• KHI: Fajr 5:55am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:52am
  • ISB: Fajr 5:36am Sunrise 7:01am
  • KHI: Fajr 5:55am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:52am
  • ISB: Fajr 5:36am Sunrise 7:01am

بریتھ پاکستان کانفرنس: دنیا بھر سے 100 ماہرین کل اسلام آباد میں جمع ہوں گے

شائع February 5, 2025
مباحثوں کا محور جنوبی ایشیا میں، کلائمیٹ فنانس، کلائمیٹ جسٹس، موافقت، پائیدار گورننس اور موسمیاتی اقدامات جیسے موضوعات ہوں گے — فائل فوٹو: ڈان
مباحثوں کا محور جنوبی ایشیا میں، کلائمیٹ فنانس، کلائمیٹ جسٹس، موافقت، پائیدار گورننس اور موسمیاتی اقدامات جیسے موضوعات ہوں گے — فائل فوٹو: ڈان

ایک ایسے وقت، جب پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا ہے، دنیا بھر سے تقریباً 100 ماہرین کل (جمعرات) سے 2 روزہ موسمیاتی کانفرنس کے لیے اسلام آباد میں جمع ہوں گے، جس کا مقصد آگاہی پیدا کرنا، اقدامات کی حوصلہ افزائی کرنا اور آب و ہوا کے لچک دار معاشرے کی بنیاد رکھنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 6 اور 7 فروری کو جناح کنونشن سینٹر میں ہونے والی بین الاقوامی کانفرنس ڈان میڈیا کے ’بریتھ پاکستان‘ اقدام کا حصہ ہے، جس کا مقصد موسمیاتی حل پر تعاون کی حوصلہ افزائی کرنا اور موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے مالی اعانت اکٹھا کرنا ہے۔

پاکستان کو 2030 تک ’کلائمیٹ چینج‘ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے 380 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، تاہم بین الاقوامی فنڈنگ کی کمی نے اس کی کوششوں کو متاثر کیا ہے، جس کا ثبوت یہ حقیقت ہے کہ ماحول کے لیے نقصان دہ کاربن اخراج میں 35 فیصد کمی جو اس کے 2021 کے این ڈی سی کے مطابق گلوبل نارتھ کی رقم پر منحصر تھی، پوری نہیں ہوئی ہے۔

ڈان میڈیا کی سی ای او ناز آفرین سہگل لاکھانی کے مطابق اس اقدام کو تقویت گزشتہ سال نومبر میں باکو میں کوپ 29 میں اقدام نہ کرنے کی وجہ سے ملی۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے سوچا تھا کہ کچھ ماحولیاتی انصاف نظر آئے گا، اور گلوبل نارتھ سے گلوبل ساؤتھ کے ممالک کے بارے میں کچھ وعدے کیے جائیں گے جو ماحول کو نقصان پہنچانے میں اتنا زیادہ کردار ادا نہیں کرتے، لیکن اس سے غیر متناسب طور پر متاثر ہوتے ہیں، لیکن بدقسمتی سے ان میں سے کچھ بھی نہیں ہوا، کانفرنس کا مقصد پاکستان کے اندر اپنے وسائل کو متحرک کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اس کانفرنس کے ساتھ جو کرنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ کس طرح پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ موسمیاتی تبدیلی اور اس کے اثرات کا مقابلہ کرنے والی سرگرمیوں کو مالی اعانت فراہم کر سکتی ہے۔

2 روز تک جاری رہنے والی اس کانفرنس میں پاکستان، اقوام متحدہ، عالمی مالیاتی اداروں، علاقائی ممالک اور میڈیا کے ممتاز مقررین شرکت کریں گے۔

ان مباحثوں کا محور خاص طور پر جنوبی ایشیا میں کلائمیٹ فنانس، کلائمیٹ جسٹس، موافقت، پائیدار گورننس اور موسمیاتی اقدامات جیسے موضوعات ہوں گے۔

ایونٹ کا آغاز اہم شخصیات کے خطاب کے ساتھ ہوگا، ’موسمیاتی تبدیلی میں دنیا، پاکستان اور صوبوں‘ کے عنوان پر صدر آصف علی زرداری ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کریں گے، جب کہ وزیر اعظم شہباز شریف، پنجاب اور خیبر پختونخوا کے وزرائے اعلیٰ، اقوام متحدہ اور عالمی بینک کے حکام شرکت کریں گے۔

اس کے بعد سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ، اسٹیٹ بینک کے سابق گورنرز شمشاد اختر اور سلیم رضا کے علاوہ سابق وزیر موسمیاتی تبدیلی شیری رحمٰن اور لمز کے وائس چانسلر علی چیمہ کے درمیان مکالمہ ہوگا۔

پڑوس کا مسئلہ

پہلے دن کے آخری سیشن میں علاقائی نقطہ نظر شامل ہوگا، ’موسمیاتی تبدیلی پر جنوبی ایشیائی سمپوزیم‘ میں وفاقی اور صوبائی وزرائے موسمیات، موسمیاتی پالیسی کے ماہرین اور سول سوسائٹی کے ارکان پر مشتمل 3 الگ الگ پینل ہوں گے، پینلسٹس ہندوکش ہمالیہ پہاڑی سلسلے میں فضائی آلودگی، ترقی، ڈی کاربنائزیشن اور گلیشیئرز کے پگھلنے پر تبادلہ خیال کریں گے۔

ماحولیاتی کارکن اور فوسل فیول عدم پھیلاؤ معاہدے کے منصوبے کے اسٹریٹجک مشیر ہرجیت سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ’انتہائی ضروری علاقائی تعاون‘ کلیدی اہمیت کا حامل ہے۔

پینل لسٹ میں شامل ہرجیت سنگھ کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا اپنی ہوا، دریاؤں، پہاڑوں اور سمندروں میں شریک ہے اور ہمارے چیلنجز چاہے وہ شدید موسم ہو، سمندر کی سطح میں اضافہ ہو یا فضائی آلودگی ہو، ایک دوسرے سے گہری وابستگی رکھتے ہیں، کوئی بھی ملک اکیلے اس بحران سے نہیں نمٹ سکتا۔

سسٹین ایبل ڈیولپمنٹ پالیسی انسٹی ٹیوٹ (ایس ڈی پی آئی) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر عابد سلہری نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے کثیر الجہتی چیلنجز کے لیے کثیر اسٹیک ہولڈرز اور کثیر ڈسپلنری تعاون کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’بریتھ پاکستان‘ کلائمیٹ کانفرنس پاکستان کی موسمیاتی پالیسیوں کو علاقائی اور عالمی فریم ورک سے ہم آہنگ کرنے کی سمت میں ایک ضروری قدم ہے، پالیسی سازوں، نجی شعبے کے رہنماؤں اور بین الاقوامی ماہرین کو اکٹھا کرکے کانفرنس میں گورننس کے خلا کو پر کرنے، موسمیاتی فنانس کو کھولنے اور بین السرحدی تعاون کو فروغ دینے کی صلاحیت موجود ہے۔

یہ وہ موقع بھی ہے جہاں ناز آفرین سہگل لاکھانی بریتھ پاکستان کانفرنس کو ابھرتی ہوئی دیکھتی ہیں، انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد دراصل پاکستان اور اس کے ہمسایہ ممالک کے درمیان بات چیت شروع کرنا اور موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرنے کے لیے علاقائی سطح پر حل تلاش کرنا ہے۔

مقاصد اور اہداف

کانفرنس کی ایک اور خاص بات ’میڈیا اینڈ کلائمیٹ چینج‘ پینل ہے جس میں پاکستان، بھارت، نیپال، بنگلہ دیش اور برطانیہ کے نصف درجن معروف صحافی شرکت کریں گے۔

موسمیاتی تبدیلی سے لڑنے کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے اور بدلتی ہوئی دنیا کے لیے بچوں اور نوجوانوں کو تیار کرنے کے لیے ماحولیاتی تبدیلی کی تعلیم پر ایک اور سیشن بھی ہوگا، کانفرنس کا اختتام جمعے کی شام ’بریتھ پاکستان کانفرنس‘ کی قرارداد کو باضابطہ شکل دینے کے ساتھ ہوگا۔

ڈان میڈیا کی سی ای او نے کہا کہ ان کا مقصد ایسے حل پیش کرنا ہے جو علاقائی اور قومی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کو کم کرسکتے ہیں، اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ ان سلوشنز پر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ساتھ حکومت کی طرف سے بھی عمل درآمد کیا جائے۔

بریتھ پاکستان مہم کا پہلا مرحلہ عام سطح پر لوگوں اور خاص طور پر حکومت سے کارپوریٹ سیکٹر اور پالیسی سازوں میں برانڈ کے بارے میں آگاہی بڑھانا تھا، یہ کانفرنس مہم کے پہلے مرحلے کا اختتام ہے، لیکن ہمارا مقصد مستقبل قریب میں اسے جاری رکھنا ہے۔

ہرجیت سنگھ کا ماننا ہے کہ بریتھ پاکستان جیسے اقدامات نہ صرف مقامی اور قومی چیلنجز کو اجاگر کرنے، بلکہ انتہائی ضروری علاقائی تعاون کو فروغ دینے میں بھی اہم ہیں۔

حکومتوں، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور میڈیا کے مابین علاقائی تعاون بامعنی ماحولیاتی اقدامات کے حصول کے لیے اہم ہے، چاہے وہ صاف توانائی سے متعلق مشترکہ پالیسیوں کے ذریعے ہو، آفات کی تیاری کے ذریعے ہو، یا علاقائی موافقت کی حکمت عملی کے ذریعے ہو، ہر سطح پر تعاون ہمارے اجتماعی مستقبل کا تعین کرے گا۔

ڈاکٹر عابد سلہری کا یہ بھی ماننا ہے کہ اس طرح کے اقدامات موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنوبی ایشیا کے اجتماعی ردعمل کی بنیاد رکھ سکتے ہیں، اگر اس کے بعد ٹھوس پالیسی پر عمل درآمد اور پائیدار علاقائی مکالمہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ کامیابی کا انحصار اعلیٰ سطح کے مذاکرات کو قابل عمل اور طویل المدتی وعدوں میں تبدیل کرنے پر ہے۔

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 6 فروری 2025
کارٹون : 5 فروری 2025