الیکشن کمیشن نے غیر سرکاری تنظیم ’پتن ’ کی رپورٹ بے بنیاد اور حقائق کے منافی قرار دے دی
الیکشن کمیشن نے غیر سرکاری تنظیم ’پتن ’ کے نمائندے کا انٹرویو بے بنیاد اور حقائق کے منافی قرار دے دیا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق پتن کے ایک نمائندہ کا انٹرویو نجی ٹی وی چینل پر چلایا گیا اور پتن کی پریس ریلیز کو الیکشن کمیشن نے سراسر بے بنیاد اور حقائق کے منافی قرار دیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اس رپورٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پتن اور اس کے عہدہ دار ملکی اداروں کو بدنام کرنے کے لیے ایک منظم سازش کا حصہ ہے، یہاں اس بات کی وضاحت نہایت ضروری ہے کہ ریٹرننگ افسران سے جو بھی فارم 45، 46 اور 47 الیکشن کمیشن کو موصول ہوئے اُنکو الیکشن کمیشن نےب غیر کسی ردوبدل کے اپنی ویب سائٹ پر آویزاں کیا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے بتایا کہ جو آج تک موجود ہیں اور اس سلسلے میں متاثرہ فریقین نے اپنی الیکشن پٹیشنز قانون کے مطابق الیکشن ٹریبونلز میں دائر کی ہوئی ہے، جن کی سماعت جاری ہے اور کچھ ٹربیونلز نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد پٹیشنز پر فیصلہ جات بھی کر دیے ہیں۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ ووٹرز کا ٹرن آوٹ الیکشن کمیشن کی سالانہ اور پوسٹ الیکشن رپورٹ میں شامل ہے جو قانون کے مطابق شائع کی جا رہی ہیں ۔
مزید بتایا کہ خواتین اور غیر مسلموں کی مخصوص نشستوں کے حوالے سے کسی قسم کا تبصرہ کرنا مناسب نہ ہو گا کیونکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے، الیکشن کمیشن اس معاملے پر آئین اور قانون کے مطابق فیصلہ کرے گا۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا کہ اگر کسی کے پاس بے ضابطگیوں کا اتنا مواد موجود ہے تو وہ متعلقہ امیدواروں اور متاثرہ فریقین کو مہیا کریں تاکہ وہ ٹربیونلز کے سامنے پیش کریں اور پٹیشنز پر قانون کے مطابق درست کارروائی ہوسکے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس قسم کی کسی بھی رپورٹ کی اس وقت تک کوئی اہمیت نہیں، جب تک الیکشن کمیشن سے اس سلسلے میں مؤقف نہ لے لیا جاتا، مناسب ہوتا کہ رپورٹ شائع کرنے سے قبل الیکشن کمیشن سے مؤقف لے لیا جاتا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق یہ رپورٹ ادارے کا مؤقف جانے بغیر شائع کی گئی، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سراسر بے بنیاد اور من گھڑت پروپیگنڈے کا تسلسل ہے، الیکشن کمیشن اس قسم کے ہتھکنڈوں سے دباؤ میں نہیں آئے گا اور آئین و قانون کے مطابق اپنے فرائض سرانجام دیتا رہے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز غیرسرکاری تنظیم پتن نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ گزشتہ انتخابات میں ہیرا پھیری، جبر اور دھاندلی کے 64 نئے ذرائع کا استعمال کیا گیا تھا۔
پتن نے رپورٹ میں کہا تھا کہ عوامی مینڈیٹ کی چوری سے متعلق تجزیہ اور وضاحت کی گئی ہے، ملک میں آمریت مزید زور پکڑ رہی ہے، عام انتخابات میں بے مثال دھاندلی کے بعد آئین کے ڈھانچے اور روح کو مسخ کرنے کے اقدامات ہوئے۔
پتن کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن ستمبر 2024 تک اپنی ویب سائٹ پر انتخابی نتائج کے فارم تبدیل کرتا رہا، لاہور کے متعدد قومی حلقوں کے سیکڑوں پولنگ اسٹیشنز پر رائے دہندگان کا ٹرن آؤٹ 80 فیصد سے زیادہ تھا۔