• KHI: Fajr 5:55am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:52am
  • ISB: Fajr 5:36am Sunrise 7:01am
  • KHI: Fajr 5:55am Sunrise 7:12am
  • LHR: Fajr 5:30am Sunrise 6:52am
  • ISB: Fajr 5:36am Sunrise 7:01am

’کچھ بھی کرلو، فلسطین نہیں چھوڑیں گے‘، غزہ کے شہریوں کا ٹرمپ، نیتن یاہو کی ملاقات پر ردعمل

شائع February 5, 2025
فلسطینیوں نے کہا کہ ہم اسی سرزمین پر رہیں گے، خواہ کچھ بھی کیوں نہ ہو جائے — فائل فوٹو: رائٹرز
فلسطینیوں نے کہا کہ ہم اسی سرزمین پر رہیں گے، خواہ کچھ بھی کیوں نہ ہو جائے — فائل فوٹو: رائٹرز

فلسطینی شہریوں نے ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی ملاقات کے دوران واضح کیا ہے کہ کچھ بھی کرلو، ہم فلسطین کی سر زمین نہیں چھوڑیں گے۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق زیادہ تر فلسطینیوں کی طرح، جنوبی غزہ کے شہر رفح کے رہائشی حاتم عزام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر بھی ناراض دکھائی دیے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ غزہ کے باشندوں کو مصر یا اردن منتقل ہو جانا چاہیے۔

34 سالہ حاتم نے ٹرمپ کے الفاظ کے انتخاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ سمجھتے ہیں کہ غزہ کچرے کا ڈھیر ہے، ایسا بالکل نہیں‘۔

گزشتہ ہفتے امریکی صدر نے کہا تھا کہ ’غزہ میں مکمل صفائی ہونی چاہیے‘ ۔

حاتم عزام نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ، مصر اور اردن کو تارکین وطن کو پناہ دینے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں جیسے کہ وہ ان کی ذاتی زمین ہو۔

مصر اور اردن دونوں نے ٹرمپ کے خیال کو واضح طور پر مسترد کر دیا، جیسا کہ غزہ اور دیگر ہمسایہ ممالک نے کیا ہے۔

عزام کا یہ غم و غصہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے واشنگٹن میں ملاقات کی، اور 15 ماہ سے زائد عرصے سے جاری جنگ سے تباہ حال فلسطینی علاقے کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔

عزام نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو کو فلسطینی عوام اور غزہ کے عوام کی حقیقت کو سمجھنا چاہیے، یہ وہ لوگ ہیں جن کی جڑیں ان کی سرزمین سے جڑی ہوئی ہیں اور ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔

رفح کے ایک اور رہائشی احاب احمد نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ اور نیتن یاہو اب بھی فلسطینی عوام اور زمین سے ان کی وابستگی کو نہیں سمجھتے۔

30 سالہ احاب نے کہا کہ ’ہم اسی سرزمین پر رہیں گے، خواہ کچھ بھی کیوں نہ ہو جائے، یہاں تک کہ اگر ہمیں خیموں اور گلیوں میں رہنا پڑے، تب بھی ہم اس زمین پر ہی رہیں گے۔‘

انہوں نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ فلسطینیوں نے 1948 کی جنگ سے سبق سیکھا ہے، جو برطانوی مینڈیٹ کے بعد ہوئی تھی، جب اسرائیل کے قیام کے وقت لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے جبری طور پر بے دخل کر دیا گیا تھا، اور انہیں کبھی واپس آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’دنیا کو اس پیغام کو سمجھنا چاہیے کہ ہم یہاں سے نہیں جائیں گے جیسا کہ 1948 میں ہوا تھا۔‘

1000 حروف

معزز قارئین، ہمارے کمنٹس سیکشن پر بعض تکنیکی امور انجام دیے جارہے ہیں، بہت جلد اس سیکشن کو آپ کے لیے بحال کردیا جائے گا۔

کارٹون

کارٹون : 6 فروری 2025
کارٹون : 5 فروری 2025