• KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:00pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:01pm
  • KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:41pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:00pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:01pm

ایران کا نئے بیلسٹک میزائل کی رونمائی کے ساتھ طاقت کا مظاہرہ

شائع February 2, 2025
فوٹو:اے ایف پی
فوٹو:اے ایف پی

ایران نے نئے بیلسٹک میزائل کی نقاب کشائی کردی جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ 17 سو کلومیٹر دور تک ہدف کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق میزائل کی رونمائی کی دارالحکومت تہران میں منعقد ہونے والی تقریب میں صدر مسعود پیزشکیان نے بھی شرکت۔

سرکاری ٹیلی ویژن نے اس میزائل کی تصاویر نشر کیں، میزائل کو فارسی زبان میں اعتماد یعنی ٹرسٹ کا نام دیا گیا، اس کی رینج کو نوٹ کرتے ہوئے اسے ایرانی وزارت دفاع کی طرف سے بنایا گیا جدید ترین بیلسٹک میزائل قرار دیا گیا۔

مغربی ممالک ایران کے بیلسٹک میزائل پروگرام میں پیشرفت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پر مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

اس جدید ترین ڈیزائن کردہ میزائل سمیت ایران کے دیگر میزائل اپنے دیرینہ دشمن اسرائیل کو کامیابی سے ہدف بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں جیسا کہ اس نے گزشتہ سال 2 بار اسے اس وقت نشانہ بنایا تھا جب غزہ تنازع نے شدت اختیار کرتے ہوئے مشرق وسطیٰ کے دیگر ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

اس موقع پر مسعود پیزشکیان نے ایک ٹیلیویژن خطاب میں کہا کہ دفاعی صلاحیتوں اور خلائی ٹیکنالوجیز کی ترقی کا مقصد یقینی بنانا ہے کہ کوئی بھی ملک ایرانی سرزمین پر حملہ کرنے کی جرات نہ کرے۔

تقریب میں مقامی طور پر تیار کردہ 3 سیٹلائٹس بھی پیش کی گئیں جن میں تقریباً 34 کلو گرام کا مواصلاتی ماڈل جسے ناواک کا نام دیا گیاشامل تھا، اس کے علاوہ پارس-ون اور پارس- ٹو کے تازہ ترین ورژن بھی شامل ہیں۔

یہ تقریب ایران کے قومی ایرو اسپیس ڈے کے موقع پر منعقد کی گئی، جب کہ چند روز بعد یعنی 10 فروری 1979 کو اسلامی جمہوریہ کے قیام کی 46 ویں سالگرہ ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دوسری مدت صدارت میں واپسی کے بعد سے جنہوں نے اپنی پہلی مدت صدارت میں ایران پر زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی اختیار کی، تہران نے طاقت کے متعدد مظاہرے کیے جن میں بڑے پیمانے پر فوجی مشقیں اور زیر زمین فوجی اڈوں کی نمائش بھی شامل ہے۔

ایران نے ہفتے کے روز کروز میزائل کے نئے ماڈل کی بھی رونمائی جسے غدر-380 کا نام دیا گیا، جس کے بارے میں بحریہ کے ایک کمانڈر نے کہا تھا کہ یہ اینٹی جیمنگ کی صلاحیت رکھتا ہے اور اس کی رینج ایک ہزار کلومیٹر سے زیادہ کی ہے۔

اس کے علاوہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر آمادگی کا اشارہ دیا جب کہ یہ پروگرام کئی دہائیوں سے مغربی ممالک کے ساتھ کشیدگی کی وجہ ہے۔

ایران ماضی میں اپنا تمام فوجی ساز و سامان اپنے اس وقت کے اتحادی امریکا سے حاصل کرتا تھا، 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد امریکا نے تعلقات منقطع کردیے اور اس پر پابندیاں لگادیں، اب ایران اپنے ہتھیار خود تیار کرنے پر مجبور ہے۔

1980 اور 1988 کے درمیان عراق کے ساتھ تباہ کن جنگ کے دوران ہتھیاروں کی پابندی کے تحت ایران کے پاس اب ملکی طور پر تیار کردہ ہتھیاروں کا کافی ذخیرہ ہے جس میں میزائل، فضائی دفاعی نظام اور ڈرون شامل ہیں۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 3 فروری 2025
کارٹون : 2 فروری 2025