امریکا: مسافر طیارہ اور فوجی ہیلی کاپٹر ٹکرا کر دریا میں گر گئے، 28 لاشیں نکال لی گئیں
امریکی ایئر لائنز کا ایک مسافر طیارہ اور فوجی ہیلی کاپٹر ریگن نیشنل ایئرپورٹ واشنگٹن کے قریب فضا میں ٹکراکر دریائے پوٹومیک میں گر کر تباہ ہوگئے، امریکی حکام کےمطابق کسی شخص کے زندہ بچنے کا امکان نہیں ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ’واشنگٹن پوسٹ‘ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ دریا کے پانی سے اب تک 18 لاشیں نکال لی گئی ہیں، تاہم تاحال کسی زندہ شخص کو نہیں نکالا گیا۔
بعد ازاں، وائس آف امریکا نے رپورٹ کیا کہ امریکی حکام نے بتایا کہ کسی شخص کے زندہ بچنے کا امکان نہیں رہا، جہاز کے ملبے سے اب تک 27 جبکہ ہیلی کاپٹر سے ایک شخص کی لاش نکالی جا چکی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی شخص کے زندہ بچنے کے امکانات ختم ہونے کے بعد ریسکیو آپریشن، ریکوری آپریشن میں تبدیل ہو گیا ہے۔
ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے سینیٹر ٹیڈ کروز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ہلاکتیں ہوئی ہیں‘، تاہم انہوں نے تعداد نہیں بتائی۔
ایئرلائن کے مطابق طیارہ امریکن ایئر لائنز کی پرواز 5342 تھا، جس میں 60 مسافر اور عملے کے 4 ارکان سوار تھے، حکام کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر میں 3 فوجی سوار تھے، جو تربیتی پرواز اڑا رہے تھے۔
ریگن نیشنل ایئرپورٹ پر تمام پروازوں کے ٹیک آف اور لینڈنگ کا عمل روک دیا گیا ہے۔
حادثے کا شکار ہونے والے طیارے میں سوار ایک خاتون مسافر کا حوالہ دیتے ہوئے ایک شخص نے ایئرپورٹ حکام سے کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم کہ وہ وہاں پہنچی یا نہیں‘، اتنا کہہ کر ان کے آنسو گرنے لگے۔
امریکی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس بات کی تصدیق کی جاسکتی ہے کہ آج رات کے واقعے میں گرنے والا طیارہ ورجینیا کے شہر فورٹ بیلوار سے نکلنے والا آرمی کا یو ایچ 60 ہیلی کاپٹر تھا، ہم مقامی عہدیداروں کے ساتھ کام کر رہے ہیں اور دستیاب ہونے کے بعد اضافی معلومات فراہم کریں گے۔
فروری 2009 کے بعد سے امریکا میں کوئی مسافر طیارے کا حادثہ پیش نہیں آیا، لیکن حالیہ برسوں میں بعض واقعات نے سنگین حفاظتی خدشات کو جنم دیا ہے۔
واشنگٹن کے کینیڈی سینٹر سے لی گئی ایک ویب کیمرے کی ویڈیو میں رات 9 بج کر 47 منٹ (رات 7 بج کر 47 منٹ پاکستانی وقت) کے قریب دریائے پوٹومیک کے پار ہوا میں دھماکا دیکھا جا سکتا ہے۔
امریکی فیڈرل ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ پی ایس اے ایئرلائنز کا سی آر جے 700 ریجنل جیٹ ریگن کے قریب ہیلی کاپٹر سے ٹکرا گیا جو وچیٹا، کنساس سے روانہ ہونے والی پرواز 5342 تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایئرپورٹ کی سرحد سے متصل دریائے پوٹومیک میں متعدد ایجنسیاں سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں مصروف ہیں۔
حادثے کے بعد درجنوں پولیس اہلکار، ایمبولینس اور ریسکیو یونٹس، جن میں سے کچھ کشتیاں لے کر جا رہے تھے، دریا کے کنارے کھڑے ہو گئے اور ریگن ہوائی اڈے کے کنارے کی پوزیشنز پر پہنچ گئے، براہ راست ٹی وی تصاویر میں کئی کشتیوں کو پانی میں دیکھا جا سکتا ہے جن پر نیلی اور سرخ لائٹیں لگی ہوئی ہیں۔
ایک عینی شاہد اری شولمین نے بتایا کہ ’چنگاریوں کا ایک بہاؤ‘ تھا، رات کے وقت جب میں گھر جا رہا تھا تو یہ بڑی آتش بازی کی طرح لگ رہا تھا، پہلی نظر میں، میں نے طیارے کو دیکھا اور یہ ٹھیک لگ رہا تھا، نارمل تھا، لیکن پھر یہ نیچے گرتا دکھائی دیا۔
انہوں نے کہا کہ 3 سیکنڈ بعد یہ گر گیا، اور اس وقت طیارے کو دائیں طرف لے جایا گیا تھا، میں اس کے نچلے حصے کو دیکھ سکتا تھا، یہ ایک بہت ہی چمکدار پیلے رنگ سے مزین تھا اور اس کے نیچے چنگاریوں کا بہاؤ تھا، یہ ایک موم بتی کی طرح لگ رہا تھا۔
نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کے بارے میں مزید معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔
امریکن ایئر لائنز نے سوشل میڈیا پر کہا کہ وہ ان اطلاعات سے آگاہ ہے کہ پی ایس اے کے ذریعے چلائی جانے والی امریکن ایگل کی پرواز 5342، جو وچیٹا، کنساس (آئی سی ٹی) سے واشنگٹن ریگن نیشنل ایئر پورٹ (ڈی سی اے) کے لیے سروس کے ساتھ ایک حادثے کا شکار ہوگئی ہے۔
گزشتہ 2 برسوں کے دوران امریکی ایوی ایشن سیفٹی اور ایئر ٹریفک کنٹرول آپریشنز پر دباؤ کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے ہیں۔
ایف اے اے کے ایڈمنسٹریٹر مائیک وائٹکر نے 20 جنوری کو استعفیٰ دے دیا تھا اور ٹرمپ انتظامیہ نے کسی متبادل کا اعلان نہیں کیا اور نہ ہی یہ بتایا کہ عبوری بنیادوں پر ایجنسی کو کون چلا رہا ہے؟
امریکا میں کمرشل ایئرلائن کو آخری بار 2009 میں حادثہ پیش آیا تھا، جب کولگن ایئر کی پرواز نیویارک میں گر کر تباہ ہوئی تھی، جس کے نتیجے میں طیارے میں سوار تمام 49 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔