سندھ اور پنجاب میں کپاس کی کاشت کا آغاز، پیداواری ہدف کا تعین تاحال نہ ہوسکا
سندھ اور پنجاب کے کپاس کے متعدد اضلاع میں فصل سال 26-2025 کے لیے کپاس کی کاشت کا آغاز ہو چکا ہے جبکہ وفاقی کمیٹی برائے زراعت (ایف سی اے) نے ابھی تک کاشت اور پیداواری اہداف کا تعین نہیں کیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے ساحلی اضلاع بدین، ٹھٹہ، حیدر آباد، میرپورخاص، سانگھڑ اور عمرکوٹ میں کپاس کی کاشت زور و شور سے جاری ہے جبکہ پنجاب میں بہاولپور، رحیم یار خان، وہاڑی، ساہیوال اور بہاولپور کے اضلاع میں کپاس کی جزوی کاشت شروع ہو چکی ہے۔
تاہم خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ کپاس اور پھٹی کی کم قیمتوں کی وجہ سے رواں سال کپاس کی کاشت توقع سے کم رہ سکتی ہے۔
ایف سی اے عام طور پر فروری کے پہلے ہفتے میں کپاس کی فصل کی بوائی اور پیداوار کے اہداف کا اعلان کرتا ہے، تاہم اس سال اس کا اجلاس اب تک نہیں بلایا گیا ہے جس کی وجہ سے اسٹیک ہولڈرز کے لیے اپنی حکمت عملی تیار کرنا مشکل ہے۔
کاٹن جنرز فورم کے چیئرمین احسان الحق کا کہنا ہے کہ توقع سے زیادہ درجہ حرارت کی وجہ سے کئی اضلاع میں کپاس کی بوائی شروع ہو چکی ہے اور بارش نہ ہونے کی صورت میں فصل کا رقبہ بڑھ سکتا ہے، تاہم درآمد شدہ کپاس کے لیے سیلز ٹیکس میں چھوٹ سے کاشتکاروں کا فصل کے لیے انتخاب متاثر ہوسکتا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کو مقامی لنٹ خریدنے کے بجائے کپاس درآمد کرنی پڑ رہی ہے اور اس طرح مقامی مارکیٹ میں اس کی قیمتوں میں کمی واقع ہوئی ہے۔
امریکی محکمہ زراعت کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سال 25-2024 کے لیے کپاس کی کل پیداوار ملکی اعداد و شمار سے 7.75 ملین گانٹھ (160 کلوگرام) یا 27 فیصد زیادہ ہے۔
پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال مقامی سطح پر کپاس کی مجموعی پیداوار 55 لاکھ 50 ہزار گانٹھوں کے لگ بھگ رہنے کی توقع ہے، ملک کو اس سال 65 لاکھ 30 ہزار گانٹھوں سے زیادہ درآمد کرنے کی ضرورت ہوگی۔