• KHI: Fajr 5:26am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:53am Sunrise 6:14am
  • ISB: Fajr 4:57am Sunrise 6:20am
  • KHI: Fajr 5:26am Sunrise 6:42am
  • LHR: Fajr 4:53am Sunrise 6:14am
  • ISB: Fajr 4:57am Sunrise 6:20am

لاہور ہائیکورٹ کا گداگری کے الزام میں زیر حراست مسافروں کےخلاف ایف آئی آر منسوخ کرنے سے انکار

شائع February 6, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ نقل و حرکت اور مذہبی آزادی بنیادی حقوق میں شامل ہیں، تاہم کچھ مواقع پر قانونی پابندیاں لگائی جا سکتی ہیں۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ بین الاقوامی قانون بنیادی انسانی حقوق تسلیم کرتا ہے تاہم امن عامہ، تحفظ، صحت اور دوسروں کے حقوق کا تحفظ یقینی بنانے کے لیے کچھ حدود و قیود بھی متعین کرتا ہے۔

جج نے یہ ریمارکس ملتان ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام کی جانب سے خلیجی ممالک میں بھیک مانگنے کے منظم نیٹ ورک میں ملوث ہونے کے شبے میں سعودی عرب جانے سے روکے جانے والے 8 افراد کے خلاف درج ایف آئی آر کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دیئے۔

20 جولائی 2024 کو وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے شفٹ انچارج نے ملتان ایئرپورٹ پر امیگریشن کے دوران براستہ مسقط، سعودی عرب جانے والے 8 مسافروں کے حوالے سے ایک رپورٹ پیش کی تھی، جس میں پکڑے جانے والے افراد کے خلاف امیگریشن اسکریننگ کے دوران شکوک و شبہات پائے گئے۔

مزید پوچھ گچھ کے دوران معلوم ہوا کہ مسافروں کے پاس سعودی عرب جانے کے لیے مالی وسائل ناکافی تھے، ان کے پاس واپسی کے ٹکٹ یا لازمی ہوٹل بکنگ کی تصدیق بھی نہیں تھی، جب کہ وہ عمرہ کی ادائیگی کے ارکان سے بھی ناواقف تھے۔

حکام نے سامان کی تلاشی کے دوران سگریٹ کے 900 اور نیکوٹین کے 70 ڈبے بھی ضبط کیے تھے۔

مسافروں کو فوری طور پر جہاز سے اتار دیا گیا تھا، جب کہ مزید تفتیش سے معلوم ہوا کہ وہ سب رشتے دار تھے۔

صادق حسین نامی ایک مسافر نے دوسروں کو بھیک مانگنے کے لیے سعودی عرب جانے کی ترغیب دی تھی، جب کہ اس نے اور اس کے ساتھیوں نے ہوٹل بکنگ کے بغیر ویزا لگوانے کے ایک لاکھ 60 ہزار سے ایک لاکھ 70 ہزار روپے تک چارج کیے، جس میں سے پیشگی ادائیگی کے طور پر 70 ہزار سے ایک لاکھ روپے وصول کیے تھے۔

تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ بقیہ رقم سعودی عرب میں بھیک مانگنے کے بعد ادا کی جاتی۔

نتیجتاً، ایف آئی اے نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام ایکٹ 2018 (پی ٹی پی اے) کی دفعہ 3 اور 4، امیگریشن آرڈیننس 1979 کی دفعہ 22 اور پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی دفعہ 109 کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔

مسافروں نے ایف آئی آر منسوخ کروانے کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائر کی، جس میں کہا گیا تھا کہ حکام کے ان اقدامات سے ان کے بنیادی آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی، خاص طور پر آرٹیکل 15 اور 20 کی جو سفر اور عمرہ کرنے کے حق سمیت مذہب پر عمل کرنے کی بھی آزادی دیتا ہے۔

ڈپٹی اٹارنی جنرل نے درخواست پر سماعت کے دوران اس کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’گزشتہ کچھ ماہ کے دوران مختلف ممالک بالخصوص سعودی عرب، عراق، متحدہ عرب امارات اور ملائیشیا سے پاکستانیوں کے خلاف وہاں جاکر بھیک مانگنے کی شکایات میں اضافہ ہوا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ بیرون ملک جانے والے تمام مسافروں کا امیگریشن کے دوران کاؤنٹرز پر انٹرویو کیا جاتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’سعودی عرب کا سفر کرنے والوں پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے، جنہیں بطور عمرہ زائرین اپنی اہلیت اور صداقت کی تصدیق کے لیے جامع اسکریننگ سے گزرنا پڑتا ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ اس عمل کے ایک حصے کے طور پر عمرہ زائرین کے پاس اپنے اخراجات برداشت کرنے کے لیے سعودی ریال ہونے چاہئیں۔

اپنے فیصلے میں جسٹس طارق سلیم شیخ نے کہا کہ بھیک مانگنا ایک اہم سماجی مسئلہ ہے جس کی جڑیں اکثر غربت، مواقع کی کمی اور نظام میں عدم مساوات پر مبنی ہوتی ہیں۔

جج نے کہا کہ تفتیشی افسر نے بتایا کہ ’تفتیش کے دوران ایف آئی اے نے شواہد اکٹھے کیے ہیں کہ درخواست گزار عمرہ ویزے کے بہانے بے گناہ لوگوں کو بیرون ملک بھیج کر وہاں ان سے بھیک منگواتے ہیں۔‘

انہوں نے مشاہدہ کیا کہ قومی یا بین الاقوامی سطح پر سفر کے ہر اس حق کو جو قومی سلامتی، صحت عامہ کے خدشات اور کرمنل انصاف کے تقاضوں جیسی وجوہات کی بنا پر محدود کیا جا سکتا ہے۔

اسی طرح انہوں نے کہا کہ مذہب پر عمل کرنے کے حق کو بھی ان حالات میں محدود کیا جا سکتا ہے جب اس سے امن عامہ اور اخلاقیات کو خطرہ ہو یا دوسروں کے حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہو۔

جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ایف آئی اے کے امیگریشن حکام کا 8 مسافروں کو اتارنے کا فیصلہ اس لیے درست تھا کہ ان کے اس اقدام کا مقصد عوامی مفاد کا تحفظ اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کو یقینی بنانا تھا۔

ان ریمارکس کے ساتھ جج نے یہ کہتے ہوئے درخواست خارج کر دی کہ ایف آئی آر کو رد کرنے کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔

کارٹون

کارٹون : 13 مارچ 2025
کارٹون : 12 مارچ 2025