• KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:42pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:01pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:02pm
  • KHI: Zuhr 12:46pm Asr 4:42pm
  • LHR: Zuhr 12:16pm Asr 4:01pm
  • ISB: Zuhr 12:22pm Asr 4:02pm

بلوچستان: مسلح حملوں میں 2 سیکیورٹی اہلکار شہید، منگوچر حملے کا مقدمہ درج

شائع February 3, 2025
نانا صاحب زیارت، گمباز کے قریب مسلح افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی — فائل فوٹو: ڈان
نانا صاحب زیارت، گمباز کے قریب مسلح افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی — فائل فوٹو: ڈان

بلوچستان میں مسلح حملوں میں 2 سیکیورٹی اہلکار شہید اور ایک زخمی ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پہلے واقعے میں نانا صاحب زیارت، گمباز کے قریب مسلح افراد نے ایک گاڑی پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایک سیکیورٹی اہلکار شہید اور دوسرا زخمی ہوگیا۔

لیویز حکام کے مطابق جاں بحق ہونے والے کی شناخت مرحبا خان کے نام سے ہوئی، جب کہ زخمی کی شناخت ادریس خان کے نام سے ہوئی ہے۔

حکام کے مطابق 5 افراد فٹ بال میچ دیکھنے کے بعد گاڑی میں سوار تھے، جب حملہ آوروں نے ان پر گھات لگا کر حملہ کیا، پیچھے بیٹھے 3 مسافر محفوظ رہے۔

زخمیوں کو فوری طور پر ڈوکی سول ہسپتال منتقل کیا گیا، جہاں زخمی شخص کو مزید علاج کے لیے کوئٹہ ریفر کردیا گیا۔

حکام کو شبہ ہے کہ حملے کے ممکنہ محرک کے طور پر ذاتی دشمنی ہے اور انہوں نے حملہ آوروں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے۔

ایک اور واقعے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے سپاہی عبدالحکیم اشائیزئی کو چمن میں گولی مار کر شہید کر دیا گیا۔

حکام کے مطابق چمن ماسٹر پلان سائٹ پر موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ شدید زخمی ہوگئے، تاہم بعد ازاں ہسپتال میں دوران علاج چل بسے۔

پولیس حکام نے میت کو چمن کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال منتقل کردیا، حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اہلکار کو متعدد گولیاں لگی ہیں جس کے نتیجے میں اس کی فوری موت ہو گئی۔

میڈیکو لیگل رسمی کارروائی مکمل کرنے کے بعد لاش اہل خانہ کے حوالے کردی گئی۔

پولیس نے ایف سی اہلکار کے قتل کو ٹارگٹ کلنگ قرار دیا ہے، تاہم فوری طور پر کسی فرد یا گروہ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی، مزید تحقیقات جاری ہیں۔

یہ حملے ایک روز قبل بلوچستان کے اضلاع ہرنائی اور قلات اور خیبر پختونخوا کے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں انسداد دہشت گردی کی بڑی کارروائیوں میں 23 دہشت گردوں کی ہلاکت اور 22 سیکیورٹی اہلکاروں کی شہادت کے بعد ہوئے۔

4 شہدا کو سپرد خاک کر دیا گیا

منگوچر، قلات میں فائرنگ کے تبادلے میں شہید ہونے والے 4 سیکیورٹی اہلکاروں کو اتوار کے روز نصیر آباد ڈویژن کے مختلف علاقوں میں پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کر دیا گیا۔

منگوچر حملے میں شہید ہونے والے 18 سیکیورٹی اہلکاروں میں سے 6 کا تعلق بلوچستان سے ہے، جب کہ دیگر کا تعلق سندھ، پنجاب اور خیبر پختونخوا سے ہے۔

نماز جنازہ میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، گورنر بلوچستان شیخ جعفر خان مندوخیل، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی، کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان اور دیگر اعلیٰ سول و عسکری حکام نے شرکت کی۔

3 شہدا ضمیر خان لاشاری، مانجھی خان اور سلطان خان جمالی کی نماز جنازہ مانجھی پور اور صحبت پور میں ادا کی گئی، جس میں 53 اور 75 ونگز کے کمانڈنٹس، اسسٹنٹ کمشنر صحبت پور، قبائلی عمائدین اور شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

ایک اور شہید سپاہی محمد نعیم کو ضلع اوستہ محمد کے علاقے گنڈاکھا کے گاؤں میر نصیر محمد سوبدارانی میں سپرد خاک کر دیا گیا، نماز جنازہ میں ڈپٹی کمشنر اور پولیس حکام سمیت سینئر حکام نے شرکت کی۔

چاروں شہدا کو پورے فوجی اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا اور ایف سی جوانوں نے ان کی قربانیوں کے اعتراف میں توپوں کی سلامی پیش کی۔

سی ٹی ڈی نے مقدمہ درج کرلیا

محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ڈیرہ اسمٰعیل خان میں بلوچستان لیویز اہلکاروں پر گھات لگا کر کیے گئے مہلک حملے کے بعد مقدمہ درج کرلیا ہے، جس میں 4 لیویز اہلکاروں سمیت 5 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

حکام نے تصدیق کی کہ قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد شہید اہلکاروں اور ایک شہری کی لاشیں بلوچستان بھیج دی گئی ہیں، شہدا کا تعلق چمن سے تھا۔

یہ حملہ این 50 ہائی وے پر دربان گرڈ اسٹیشن کے قریب اس وقت ہوا، جب نامعلوم مسلح افراد نے سبز نمبر پلیٹ والی ایک گاڑی کو گھات لگا کر نشانہ بنایا۔

حملہ آوروں نے اندھا دھند فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 4 لیویز اہلکار اور ان کا ڈرائیور موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے، حملے کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی۔

حملے کے وقت لیویز کا ایک اہلکار اپنے اہل خانہ سے رابطے میں تھا، جس کے بعد فوری طور پر الرٹ کر دیا گیا۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی ڈیرہ اسمٰعیل خان پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی اور علاقے کو گھیرے میں لے کر حملہ آوروں کا سراغ لگانے کے لیے سرچ آپریشن شروع کر دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 4 فروری 2025
کارٹون : 3 فروری 2025