سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلامیہ یونیورسٹی اسکینڈل کی تحقیقات کی درخواست خارج کردی
سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور اسکینڈل کی تحقیقات کے لیے دائر درخواست نا قابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کر دی۔
ڈان نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل ذوالفقار علی نے کہا کہ پنجاب کی انتظامیہ کی انکوائری قابل بھروسہ نہیں ہے، میرے پاس سب ایسے کیسز آ رہے ہیں، جن میں طلبہ بلیک میل ہو رہے ہیں، سیکشن 354 اے دیکھ لیں، جس میں براہ راست سزائے موت ہے۔
جسٹس محمد علی نے کہا کہ سیکشن 354 کا موجودہ کیس پر اطلاق ہی نہیں ہوتا۔
وکیل ذوالفقار علی نے کہا کہ میری درخواست ہے کہ سیکشن میں ترمیم کرکے نافذ کیا جائے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ پارلیمنٹ کو قانون میں ترمیم کرنے کا کیسے کہہ سکتے ہیں؟، متاثرہ فریق کی عدم موجودگی میں کاروائی کیسے ہو سکتی ہے؟۔
جسٹس محمد علی نے وکیل ذوالفقار علی سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے آرٹیکل 199 کے تحت لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا؟ ۔
جسٹس امین الدین نےکہا کہ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے معاملے کی انکوائری کی تھی، جس میں معاملہ حل ہو گیا ہے۔
جسٹس مسرت ہلالی نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ عدالت سےکیا چاہتے ہیں؟ آپ کو کیس میں پنجاب سے ریلیف ملے گا نہ ہی خیبرپختونخوا سے۔
وکیل ذوالفقار علی نے کہا کہ آپ پنجاب حکومت سے ریکارڈ منگوا لیں، یہ صرف پنجاب کا کیس نہیں ہے۔
جسٹسں امین الدین نے کہاآپ ہماری بات سننے کو تیار ہی نہیں تو ہم آپ سے کیا بات کریں۔
جسٹس محمد علی نے کہا کہ آرٹیکل 199 کے تحت معاملہ لاہور ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار ہے، آپ کو لاہور ہائیکورٹ جانا چاہیے۔
بعد ازاں آئینی بینچ نے درخواست نا قابل سماعت قرار دیتےہوئے خارج کر دی۔