جنوری میں دہشت گرد حملوں میں 42 فیصد اضافہ، سیکیورٹی آپریشنز میں بھی تیزی
جنوری 2025 میں ملک میں دہشت گرد حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا، جو کہ پچھلے مہینے کے مقابلے میں 42 فیصد زیادہ ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کنفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار میں بتایا گیا ہے کہ جنوری میں ملک بھر میں کم از کم 74 دہشت گرد حملے ریکارڈ کیے گئے جن کے نتیجے میں 91 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جن میں 35 سیکیورٹی اہلکار، 20 عام شہری اور 36 دہشت گرد شامل ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق دہشت گردی کے واقعات میں 117 افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں 53 سیکیورٹی فورسز کے اہلکار، 54 عام شہری اور 10 دہشت گرد شامل ہیں۔
رپورٹ میں سیکیورٹی فورسز کی جانب سے انسداد دہشت گردی کی مہم پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس کے نتیجے میں جنوری میں کم از کم 185 دہشت گردوں کا خاتمہ ہوا اور یہ 2016 کے بعد سے دہشت گردوں کی ہلاکتوں کا دوسرا مہلک ترین مہینہ بن گیا۔
2016 کے بعد سے ایک مہینے میں ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی سب سے زیادہ تعداد دسمبر 2024 میں ریکارڈ کی گئی تھی، جب سیکیورٹی فورسز نے 190 دہشت گردوں کو ہلاک کیا تھا۔
جنوری میں دہشت گردوں کے حملوں اور سیکیورٹی آپریشنز میں مرنے والوں کی مجموعی تعداد 245 تھی جن میں 185 دہشت گرد، 40 سیکیورٹی اہلکار اور 20 عام شہری شامل تھے۔
خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ صوبہ رہا جبکہ بلوچستان دوسرے نمبر پر رہا، خیبرپختونخوا کے آباد اضلاع میں باغیوں نے 27 حملے کیے جن کے نتیجے میں 19 افراد ہلاک ہوئے، جن میں 11 سیکورٹی اہلکار، چھ عام شہری اور دو دہشت گرد شامل تھے۔
خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں 19 حملے کیے گئے جن کے نتیجے میں 46 افراد لقمہ اجل بنے، جن میں 13 سیکیورٹی اہلکار، 8 عام شہری اور 25 دہشت گرد شامل ہیں۔
بلوچستان میں بھی دہشت گردوں کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا، جہاں کم از کم 24 حملوں میں 26 افراد ہلاک ہوئے جن میں 11 سیکیورٹی اہلکار، 6 عام شہری اور 9 دہشت گرد شامل ہیں۔
پنجاب میں دہشت گردوں کے دو حملوں میں ایک سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوا ہے، جنوری کے آخری روز دہشت گردوں نے ڈیرہ غازی خان کے علاقے جھنگی میں پولیس چیک پوسٹ پر بڑا حملہ کیا تھا تاہم سیکیورٹی فورسز نے بغیر کسی جانی نقصان کے حملے کو پسپا کردیا تھا، سندھ اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ایک ایک حملہ ہوا تاہم دونوں میں سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسی مہینے بلوچستان میں 2 خودکش دھماکے بھی ہوئے، کالعدم تحریک طالبان پاکستان نے ایک حملے کی ذمہ داری قبول کی جبکہ دوسرے کی ذمہ داری کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی۔
مزید برآں، رپورٹ میں اغوا کے واقعات میں تشویش ناک اضافہ دیکھا گیا جن میں دہشت گردوں نے کم از کم 37 افراد کو اغوا کیا۔
ان میں سے 22 افراد کو خیبرپختونخوا کے ضلع لکی مروت اور ٹانک میں 5 واقعات میں اغوا کیا گیا، اسی طرح شمالی اور جنوبی وزیرستان میں 15 افراد کو اغوا کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنوبی خیبرپختونخوا میں اغوا کے واقعات میں اضافہ خطے میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے۔
دریں اثنا، سیکیورٹی فورسز نے کے پی اور بلوچستان میں کارروائیاں تیز کرتے ہوئے خیبرپختونخوا کے قبائلی اضلاع میں 67، اس کے آباد علاقوں میں 71 اور بلوچستان میں 47 دہشت گردوں کو ہلاک کیا، دونوں صوبوں کے متعدد حصوں میں انسداد دہشت گردی کے چھاپوں کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں کیونکہ حکام دہشت گردوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔