• KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:40pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 3:59pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 3:59pm
  • KHI: Zuhr 12:45pm Asr 4:40pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 3:59pm
  • ISB: Zuhr 12:21pm Asr 3:59pm

لاہور ہائیکورٹ: پیکا ترمیمی قانون کےخلاف درخواست پر فریقین کو نوٹس

شائع January 31, 2025
انہوں نے کہا کہ پہلے فریقین کا مؤقف آجائے پھر فیصلہ کریں گے۔
— فائل فوٹو
انہوں نے کہا کہ پہلے فریقین کا مؤقف آجائے پھر فیصلہ کریں گے۔ — فائل فوٹو

لاہور ہائی کورٹ نے فوری طور پر پیکا ترمیمی قانون 2025 کی مختلف شقوں پر عملدرآمد روکنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا۔

نئی دفعات میں ’جعلی خبروں‘ کے لیے سخت سزائیں متعارف کرائی گئی ہیں، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی ریاستی نگرانی میں توسیع کی گئی ہے اور سوشل میڈیا کی نگرانی کے لیے نئے ریگولیٹری اداروں کی تشکیل کی جائے گی۔

صدر آصف علی زرداری نے سیاسی جماعتوں، صحافتی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل کے باوجود بدھ کو پیکا ترمیمی بل 2025 پر دستخط کردیے تھے۔

اس بل کے خلاف ایک روز قبل لاہور ہائی کورٹ میں صحافی جعفر بن یار نے ایڈووکیٹ ندیم سرور کے ذریعے درخواست دائر کی تھی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی آرا پر غور کیے بغیر جلد بازی میں بل منظور کیا گیا۔

آج درخواست کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس فاروق حیدر نے درخواست گزار کی پیکا ترمیم کی مختلف شقوں پر عمل درآمد فوری طور پر روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔

انہوں نے کہا کہ پہلے فریقین کا مؤقف آجائے پھر فیصلہ کریں گے۔

جسٹس فاروق حیدر نے تمام فریقین سے 3 ہفتوں میں جواب طلب کرتے ہوئے انہیں نوٹسز بھی جاری کر دیئے۔

ناقدین قانون سازی کو اختلاف رائے کو دبانے اور تنقیدی آوازوں کو خاموش کرنے کے ایک آلے کے طور پر دیکھ رہے ہیں، جبکہ حکومت کا اصرار ہے کہ غلط معلومات کا مقابلہ کرنے لیے یہ ضروری ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ہفتے کے روز خبردار کیا تھا کہ اگر یہ قانون بن گیا تو ملک کے سائبر کرائم قوانین میں حال ہی میں مجوزہ تبدیلیاں ’پاکستان کے انتہائی کنٹرول والے ڈیجیٹل منظر نامے پر حکومت کی گرفت کو مزید سخت کر سکتی ہیں۔‘

بیان میں کہا گیا تھا کہ ’اختلاف رائے کو خاموش کرنے کے لیے پیکا کی تاریخ کے ساتھ مجرمانہ عناصر کے مشکوک اور مبہم اقدامات ان خدشات کو جنم دیتے ہیں کہ یہ نیا جرم ملک میں آن لائن اظہار کی بچی کچی آزادی بھی ختم کردے گا۔‘

صحافیوں نے اس قانون کو ’آزادی اظہار پر حملہ‘ قرار دیا ہے، جبکہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے حکمران اتحاد کی جماعت پیپلز پارٹی پر منافقت کا الزام لگایا ہے اور بل کی حمایت پر تنقید کی ہے۔

پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ اس قانون کے خلاف جمعہ کو ملک گیر مظاہروں کے سلسلے کے ساتھ ’یوم سیاہ‘ منائے گی۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 1 فروری 2025
کارٹون : 31 جنوری 2025