ٹرمپ کی مصر کے صدر السیسی سے فلسطینیوں کی منتقلی پر بات چیت کا انکشاف
مصری ایوان صدر نے کہا ہے کہ صدر عبدالفتاح السیسی اور ان کے امریکی ہم منصب ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مثبت بات چیت ہوئی ہے۔
العربیۃ اردو کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان فلسطینیوں کو غزہ سے مصر اور اردن منتقل کرنے پر بات ہوئی، تاہم مصری ایوان صدر نے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی۔
امریکی ویب سائٹ ایکسیس کو ذرائع نے بتایا کہ ٹرمپ نے ہفتے کے روز اپنے مصری ہم منصب کے ساتھ غزہ کی پٹی کی تعمیر نو کے لیے فلسطینیوں کو غزہ سے مصر اور اردن منتقل کرنے کے اپنے خیال پر بات کی۔
ایک امریکی اہلکار نے کہا کہ غزہ پر ٹرمپ کے بیانات بڑے پیمانے پر تباہی اور تعمیر نو کی بڑے پیمانے پر کوششوں کی ضرورت سے جڑے ہوئے ہیں۔
مثبت ڈائیلاگ اور مستقل امن کا معاہدہ
قبل ازیں مصری ایوان صدر کے سرکاری ترجمان سفیر محمد الشناوی نے تصدیق کی کہ دونوں صدور کے درمیان فوج پر مثبت بات چیت ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ السیسی نے خطے میں مستقل امن تک پہنچنے کی اہمیت پر زور دیا، انہوں نے عالمی برادری کی طرف سے ایک مستقل اور تاریخی امن معاہدے تک پہنچنے کے لیے ٹرمپ کی صلاحیت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں دہائیوں سے موجود تنازعات کا امن کے ذریعے خاتمہ ممکن ہے۔
مصری صدر نے امن عمل شروع کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا تا کہ خطے میں دیر پا امن کے حصول کوممکن بنایا جا سکے۔
گزشتہ اتوار کو ٹرمپ نے مصر اور اردن کا حوالہ دیتے ہوئے فلسطینیوں کو غزہ سے بعض پڑوسی عرب ممالک میں منتقل کرنے کی تجویز دی تھی، تاہم دونوں ممالک نے ٹرمپ کی تجویز مسترد کردی تھی۔
بعد میں ڈونلڈ ٹرمپ نے اس یقین کا اظہار کیا تھا کہ عمان اور قاہرہ ان کی تجویز سے اتفاق کریں گے۔
مصری صدر عبدالفتاح السیسی اور اردنی شاہ عبداللہ دوم نے چند روز قبل ٹرمپ کے اس خیال کو مسترد کر دیا تھا، دونوں ممالک بار بار فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کے منصوبوں کو مسترد کر چکے ہیں۔