• KHI: Maghrib 6:29pm Isha 7:46pm
  • LHR: Maghrib 5:54pm Isha 7:15pm
  • ISB: Maghrib 5:57pm Isha 7:20pm
  • KHI: Maghrib 6:29pm Isha 7:46pm
  • LHR: Maghrib 5:54pm Isha 7:15pm
  • ISB: Maghrib 5:57pm Isha 7:20pm

حیدرآباد: شاعر آکاش انصاری قتل کیس، ملزم لے پالک بیٹے کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

شائع February 18, 2025
—فوٹو: فیس بک
—فوٹو: فیس بک

حیدرآباد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سندھی شاعر آکاش انصاری قتل کیس کے مرکزی ملزم کو 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا۔

بھٹائی نگر تھانے کے ایس ایچ او کے مطابق پولیس کی درخواست پر ملزم کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا گیا، مرحوم ڈاکٹر آکاش انصاری کے لے پالک بیٹے شاہ لطیف کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

مرحوم شاعر محمد انصاری کے رشتہ دار کی شکایت پر فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302، اور دفعہ 201 کے علاوہ انسداد دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 کی دفعہ 7 کے تحت لے پالک بیٹے ابراہیم جان ولد یار کے خلاف درج کی گئی۔

واضح رہے کہ 15 فروری کو سندھی زبان کے مزاحمتی شاعر، لکھاری، سیاسی و سماجی رہنما ڈاکٹر آکاش انصاری گھر میں لگی آگ میں جھلس کر جاں بحق ہوگئے تھے۔

ابتدائی طور پر رپورٹ کیا گیا تھا کہ حیدرآباد کی سوسائٹی ہیپی ہوم میں ڈاکٹر آکاش انصاری کے گھر میں شارٹ سرکٹ سے آگ لگ گئی، جس میں شاعر اور ان کے بیٹے شدید زخمی ہوئے تھے۔

17 فروری کو سندھ پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ گھر میں آگ لگنے سے جاں بحق ہونے والے سندھی زبان کے شاعر و لکھاری آکاش انصاری کو ان کے لے پالک بیٹے نے قتل کیا تھا۔

شاعر کے گھر میں آگ لگنے اور اس میں جھلس کر ان کے جاں بحق ہونے پر سندھ بھر کے شاعروں اور ادیبوں نے اظہار تشویش کرتے ہوئے ان کے لاش کا پوسٹ مارٹم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جب کہ پولیس کو تفتیش کا دائرہ بڑھانے کی درخواست بھی کی تھی۔

انگریزی اخبار ’ایکسپریس ٹربیون‘ نے سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس ایس پی) حیدرآباد فرخ لنجار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ قاتل نے آکاش انصاری کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

پولیس کے مطابق آکاش انصاری کے لے پالک بیٹے کو تحویل میں لے کر تفتیش کی گئی تھی، جس دوران انہوں نے شاعر کو قتل کرنے اور بعد ازاں واقعے کو سانحہ قرار دینے کے لیے ان کی لاش کو جلانے کا اعتراف کرلیا تھا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ آکاش انصاری کے بیٹے نشے کے عادی ہیں اور قتل کے وقت بھی انہوں نے نشے کی لت میں آکاش انصاری کو قتل کرکے ان کی لاش کو آگ لگائی تھی۔

خیال رہے کہ ڈاکٹر آکاش انصاری دسمبر 1956 میں ضلع بدین کے نواحی گاؤں میں پیدا ہوئے، ان کا اصل نام اللہ بخش تھا، تاہم انہوں نے شاعرانہ نام آکاش رکھا۔

ڈاکٹر آکاش انصاری کی شاعری کی دو کتابوں ’ادھورا ادھورا‘ اور ’کیسے رہوں جلا وطن‘ کا شمار سندھی ادب کی مشہور کتابوں میں ہوتا ہے، ان کے تراجم انگریزی سمیت دوسری زبانوں میں بھی ہوئے۔

ڈاکٹر آکاش انصاری کو مزاحمتی شاعری لکھنے پر شہرت حاصل رہی، انہوں نے ضیا الحق کے دور میں بھی مزاحمتی شاعری لکھی جب کہ وہ ہمیشہ وقت کے حکمرانوں کے خلاف مزاحمتی شاعری کرتے رہے۔

ڈاکٹر آکاش انصاری نے مزاحمتی شاعری میں عدالتی اور نظام انصاف کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا جب کہ ان کے رومانوی گانے بھی متعدد فنکاروں نے گائے اور ان کے گانے ہر دور میں پسند کیے گئے۔

کارٹون

کارٹون : 21 فروری 2025
کارٹون : 20 فروری 2025