چیمپئنز ٹرافی پاکستان کی کرکٹ سے محبت کو دوبارہ زندہ کرے گی، سابق کپتان پرامید
قومی ٹیم کے 3 سابق کپتانوں نے کہا ہے کہ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2025 سے قبل پاکستان میں کرکٹ کے شائقین جوش و خروش کا اظہار کر رہے ہیں ورلڈکپ کے بعد ون ڈے کرکٹ کے سب سے بڑے انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کی میزبانی ملک میں اس کھیل سے محبت کو دوبارہ زندہ کردے گی۔
غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ون ڈے فارمیٹ میں ہونے والے اس ایونٹ میں عالمی رینکنگ میں سر فہرست 8 ٹیمیں حصہ لیں گی اور ٹورنامنٹ کا آغاز 19 فروری سے کراچی میں ہوگا، جہاں میزبان پاکستان اور نیوزی لینڈ مدمقابل ہوں گے۔
پاکستان کی میزبانی میں یہ تقریبا 30 سال میں ہونے والا پہلا بڑا عالمی ٹورنامنٹ ہوگا، اس حوالے سے قومی ٹیم کے سابق کپتان اور لیجنڈری بلے باز انضمام الحق نے رائٹرز کو بتایا کہ ایونٹ سے قبل لوگوں میں جوش وخروش پایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں ہر کوئی چیمپیئنز ٹرافی کے بارے میں بات کر رہا ہے، یہاں تک کے گھروں، اسکولوں، بازاروں اور دفاتر میں بھی سب کی گفتگو کا مرکز چیمپئنز ٹرافی ہی ہے۔
خیال رہے کہ 2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم کی بس پر مسلح افراد نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں 6 کھلاڑی زخمی ہوگئے تھے۔
2009 کے حملے کے بعد ٹاپ ٹیموں نے پاکستان میں کرکٹ کھیلنے سے انکار کردیا تھااور پاکستان کرکٹ بورڈ کو غیر ملکی کرکٹ بورڈز کو قائل کرنے میں کئی سال لگ گئے تھے۔
انضمام الحق نے کہا کہ 2009 کے واقعات ہمارے لیے ڈراؤنے خواب ہیں جس کی ہمیں 10 سال سزا دی گئی اور اسی وجہ سے ہماری کرکٹ پیچھے چلی گئی۔
اس عرصے کے دوران قومی ٹیم نے متحدہ عرب امارات کو اپنا ’ہوم گراؤنڈ‘ بنایا اور اپنے تمام میچز کی میزبانی وہاں کی اور 2018 میں پاکستانی سرزمین پر انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہوئی۔
پاکستان کے کامیاب ترین ٹیسٹ کپتان مصباح الحق نے کہا کہ شائقین اور نوجوان کرکٹرز کے لیے اپنے اسٹارز کو براہ راست کھیلتے ہوئے دیکھنا بہت بڑی بات ہے، ایسا نہ ہونے کا مطلب یہ تھا کہ پوری کرکٹ مشینری جام ہو گئی تھی۔
آئی سی سی کی پہلی چیمپئنز ٹرافی میں پاکستانی ٹیم کی قیادت کرنے والے سابق کپتان عامر سہیل کا کہنا تھا کہ شائقین اور کھلاڑیوں کے درمیان تعلق جنوبی افریقہ کے خلاف وارم اپ میچ میں واضح تھا جہاں پاکستان نے ون ڈے کرکٹ میں اپنا سب سے بڑے ہدف کا کامیابی سے دفاع کیا۔
خیال رہے کہ 2017 میں سابق کپتان سرفراز احمد کی قیادت میں بھارت کو شکست دے کر پاکستان پہلی بار چیمپئنز ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوا تاہم اس کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے آٹھویں ایڈیشن کے بعد اس ٹورنامنٹ کو بند کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
تاہم اس بار اگر رویتی حریف ایک بار پھر فائنل میں آمنے سامنے ہوتے ہیں تو بدقسمتی سے پاکستان کو ہوم گراؤنڈ کا فائدہ نہیں ہوگا کیوں کہ ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت اپنے تمام میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گا، یہاں تک کہ سیمی فائنل اور فائنل بھی دبئی میں ہوگا اگر بھارت فائنل تک پہنچنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔
مصباح الحق کا کہنا تھا کہ پاک بھارت میچ صرف کرکٹ کا کھیل نہیں بلکہ توقعات اور جذبات کا کھیل ہے۔
انضمام الحق نے 2004 میں بھارت کے خلاف کراچی میں کھیلے گئے ایک روزہ میچ کو یاد کیا جہاں انہوں نے ہدف کے تعاقب میں شاندار سینچری بنائی تھی تاہم دلچسپ مقابلے کے بعد بھارت یہ میچ جیتنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔
عامر سہیل کو 1996 کے ورلڈکپ کے کوارٹر فائنل میں بھارتی بولر وینکٹیش پرساد کے ساتھ میدان پر ہونے والی سب سے مشہور لڑائی کے لیے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ کرکٹ صرف دونوں ممالک کے لئے اہم نہیں ہے، میرے خیال میں یہ مقابلہ بین الاقوامی کرکٹ کے لئے اہم ہے۔