بازیاب شہری کی فیملی کے 8 افراد کے نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم معطل
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بازیاب کرائے گئے شہری فیضان عثمان کے خاندان کے 8 افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرنے کا حکم معطل کر دیا۔
ڈان نیوز کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہری فیضان عثمان کی بازیابی کے بعد پوری فیملی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس بابر ستار نے کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر سیکریٹری داخلہ خرم علی آغا عدالت میں پیش ہوئے۔
جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم پر نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا کوئی بھی ورکنگ پیپر عدالت میں پیش نہیں کیا گیا، سیکریٹری وزارت داخلہ بیان حلفی جمع کروائیں اور نام ای سی ایل میں شامل کرنے کے حقائق سامنے رکھیں، سیکریٹری داخلہ ایک ہفتے میں کابینہ سب کمیٹی کی رپورٹ اور ورکنگ پیپر کی رپورٹ بھی پیش کریں۔
عدالت نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ آپ نے سمری بھیجی تھی؟
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ کابینہ کی ذیلی کمیٹی کی جانب سے وزارت داخلہ کو وہ سمری ملی تھی۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ پراسس کیا ہوتا ہے، وہ ذرا بتا دیں؟
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزارت داخلہ کو تفصیلات ملتی ہیں، اس کے بعد وزارت داخلہ وہ سمری ذیلی کمیٹی میں پیش کرتی ہے، ذیلی کمیٹی سے ہو کر رپورٹ کابینہ کو بھیجی جاتی ہے۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ آپ نے ایسا کیا لکھا تھا کہ نام سفری پابندی کی فہرست میں شامل کیا گیا؟
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ ذیلی کمیٹی کے چیئرمین کی جانب سے تفصیلات بھجوائیں گئی تھیں۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ ہر چیز کا کوئی نہ کوئی طریقہ کار ہوتا ہے، آخر ایسا کیا تھا جو نام فہرست میں شامل کیا گیا؟ 18 سال کا بچہ فیضان ہے تو اس نے ایسا کیا کیا ہے جو انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) نے اس کے گھر پر ریڈ کیا؟
وکیل ایمان مزاری نے کہا کہ بازیابی کے بعد پتا لگا کہ کون ملزمان تھے جو اس کے اغوا کے پیچھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایک بچہ ہے فیملی میں جس کی عمر 13 سال ہے۔
جسٹس بابر ستار نے کہا کہ سیکریٹری صاحب 13 سال کے بچے کا نام بھی شامل کیا گیا ہے، یہ کیا ہورہا ہے؟
سیکریٹری داخلہ نے کہا کہ میں معذرت خواہ ہوں، اس معاملے کو دیکھ لیتا ہوں۔
عدالت نے کہا کہ یہ معذرت کی بات نہیں، کوئی بھی آپ کو 13 سال کے بچے کا نام بھیجے گا تو آپ شامل کردیں گے؟
عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو فیضان عثمان کی فیملی کے 8 افراد کے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ صرف فیضان کی شادی شدہ بہن خاتون صالحہ کا نام رہنے دیں، باقی نام نکال دیں۔
عدالت نے کیس کی سماعت فیضان عثمان کی بازیابی کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی کے مرکزی کیس کے ساتھ مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔