واشنگٹن حادثہ: امریکی فوج کا بلیک ہاک یونٹ حادثے کا ذمہ دار قرار
امریکی حکام نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں مسافر طیارے سے ٹکرانے والا بلیک ہاک ہیلی کاپٹر ایک تربیتی پرواز پر تھا، جس کا مقصد امریکا پر حملے کی صورت میں سینئر حکام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا تھا۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق فوجی مشن کا مقصد امریکی حکومت کی کام کرنے کی صلاحیت کو برقرار رکھنا ہے، جسے ’حکومت کا تسلسل‘ اور ’آپریشنز کا تسلسل‘ کہا جاتا ہے۔
عموماً بدھ کے روز حادثے میں ہلاک ہونے والے عملے کے ارکان وی آئی پیز کو واشنگٹن کے ارد گرد لے جاتے ہیں۔
تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ نے جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بلیک ہاک کے عملے کے ساتھ رابطے کا انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ وہ ’سرکاری مشن کے تسلسل کے لیے رات کی پروازوں کی معمول کی سالانہ تربیتی مشق پر تھے‘۔
تاہم، عام طور پر اس طرح کے مشنز سے متعلق عوامی سطح پر بہت کم بات ہوتی ہے۔
حادثے میں ہلاک ہونے والے 3 فوجی ورجینیا کے شہر فورٹ بیلوار میں 12 ویں ایوی ایشن بٹالین کا حصہ تھے جن کی ذمہ داری کسی بھی قومی بحران میں پینٹاگون کے حکام کو بحفاظت نکالنا شامل تھا۔
بلیک ہاک کے عملے نے نائٹ ویژن چشموں کا استعمال کرتے ہوئے دریائے پوٹومیک کے کنارے روٹ 4 نامی راستے پر اپنے تربیتی مشن کو جاری رکھا۔
تاہم، ایک مصروف ہوائی اڈے کے قریب رات کے وقت مشن جاری رکھنے کی وجہ سے جانچ پڑتال کا دائرہ کار فوج تک بڑھا دیا گیا ہے، عہدیداروں کی جانب سے بٹالین کی حساس کارروائیوں کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔
فوج کے ایوی ایشن ڈائریکٹوریٹ کے چیف آف اسٹاف جوناتھن کوزیول کا کہنا ہے کہ اس علاقے میں کسی بھی ہنگامی صورتحال پر کچھ مشن محکمہ دفاع کی مدد کرتا ہے اور اس دوران ہمیں اپنے سینئر رہنماؤں کو منتقل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔
11 ستمبر کی ہنگامی پروازیں
حالیہ عرصے میں امریکی حکومت نے ہنگامی صورتحال میں آپریشنز کے تسلسل کے مشن کو فعال 11 ستمبر 2001 کو فعال کیا تھا جب القاعدہ کے اغوا کاروں نے نیویارک شہر کے ورلڈ ٹریڈ سینٹر سے ایک طیارے کو ٹکرا دیا تھا جس کے نتیجے میں تقریبا 3 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔
رائٹرز اس دن 12 ویں ایوی ایشن بٹالین کی کچھ سرگرمیاں نوٹ کرنے میں کامیاب رہا، 11 ستمبر کو 12 ویں ایوی ایشن بٹالین میں شامل سابق فوجی ایوی ایشن افسر بریڈلی بومن کے مطابق ’بٹالین نے کچھ سینئر رہنماؤں کو واشنگٹن ڈی سی سے باہر لے جانے میں مدد کی تاکہ مقامات کو چھپایا جاسکے‘۔
یاد رہے کہ فروری 2009 کے بعد سے امریکا میں کوئی مسافر طیارے کا حادثہ پیش نہیں آیا، لیکن حالیہ برسوں میں بعض واقعات نے سنگین حفاظتی خدشات کو جنم دیا ہے۔