• KHI: Zuhr 12:41pm Asr 5:00pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:28pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:32pm
  • KHI: Zuhr 12:41pm Asr 5:00pm
  • LHR: Zuhr 12:12pm Asr 4:28pm
  • ISB: Zuhr 12:17pm Asr 4:32pm

لیبیا کشتی حادثے میں 16 پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق، 37 افراد کو بچا لیا گیا

شائع February 11, 2025
— فائل فوٹو: اے ایف پی
— فائل فوٹو: اے ایف پی

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ لیبیا کشتی حادثہ میں 16پاکستانیوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق ہوئی ہے، جس میں مبینہ طور پر 63 پاکستانی سوار تھے۔

ڈان نیوز کے مطابق دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کشتی میں 63 پاکستانی سوار ہونے کی اطلاعات ہیں، 37 افراد کو زندہ بچا لیا گیا، جن میں سے ایک ہسپتال اور باقی 33 پولیس کی تحویل میں ہیں، تاہم کشتی میں سوار 10 پاکستانی اب تک لاپتا ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق زندہ بچ جانے والوں میں سے تین طرابلس میں ہیں جہاں پاکستانی سفارت خانہ ان کی دیکھ بھال کر رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق لیبیا کشتی حادثہ میں شناخت شدہ 16 جاں بحق پاکستانیوں کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

  1. ثقلین حیدر ولد عمران علی، کرم ایجنسی
  2. سراج الدین ولد اقبال محمد، کرم ایجنسی
  3. شعیب حسین ولد نورد علی، کرم ایجنسی
  4. نصرت حسین ولد میر افضل، کرم ایجنسی
  5. شعیب علی ولد محمد علی، کرم ایجنسی
  6. سید شہزاد حسین ولد سید واجد علی شاہ، کرم ایجنسی
  7. عابد حسین ولد عمران علی، کرم ایجنسی
  8. آصف علی ولد اسرار حسین، کرم ایجنسی

  1. محمد علی شاہ ولد عبداللہ شاہ، اورکزئی ایجنسی
  2. مصور حسین ولد شیر مہدی، کرم ایجنسی
  3. اسور حسین ولد مندر علی، کرم ایجنسی
  4. عابد حسین ولد محمد حسن، کرم ایجنسی
  5. مصائب حسین ولد جمیل حسین، کرم ایجنسی
  6. انیس خان ولد مشرف خان، پشاور
  7. اشفاق حسین ولد حسنین افضل، کرم ایجنسی
  8. شاہد حسین ولد کفایت حسین

واضح رہے کہ گزشتہ روز دفتر خارجہ نے انکشاف کیا تھا کہ لیبیا میں پاکستانیوں سمیت 65 تارکین وطن کو لے جانے والی ایک اور کشتی سمندر میں ڈوب گئی۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں سفارت خانے نے اطلاع دی ہے کہ تقریباً 65 مسافروں کو لے جانے والی ایک کشتی لیبیا کے شہر زاویہ کے شمال مغرب میں مارسا ڈیلا کی بندرگاہ کے قریب الٹ گئی۔

بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ سفارتخانہ متاثرہ پاکستانیوں کی مزید تفصیلات حاصل کرنے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس 16 جنوری کو مغربی افریقہ کے راستے غیر قانونی طور پر اسپین جانے والی کشتی حادثے کا شکار ہوگئی تھی جس میں 44 پاکستانیوں سمیت 50 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

تارکین وطن کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیم ’واکنگ بارڈرز‘ نے کہا ہے کہ مغربی افریقہ سے کشتی کے ذریعے اسپین پہنچنے کی کوشش کے دوران حادثے کا شکار ہوئی۔

مراکش کے حکام کا کہنا تھا کہ حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی ایک کشتی سے 36 افراد کو بچایا گیا ہے جو 2 جنوری کو افریقی ملک موریطانیہ سے روانہ ہوئی تھی اور اس میں 86 تارکین وطن سوار تھے، جن میں 66 پاکستانی بھی شامل تھے۔

بعد ازاں، ترجمان دفتر خارجہ نے حادثے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسپین جانے کی کوشش کے دوران حادثے کا شکار ہونے والی تارکین وطن کی کشتی میں 80 مسافر سوار تھے جن میں متعدد پاکستانی شہری بھی شامل تھے۔

اس سے قبل 16 دسمبر 2024 کو یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے متعدد تارکین وطن سمیت 40 پاکستانیوں کی موت ہو گئی تھی۔

واقعے کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف نے انسانی اسمگلنگ سے متعلق جاری تحقیقات جلد از جلد مکمل کر کے ٹھوس سفارشات پیش کرنے، سہولت کاری میں ملوث وفاقی تحقیقاتی ادارے کے اہلکاروں کی نشاندہی اور ان کے خلاف سخت کارروائی اور اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے متعلقہ اداروں کو آپس کے رابطے مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی تھی۔

بعدازاں تحقیقات کے بعد گزشتہ ماہ ایف آئی اے کے 40 سے زائد اہلکاروں کو کشتی حادثات میں ملوث ہونے پر ملازمت سے برطرف کردیا گیا تھا، 29 جنوری کو وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کشتی حادثے کی تحقیقات میں سست رفتاری پر ایف آئی اے کے سربراہ احمد اسحٰق جہانگیر کو عہدے سے ہٹا دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 14 مارچ 2025
کارٹون : 13 مارچ 2025