• KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:00pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:01pm
  • KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:00pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:01pm

شرح سود میں زبردست کمی کے باوجود ترقی کو فروغ نہیں مل سکا

شائع February 2, 2025
— فائل فوٹو: اے پی
— فائل فوٹو: اے پی

شرح سود میں زبردست کمی کے باوجود رواں مالی سال کے پہلے 7 ماہ کے دوران مالیاتی توسیع منفی رہی۔

مالیاتی توسیع کا مطلب ترقی کو فروغ دینے کے لیے معیشت میں رقم کی فراہمی میں اضافہ ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) مانیٹری پالیسی کا ذمہ دار ہے اور جون 2024 سے 6 وقفوں سے شرح سود میں ایک ہزار بیسز پوائنٹ یا 10 فیصد کی کمی کر چکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شرح سود میں مسلسل کمی کے نتیجے میں بینکوں سے نجی شعبے اور غیر بینک مالیاتی اداروں (این بی ایف آئی) کو بڑے پیمانے پر لیکویڈیٹی کا اخراج ہوا، اس کے باوجود یہ اقتصادی ترقی کو فروغ دینے میں ناکام رہا ہے۔

مالی سال 2025 کی دوسری سہ ماہی میں نجی شعبے اور این بی ایف آئیز کے بینک سے لیے گئے قرضوں میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

اگرچہ مالیاتی ماہرین کا خیال ہے کہ نجی شعبے کو زیادہ لیکویڈیٹی کی فراہمی کے معیشت پر اثر انداز ہونے میں وقت لگے گا، لیکن حکومت کو زیادہ معاشی نمو کا بخار نہیں ہے کیونکہ اسے خدشہ ہے کہ افراط زر معیشت کو دوبارہ جکڑ سکتی ہے، درآمدات میں اضافہ ہوگا اورنتیجتاً کرنٹ اکاؤنٹ کو خسارے کا سامنا کرنا پڑے گا جو اس وقت مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں 1.2 ارب ڈالر سرپلس تھا۔

تازہ ترین اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رواں مالی سال یکم جولائی تا 17 جنوری 2025 کے دوران ایم 2 نمو (رقم کی فراہمی) منفی 973 ارب روپے رہی جبکہ گزشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں اس مد میں 416 ارب روپے کا خالص اضافہ ہوا تھا۔

رقم کی فراہمی کو بڑھانے کا مطلب شرح سود اور قرض کی لاگت میں کمی لاکر کھپت اور سرمایہ کاری کو فروغ دیناہے۔

ایم ٹو کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ رقم میں توسیع کی مد میں مالی سال 2024 میں 4.94 کھرب روپے اور مالی سال 2023 میں 4.17 کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔ زیادہ تر حکومت کو کی گئی یہ بڑی فراہمی صرف افراط زر کا سبب بنی جو مئی 2023 میں 38 فیصد کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی تھی۔

ایک مالیاتی ماہر کا کہنا تھا کہ ’یہ معاشی نمو کو تیز کرنے کے لیے ایک مثالی صورتحال ہے، لیکن حکومت زیادہ شرح نمو سے خوفزدہ نظر آتی ہے کیونکہ ہماری نمو درآمدات پر مبنی ہے، جس سے تجارتی خسارہ بڑھے گا اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کا سبب بنے گا‘۔

27 جنوری کو مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا تھا کہ مالی سال 2025 کے اختتام تک کرنٹ اکاؤنٹ 0.5 فیصد سے زیادہ یا منفی ہوگا۔

انہوں نے کسی بھی درآمدی پابندی کی تردید کی لیکن مارکیٹ ذرائع کا کہنا ہے کہ بہت سے شعبوں کے لیے ایک حد ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک کو پہلے ہی ملک کے بھاری بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی ذمہ داریوں کو پورا کرنے میں سنگین مسائل کا سامنا ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 3 فروری 2025
کارٹون : 2 فروری 2025