• KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am
  • KHI: Fajr 4:30am Sunrise 5:52am
  • LHR: Fajr 3:42am Sunrise 5:12am
  • ISB: Fajr 3:40am Sunrise 5:14am

گورنر کے اعتراضات مسترد، صوبائی کابینہ سے سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹز لاز (ترمیمی) بل منظور

شائع February 15, 2025
— فائل فوٹو: ڈان
— فائل فوٹو: ڈان

سندھ کابینہ نے گورنر کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹز لاز (ترمیمی) بل 2025 کی منظوری دے دی۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں وزرا، مشیر اور سیکریٹریز شریک ہوئے۔

صوبائی کابینہ کو بتایا گیا ہے کہ صوبائی اسمبلی نے سندھ یونیورسٹیز اینڈ انسٹی ٹیوٹز لاز (ترمیمی) منظور کرلیا ہے جس کے تحت نجی یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر کی تقرریوں کے لیے اہلیت کے معیار میں توسیع کی گئی ہے۔

یہ بل ابتدائی طور پر یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈپارٹمنٹ نے سرچ کمیٹی کے ذریعے پیش کیا تھا اور 4 دسمبر 2024 کو صوبائی کابینہ کی منظوری حاصل کرنے سے قبل اس پر تفصیلی غور کیا گیا تھا۔

قائمہ کمیٹی کی جانب سے مزید جائزے اور ترامیم کے بعد صوبائی اسمبلی نے 31 جنوری 2025 کو بل منظور کیا تھا۔

بعد ازاں، گورنر سندھ نے وائس چانسلر کے امیدواروں کے لیے پی ایچ ڈی کی شرط ختم کرنے کے حوالے سے بل پر اعتراضات اٹھائے تھے۔

گورنر نے وفاقی ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی گائیڈ لائنز کا بھی حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ وائس چانسلرز ماہرین تعلیم ہوں اور پی ایچ ڈی کرنے والوں کو ترجیح دی جائے۔

بحث کے دوران اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے تجویز کردہ اصل بل کے مطابق امیدواروں کے پاس متعلقہ شعبے میں ماسٹر ڈگری، ترجیحی طور پر پی ایچ ڈی کے ساتھ اکیڈیمیا، سول سوسائٹی، ریسرچ میں 15 سال کا تجربہ، تحقیق اور اشاعت میں نمایاں ریکارڈ ہونا ضروری ہے۔

قائمہ کمیٹی نے ان تجربے کے تقاضوں کو واضح کرنے کے لیے ترامیم کی تجویز پیش کی جب کہ اسی بنیادی معیار کو برقرار رکھا جو اسمبلی نے منظور کیا ہے۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ اصل بل میں کہا گیا تھا کہ وائس چانسلر کے طور پر منتخب ہونے والے کیڈر افسر کو سول سروس سے استعفیٰ دینا ہوگا۔

اسٹینڈنگ کمیٹی نے اس میں ترمیم کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ افسر کو یا تو استعفیٰ دینا ہوگا یا ملازمت سے ریٹائرمنٹ لینا ہوگی، اس کا انحصار انفرادی معاملے پر ہے جسے اسمبلی نے بھی منظور کیا تھا۔

علاوہ ازیں، یہ بھی نشاندہی کی گئی تھی کہ اصل بل میں عمر کی حد واضح نہیں کی گئی تھی، تاہم قائمہ کمیٹی کی ترمیم کے مطابق عام امیدواروں کی عمر 62 سال سے کم، ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی عمر 63 سال سے کم اور سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ ججز کی عمر 67 سال سے کم ہونی چاہیے۔

کابینہ نے بل کی منظوری دیتے ہوئے اسے ضروری کارروائی کے لئے اسمبلی کو بھیج دیا۔

کارٹون

کارٹون : 6 مئی 2025
کارٹون : 4 مئی 2025