چین کا جوابی وار، امریکی مصنوعات پر 15 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان
چین نے اپنی مصنوعات پر نئی ڈیوٹیز کے جواب میں امریکی درآمدات پر 10 سے 15 فیصد نئے ٹیرف عائد کردیے جس کے بعد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غیر قانونی منشیات کے بہاؤ کو نہ روکنے پر چین کو سزا دینے کی کوشش کی تھی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد محصولات عائد کرنے کی اپنی دھمکی کو آخری لمحات میں معطل کر دیا تھا اور دونوں ہمسایہ ممالک کے ساتھ سرحد اور جرائم کے نفاذ میں رعایتوں کے بدلے میں 30 دن کے وقفے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔
تاہم چین کو ایسی کوئی سہولت نہیں دی گئی، ٹرمپ کی جانب سے امریکا میں تمام چینی درآمدات پر 10 فیصد اضافی ٹیرف کا اطلاق منگل کی رات 12 بجکر ایک منٹ پر ہوا۔
چند ہی منٹوں میں چین کی وزارت خزانہ نے کہا کہ وہ امریکی کوئلے اور ایل این جی پر 15 فیصد جبکہ خام تیل، زرعی آلات اور کچھ گاڑیوں پر 10 فیصد ٹیکس عائد کرے گا۔
چینی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ امریکی برآمدات پر نئے محصولات 10 فروری سے عائد ہوں گے۔
دوسری جانب چین کی وزارت تجارت اور اس کی کسٹمز ایڈمنسٹریشن نے کہا ہے کہ چین، قومی سلامتی کے مفادات کے تحفظ کے لیے ٹنگسٹن، ٹیلوریم، روتھینیم اور مولیبڈینیم سے متعلق اشیا پر ایکسپورٹ کنٹرول عائد کر رہا ہے۔
آکسفورڈ اکنامکس نے چین کی اقتصادی ترقی کی پیش گوئی کو کم کرتے ہوئے ایک نوٹ میں کہا کہ تجارتی جنگ ابتدائی مراحل میں ہے لہٰذا محصولات میں اضافے کا امکان زیادہ ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ایک ترجمان نے کہا کہ ٹرمپ اس ہفتے کے آخر تک چین کے صدر شی جن پنگ سے بات نہیں کریں گے، 2018 میں اپنی پہلی مدت کے دوران ٹرمپ نے چین کے ساتھ 2 سالہ وحشیانہ تجارتی جنگ کا آغاز کیا تھا، جس میں سیکڑوں ارب ڈالر مالیت کی چینی اشیا پر ٹیکسز عائد کیے گئے تھے جس سے عالمی سپلائی چین متاثر ہونے سے عالمی معیشت کو نقصان پہنچا تھا۔
گزشتہ ماہ جاری ہونے والے چینی کسٹمز کے اعداد و شمار کے مطابق اس تجارتی جنگ کو ختم کرنے کے لیے چین نے 2020 میں امریکی سامان پر سالانہ 200 ارب ڈالر اضافی خرچ کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، لیکن کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے یہ منصوبہ پٹڑی سے اتر گیا تھا اور اس کا سالانہ تجارتی خسارہ بڑھ کر 361 ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے متنبہ کیا کہ اگر بیجنگ، امریکا میں مہلک افیون فینٹانل کے بہاؤ کو نہیں روکتا تو وہ چین پر ٹیرفف میں مزید اضافہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے پیر کو کہا کہ ’امید ہے کہ چین ہمیں فینٹانل بھیجنا بند کر دے گا اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو ٹیکسز کافی حد تک بڑھ جائیں گے‘۔
چین نے فینٹانل کو امریکا کا مسئلہ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ وہ ٹیکسز کے نفاذ کو عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) میں چیلنج کرنے کے علاوہ دیگر جوابی اقدامات کرے گا، لیکن ساتھ ہی مذاکرات کے دروازے بھی کھلے رکھے گا۔
چین کا انسداد اجارہ داری قوانین کی خلاف ورزی پر گوگل کےخلاف تحقیقات کا اعلان
واشنگٹن کی جانب سے چینی مصنوعات پر 10 فیصد ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد چین نے کہا ہے کہ وہ انسداد اجارہ داری قوانین کی خلاف ورزیوں پر امریکی ٹیکنالوجی کمپنی گوگل کے خلاف تحقیقات کرے گا۔
بیجنگ کی اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن فار مارکیٹ ریگولیشن نے کہا ہے کہ امریکی ٹیکنالوجی کمپنی پر عوامی جمہوریہ چین کے انسداد اجارہ داری قانون کی خلاف ورزی کا شبہ ہے۔
انتظامیہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے ’قانون کے مطابق گوگل کے خلاف تحقیقات شروع کردی ہیں‘۔
بیجنگ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ امریکی فیشن گروپ پی وی ایچ کارپوریشن، جو ٹومی ہلفیگر اور کیلون کلائن کے مالک ہیں اور بائیوٹیک کمپنی ایلومینا کو ’ناقابل بھروسہ اداروں‘ کی فہرست میں شامل کرے گا۔
چین کی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا کہ ’یہ اقدام متعلقہ قوانین کے مطابق قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا تحفظ کرے گا‘۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مذکورہ دونوں ادارے مارکیٹ کے عام لین دین کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہیں، چینی کاروباری اداروں کے ساتھ معمول کے لین دین میں خلل ڈالتے ہیں اور چینی کاروباری اداروں کے خلاف امتیازی اقدامات کرتے ہیں۔
چین نے ستمبر میں کہا تھا کہ وہ اپنے سنکیانگ خطے سے کپاس کا ’غیر ضروری بائیکاٹ‘ کرنے پر پی وی ایچ کی تحقیقات کر رہا ہے، جہاں بیجنگ پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔
ٹیکسز کے نفاذ میں التوا پر کینیڈا اور میکسیکو تعاون پر آمادہ
کینیڈا اور میکسیکو پر بھاری ٹیکسز کا نفاذ ملتوی ہونے سے اوٹاوا اور میکسیکو سٹی کے ساتھ ساتھ عالمی مالیاتی منڈیوں کو بھی راحت ملی ہے۔
کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو اور میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے کہا ہے کہ انہوں نے امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کے ڈونلڈ صدر ٹرمپ کے مطالبے کے جواب میں سرحدی نفاذ کی کوششوں کو تیز کرنے پر اتفاق کیا ہے، جس کے نتیجے میں منگل سے نافذ العمل ہونے والے 25 فیصد ٹیرف کو 30 دن کے لیے موخر کردیا جائے گا۔
کینیڈا نے امریکا کے ساتھ اپنی سرحد پر نئی ٹیکنالوجی اور اہلکاروں کی تعیناتی، منظم جرائم، فینٹانل اسمگلنگ اور منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے تعاون کی کوششیں شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
میکسیکو نے غیر قانونی تارکین وطن اور منشیات کے بہاؤ کو روکنے کے لیے نیشنل گارڈ کے 10 ہزار اہلکاروں کی مدد سے اپنی شمالی سرحد کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا ہے، صدر شین بام نے کہا کہ امریکا نے میکسیکو سے بڑے ہتھیاروں کی اسمگلنگ روکنے کا بھی وعدہ لیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’بحیثیت صدر تمام امریکیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا میری ذمہ داری ہے اور میں ایسا ہی کر رہا ہوں‘۔
ٹرمپ نے دونوں رہنماؤں سے فون پر بات چیت کے بعد اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں مزید کہا کہ ’میں ان ابتدائی نتائج سے بہت خوش ہوں‘، انہوں نے کہا کہ وہ آنے والے مہینے میں امریکا کے دو بڑے تجارتی شراکت داروں کے ساتھ اقتصادی معاہدوں پر بات چیت کرنے کی کوشش کریں گے، جن کی معیشتیں 1990 کی دہائی میں ایک تاریخی آزاد تجارتی معاہدے کے بعد سے امریکا کے ساتھ مضبوطی سے جڑی ہوئی ہیں۔
تازہ ترین پیش رفت نے کینیڈین ڈالر کو دو دہائیوں سے زیادہ کی کم ترین سطح پر پہنچنے کے بعد سہارا دیا ہے، اس خبر نے وال اسٹریٹ پر ایک دن کے نقصان کے بعد امریکی اسٹاک انڈیکس فیوچرز کو بھی بڑھایا اور تیل کی قیمتوں کو کم کردیا، سپلائی چین میں خلل سے خوفزدہ صنعتی گروپوں نے اس تعطل کا خیر مقدم کیا ہے۔
کینیڈین کینولا پروڈیوسرز کے ایک تجارتی گروپ کے سربراہ کرس ڈیویسن نے کہا کہ ’یہ بہت حوصلہ افزا خبر ہے، ہمارے پاس ایک انتہائی مربوط صنعت ہے جو دونوں ممالک کو فائدہ پہنچاتی ہے‘۔
پیر کو برسلز میں ہونے والے ایک غیر رسمی اجلاس میں یورپی یونین کے رہنماؤں نے کہا کہ اگر امریکا ٹیکسز عائد کرتا ہے تو یورپ اس کا جواب دینے کے لیے تیار ہے، امریکا یورپی یونین کا سب سے بڑا تجارتی اور سرمایہ کاری شراکت دار ہے۔
2020 میں یورپی یونین کو چھوڑنے والے برطانیہ کے بارے میں ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ محصولات سے بچ سکتا ہے۔
ٹرمپ نے ہفتے کے اختتام پر اعتراف کیا تھا کہ ان کے عائد کردہ ٹیکسز امریکی صارفین کے لیے کچھ قلیل مدتی تکلیف کا سبب بن سکتے ہیں، لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ امیگریشن اور منشیات کی اسمگلنگ کو روکنے اور گھریلو صنعتوں کو فروغ دینے کے لیے ضروری ہیں۔
آئی این جی تجزیہ کاروں نے لکھا ہے کہ بنیادی طور پر طے شدہ ٹیکسز تمام امریکی درآمدات کے تقریباً نصف کا احاطہ کریں گے اور اس خلا کو پُر کرنے کے لیے امریکا کو اپنی پیداوار صلاحیت کو دگنا کرنے کی ضرورت ہوگی، جو مستقبل قریب میں ایک ناقابل عمل کام ہے۔
دیگر تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئے ٹیکسز کینیڈا اور میکسیکو کو کساد بازاری میں دھکیل سکتے ہیں اور اندرون ملک مہنگائی، جمود کا شکار ترقی اور بڑھتی ہوئی بے روزگاری کو جنم دے سکتے ہیں۔