امریکا میں پاکستانی سفیر کا میڈیا پر لگنے والی نئی پابندیوں کا دفاع
امریکا کے دارالحکومت واشنگٹن میں منعقدہ ایک سفارتی تقریب کے دوران پاکستانی میڈیا پر لگنے والی نئی پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا، اس موقع پر امریکا میں پاکستانی سفیر رضوان سعید شیخ نے آزادی اظہار رائے یقینی بنانے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ’دی واشنگٹن ڈپلومیٹ‘ کے زیر اہتمام ’ایمبیسڈر انسائیڈر سیریز ڈائیلاگ‘ میں پاکستانی سفیر سے پہلا سوال ہی پاکستانی میڈیا پر لگنے والی نئی پابندیوں کے حوالے سے کیا گیا، ماڈریٹر اینڈرین روس نے آزادی اظہار رائے پر لگنے والی قدغنوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’کیا پاکستانی حکومت پریس پر لگام ڈالنے اور اظہار رائے کی آزادی کو محدود کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘
پاکستانی سفیر نے اس خیال کو مسترد کر دیا کہ ترامیم آزادی اظہار کو روکنے کے لیے بنائی گئی ہیں، اور اس کے بجائے اسے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے دیگر حکومتوں کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے مشابہ قرار دیا۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ ’یہ اقدامات ایک وسیع تر قانونی فریم ورک کا حصہ ہیں، جس کا اطلاق پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر بھی ہوتا ہے۔‘
رضوان سعید کا وضاحت دیتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ’سوشل اور ڈیجیٹل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کا اقدام ڈیجیٹل میڈیا کے غیر ذمہ دارانہ استعمال اور جعلی خبروں کے پھیلاؤ کی روک تھام کے لیے کیا جا رہا ہے۔‘
انہوں نے آسٹریلیا میں بچوں پر سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان بھی سوشل میڈیا کو اسی لیے ریگولیٹ کر رہا ہے تاکہ اس کا ذمہ دارانہ استعمال یقینی بنایا جا سکے۔
تاہم میزبان نے، جو فوکس نیوز کی اینکر بھی ہیں، سوال اٹھایا کہ ان نئی پابندیوں سے مین اسٹریم ٹی وی چینلز کس طرح متاثر ہوں گے، جس پر سفیر کا ذمہ دارانہ صحافت کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’جب تعمیری تنقید کی جاتی ہے تو حکومت اس کا خیرمقدم کرتی ہے۔‘
انہوں نے صحافیوں کی تربیت کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں حکام نے ان ضوابط پر میڈیا تنظیموں کے ساتھ بات چیت کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔