ایس ای سی پی نے کمپنی کے نام کے انتخاب کے لیے ہدایات جاری کردیں
ملک میں رجسٹرڈ کمپنیوں کی مجموعی تعداد 2 لاکھ 40 ہزار تک پہنچنے کے بعد سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے کمپنیوں کے ناموں کے انتخاب کے لیے نئی ہدایات جاری کردی ہیں، یہ فیصلہ نام مسترد کرنے کی بڑھتی ہوئی شرح کے جواب میں کیا گیاہے۔
ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ایس ای سی پی کے سخت معیار سے ملک میں کارپوریٹائزیشن کی بھی حوصلہ شکنی ہوئی ہے۔
جاری کردہ ہدایات میں کہا گیا ہے کہ تیزی سے تکنیکی اور معاشرتی ترقی کی وجہ سے کاروبار میں نمایاں تبدیلی دیکھی گئی ہے۔
ایس ای سی پی کا کہنا ہے کہ یہ ہدایات بطور کمپنی یا لمیٹڈ لائیبلیٹی(ایل ایل پی) ایس ای سی پی میں رجسٹریشن کروانے اور کارپوریٹ سیکٹر کا حصہ بننے کا ارادہ رکھنے والے کاروباری افراد اور سرمایہ کاروں کی سہولت کے لیے تیار کی گئی ہیں۔
قانون کے مطابق کمپنیز ایکٹ 2017 کے سیکشن 10 اور 26 کے تحت ایک کمپنی ایس ای سی پی میں رجسٹرڈ ہے، جب کہ ایل ایل پیز، ایل ایل پی ایکٹ 2017 کے سیکشن 6 کے تحت اور غیر ملکی کمپنیاں کمپنیز ایکٹ 2017 کی دفعہ 442 کے تحت رجسٹرڈ ہیں۔
ہدایات میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ نام ریزرو کروانے کا پیمانہ یہ ہے کہ ایسا کوئی نام منتخب نہیں کیا جاسکے گا جو پہلے سے رجسٹرڈ کمپنی یا ایل ایل پی سے مماثلت رکھتا ہو۔
اسی طرح کسی بھی سرکاری یا بین الاقوامی ادارے سے تعلق رکھنے والی کمپنی یا ایل ایل پی کے نام کی اجازت نہیں ہے اور نہ ہی ایسے نام کی کہ جس سے یہ تاثر ملے کہ کمپنی سرکاری ملکیت کا ادارہ ہے۔
’کمپنی کا ہر وہ نام نامناسب سمجھا جائے گا جس سے کاروبار کی نشاندہی نہ ہو رہی ہو یا کمپنی کے مقاصد سے مطابقت نہیں رکھتا ہو، جب کہ توہین آمیز زبان اور اس طرح کے کسی بھی دوسرے الفاظ کے استعمال کی بھی اجازت نہیں۔‘
تاہم قومی ہیروز اور مشہور شخصیات کے نام استعمال کرنے کی صورت میں یا تو شخصیت کی جانب سے این او سی فراہم کیا جا سکتا ہے یا رجسٹرار کے اطمینان کا جواز وغیرہ فراہم کیا جا سکتا ہے۔
دوسری طرف،کئی حلقوں کی جانب اس سخت معیار کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔