اسلام آباد ہائیکورٹ کا گٹھ جوڑ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیل کیلئے بنایا گیا، علی ظفر
سینیٹ میں سیاسی جماعتوں کو پُر امن جلسے منعقد کرنے کی اجازت سے متعلق قرارداد منظور کرلی گئی، تحریک انصاف کے سینیٹر علی ظفر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا گٹھ جوڑ عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیل کیلئے بنایا گیا ہے۔
ڈان نیوز کے مطابق سینیٹر شیری رحمٰن کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس میں شبلی فراز نے قرارداد پیش کی اور کہا کہ ملک میں کہیں بھی پُرامن جلسہ ہو تو اجازت دی جانی چاہیے، پرامن جلسہ پی ٹی آئی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کا حق ہے۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ یہ پنجاب حکومت کا معاملہ ہے، ہم صوبائی حکومت کو مجبور نہیں کر سکتے، اس مسودے کو آئین اور قانون سے مشروط کیا جائے۔
شبلی فراز نے وزیر قانون کی تجویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اے این پی کے سینیٹر ہدایت اللہ کا تیار کردہ متن ہے، سینیٹر ہدایت اللہ نے کہا کہ وہ احتجاجی جلسہ نہیں بلکہ اے این پی قائدین کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے پرامن جلسہ چاہتے تھے، شبلی فراز نے قرارداد پیش کی جسے کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔
ایوان میں پیش کردہ انکم ٹیکس ترمیمی بل پر تجاویز پیر تک طلب کرلی گئیں، تارکین وطن کی اسمگلنگ کی روک تھام ترمیمی، روک تھام ٹریفکنگ ان پرسنز ترمیمی اور امیگریشن آرڈیننس 1979 میں مزید ترمیم کے بلز بھی منظور کرلیے گئے۔
دریں اثنا، صحافیوں کے تحفظ سے متعلق بل پر قائمہ کمیٹی اطلاعات کی رپورٹ چئیرمین قائمہ کمیٹی اطلاعات بیرسٹر علی ظفر نے رپورٹ ایوان میں پیش کردی۔
سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ یہ بل صحافیوں کے تحفظ سے متعلق ہے، اس بل کی منظوری جلد کی جائے، میڈیا اس وقت سینسر شپ میں ہے، عمران خان کا نام نہیں لکھا جاسکتا، سوشل میڈیا کا پلیٹ فارم آزادی اظہار رائے کا پلیٹ فارم تھا، سوشل میڈیا پر مسائل ہیں، جھوٹی خبر کو کنٹرول کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے پیکا ایکٹ کے نام سے ایک بم پھینکا ہے، اگر کوئی اختلاف کرے گا تو اسے جیلوں میں بھیجا جائے گا، انہوں نے کہا کہ پیکا کی بنیاد رکھ کر آپ نفرتوں کے سودے کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی کے سینیٹر نے مزید کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم میں خامیاں ہیں، اس کے نتیجے پر بات کر رہا ہوں، اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی سنیارٹی کا مسئلہ پڑا ہے، سنیارٹی کے معاملے پر سیاست نہیں ہوتی انصاف ہوتا ہے، مگر اسلام آباد ہائی کورٹ ججز کی سنیارٹی کے مسئلے میں سیاست کی بو آرہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے جونیئر جج اسلام آباد ہائی کورٹ کے سینئر جج ہو گئے، وہ اب اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس بن سکتے ہیں، آپ نے تبادلہ کیے گئے ججز کو متنازع بنادیا ہے، ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، لوگ ان پر انگلیاں اٹھانے لگے ہیں۔
سینیٹر علی ظفر نے مزید کا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں بنائے جانے والے گٹھ جوڑ کا تعلق عمران خان اور ان کی اہلیہ کی اپیل سے ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ چیئرمین سینیٹ اجلاس کی صدارت نہیں کر رہے کیونکہ انہوں نے سینیٹر اعجاز چوہدری کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے تھے جس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔
تحریک انصاف کے سینیٹر نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات ہوئی، آئی ایم ایف کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ عدالتی معاملات میں جائے، موجودہ حکومت نے عدالتی خودمختاری اور ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، لوگوں سے آئینی حق چھینے جارہے ہیں، احتجاج کا حق چھینا جارہا ہے، اظہار رائے کی آزادی کا حق چھینا جارہا ہے۔
بعد ازاں فلور نہ ملنے پر اپوزیشن کے اراکین نے احتجاج کرتے ہوئے کورم کی نشاندہی کردی، کورم نامکمل نکلنے پر اجلاس پیر تک کے لیے ملتوی کردیا گیا۔