ایلون مسک کی تنبیہ کے بعد یو ایس ایڈ کی ویب سائٹ بند
امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کی آفیشل ویب سائٹ دو روز قبل پہلی بار بند ہونے کے بعد پیر کو ایک بار پھر آف لائن ہوگئی۔
یو ایس ایڈ کی ویب سائٹ بند ہونے کا معاملہ ان اطلاعات کے بعد سامنے آیا کہ ایجنسی کو امریکی محکمہ خارجہ کے ساتھ ضم کیا جا رہا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ پیش رفت دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کے تبصروں کے بعد سامنے آئی ہے، جو امریکی حکومت میں بڑی اصلاحات کی نگرانی کر رہے ہیں۔
ایکس پر آن لائن گفتگو کے دوران ایلوک مسک نے تصدیق کی تھی کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس ایجنسی کو ختم کرنے کی اجازت دی ہے، جو 1961 کے غیر ملکی امدادی ایکٹ کے تحت امریکی غیر ملکی امداد کو مربوط کرنے کے لیے قائم کی گئی تھی۔
ایلون مسک نے کہا کہ ’ہم (صدر) کے ساتھ اس پر تفصیل سے بات کی اور انہوں نے اتفاق کیا کہ ہمیں اسے بند کر دینا چاہیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ہفتے کا اختتام یو ایس ایڈ کو بند کرنے کے حوالے سے غور و فکر میں گزارا، یو ایس ایڈ ایک مجرمانہ تنظیم ہے اور اب اس کے ختم ہونے کا وقت آگیا ہے۔‘
یہ ایجنسی بیرون ممالک انسانی امداد فراہم کرنے والے دنیا کے سب سے بڑے اداروں میں سے ایک ہے۔ 2023 میں، اس نے 43 ارب ڈالر کی فنڈنگ حاصل کی اور برطرفیوں سے قبل اس کے پاس 10 ہزار سے زیادہ افرادی قوت تھی۔ ایجنسی بھوک، غربت اور بیماری سے نمٹنے کے منصوبوں میں مدد فراہم کرتی ہے۔
اس کے کام میں رکاوٹ پیر کو اس وقت پیدا ہوئی جب یو ایس ایڈ کا ہیڈکوارٹر دن بھر کے لیے بند کر دیا گیا۔ ضروری مینٹیننس کے فرائض کے ذمہ داران کے علاوہ تمام ملازمین کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ دفتر کے باہر سے کام کریں یا گھر پر رہیں۔
یو ایس ایڈ کی قیادت کی طرف سے ہفتے کے آخر میں ایک ای میل کے ذریعے عملے کو اس حوالے سے ہدایت کی گئی تھی، جبکہ یو ایس ایڈ کی مہر والی تختیوں کو دفاتر سے ہٹا دیا گیا، جو ایجنسی کے ڈھانچے میں تبدیلی کا اشارہ ہے۔
ایجنسی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بھی آف لائن کردیا گیا، اور اسے محکمہ خارجہ کی ویب سائٹ کے اسٹریم لائن ورژن سے تبدیل کردیا گیا۔ اصل ویب سائٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوششوں کے نتیجے میں خرابی کا پیغام آیا جس میں لکھا ہوا تھا کہ ’آئی پی ایڈریس نہیں مل سکا‘۔
یہ اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی امریکی غیر ملکی امداد کی تقسیم کو ازسرنو ترتیب دینے کی وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔
گزشتہ ہفتے ڈونلڈ انتظامیہ نے غیر ملکی امداد کے لیے فنڈنگ کو منجمد کرنے کا ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا تھا جبکہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے جائزہ لیا گیا کہ یہ ’امریکس فرسٹ‘ خارجہ پالیسی کے مطابق ہے۔
رپورٹس بتاتی ہیں کہ انتظامیہ، یو ایس ایڈ کو محکمہ خارجہ کے براہ راست کنٹرول میں لانے کا ارادہ رکھتی ہے، جمعہ کو اس تجویز پر بحث کی گئی تھی جب ایجنسی کے بند ہونے کے ابتدائی آثار سامنے آئے۔
یو ایس ایڈ کے ملازمین اب اپنے مستقبل کے بارے میں بےیقینی کا شکار ہیں، جبکہ قانون ساز اور امدادی کارکن ایجنسی کی آزادی ممکنہ طور پر ختم ہونے پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔