ شرح سود میں 100 بی پی ایس کی کمی کے بعد یہ مزید کم ہو سکتی ہے۔
17 جنوری تک غیر ملکی سرمایہ کاری کا حجم 12 کروڑ 15 لاکھ ڈالر رہا، جو اسی عرصے میں 7 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں زیادہ ہے۔
یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ ساڑھے 6 ماہ کے دوران 63 کروڑ ڈالر، جو کل ٹی بلز کی آمد کا 64 فیصد بنتے ہیں، برطانیہ سے انویسٹ کیے گئے تھے، اور سب سے زیادہ 45 کروڑ 70 لاکھ ڈالر بھی برطانیہ سے کی گئی سرمایہ کاری ہی نکالی گئی۔
اسی عرصے کے دوران متحدہ عرب امارات سے 15 کروڑ 20 لاکھ ڈالر، بحرین سے 6 کروڑ 10 لاکھ ڈالر اور آسٹریلیا سے 5 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ٹی بلز میں کی گئی۔