عمران خان کی گرفتاری کے بعد احتجاج کے مقدمے میں 10 مجرمان کی سزا معطل، رہائی کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ نے 10 مئی احتجاج پر درج مقدمے کے 10 مجرمان کی سزا معطل کردی اور انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کو ہونے والی گرفتاری کے بعد 10 مئی 2023 کے احتجاج پر درج مقدمے کے 10 مجرمان کی سزا معطلی کی درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان نے کی۔
عدالت نے مجرمان کی سزا معطل کرتے ہوئے 25 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔
انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 22 نومبر 2024 کو ملزمان کو مجموعی طور پر 5 سال 10 ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔
ہائی کورٹ کے تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ مقدمے کے مطابق ملزمان پر فیض آباد میں پولیس پر حملے اور پولیس چوکی جلانے کا الزام ہے، ریکارڈ کے مطابق کوئی ایک بھی ملزم جائے وقوع سے گرفتار نہیں کیا گیا، وکیل کے مطابق دہشت گردی کی دفعات سے بری کر دیا گیا اور چھوٹی سزائیں دی گئیں، اپیل کنندگان کے وکیل نے سزائیں معطل کرنے کی استدعا کی۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوٹر کے مطابق ٹرائل کورٹ نے سی سی ٹی وی فوٹیجز اور دیگر شواہد کی بنیاد پر سزا سنائی، پراسیکیوٹر نے مجرمان کی سزا معطل کرنے کی وکیل کی استدعا کی مخالفت کی، چارج شیٹ کے مطابق سزا پانے والے 10 میں سے 5 مجرمان افغان شہری ہیں۔
عدالت نے ملزمان کو اپنی شہریت کی تصدیق کے لیے اصل شناختی کارڈز ڈپٹی رجسٹرار کو جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ افغان شہری ہونے کی صورت میں ڈپٹی رجسٹرار شناخت کے دستاویزات اپنے پاس رکھ لیں، جبکہ تمام اپیل کنندگان کو ہر سماعت پر عدالت کے سامنے پیش ہونے کا حکم دیا جاتا ہے۔